میدانِ محشر میں جب سب نگاہیں جھکائے کھڑے ہوں گے، سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کی باپردہ سواری شانِ جلال کے ساتھ گزرے گی: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
جس دن نظر جھکانے کے اَحکام بھی ساقط ہوں گے، وہاں سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کو قانونِ قیامت سے بھی استثنا حاصل ہوگا، جو اُن کے بے مثل مقام و فضیلت کی دلیل ہے: شیخ الاسلام کا خطاب
اللہ تعالیٰ نے سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کو وہ عظمت وتکریم عطا فرمائی ہے جس کی بلندی کا اِدراک عقلِ انسانی کرنے سے قاصر ہے: شیخ الاسلام کا خطاب
سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کی عظمت و شان وہ آفتابِ نور ہے جن کی روشنی میں ایمان کی راہیں منور ہوتی ہیں۔ آپ وہ پاکیزہ ومقدس ہستی ہیں جن کے وجود مطہّر سے نبوت کے گھرانے کی خیر و برکت مکمل ہوئی، اور جنہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے جگر مبارک کا حصہ قرار دیا ہے۔ آپ سلام اللہ علیہا کی طہارت، عفت، حیاء، ایثار اور عبادت وہ اوصاف ہیں جن پر ملائکہ ناز کرتے ہیں۔ دنیا میں آپ سلام اللہ علیہا کے زہد و تقویٰ کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ مقام عطا فرمایا جس کی بلندی کا ادراک عقلِ انسانی کرنے سے قاصر ہے۔ سیدہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی ہر دور کی خواتین بلکہ پوری امت کے لیے پاکیزگی، استقامت اور رضا بالقضا کا درخشاں مینار ہے، جس کی روشنی سے قلوب میں ایمان کی حرارت اور اعمال میں اخلاص کی خوشبو پیدا ہوتی ہے۔
روزِ محشر کی ہیبت ناک گھڑی میں جب سب کی نظریں جھکی ہوں گی، تب ربّ کریم کی عطا کردہ بے مثال عزت و تکریم کے ساتھ آپ سلام اللہ علیہا کی باپردہ سواری شانِ جلال و جمال کے ساتھ گزرے گی، اور سارا میدانِ محشر اس عظیم الشان اعزاز کا گواہ بنے گا۔ یہ وہ لمحہ ہے جو نہ صرف آپ کی رفعت و مقام کو ظاہر کرتا ہے بلکہ امت کو بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک طہارت، عفت، تقویٰ اور نسبتِ مصطفیٰ کی قدر و منزلت کیا ہے۔
روزِ محشر سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کی بے مثال فضیلت وشان
مجدّد المئۃ الحاضرۃ حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیۃنے سیدۂ کائنات سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کی شان کے متعلق خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یُنَادِی مُنَادٍ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ غَضُّوْا أَبْصَارَكُمْ حَتَّى تَمُرَّ فَاطِمَةُ بِنْت مُحَمَّدٍ النبي ﷺ۔
’’جب میدانِ محشر بپا ہوگا تو ایک منادی آواز دے گا: اے اہلِ محشر! اپنی نگاہیں جھکا لو (اس لیے کہ) سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کی سواری آ رہی ہے اور آپ وہاں سے گزر جائیں گی‘‘۔ (خطیب بغدادی، تاریخ بغداد، جلد8، ص 141)
شیخ الاسلام نے اس حدیث کی توضیح کرتے ہوئے کہا کہ: سب اہلِ محشر جس میں انبیاء
اور غیر انبیاء اپنی نگاہیں جھکا کر کھڑے رہیں گے یہاں تک کہ سیدہ زھراء سلام اللہ
علیہا کی اُس باپردہ ماحول میں آپ کی سواری وہاں سے گزر جائے گی۔
قیامت کے دن جب لوگ اللہ تعالیٰ کی عدالت میں اپنے حساب و کتاب کے لیے حاضر ہوئے ہوں
گے تو کسی کے لیے پردہ کرنے اور کسی کے لیے نگاہیں جھکانے کا حکم نہیں ہوگا۔ یہ مقام
قیامت کا ہے، یہ کسی کے لیے آنکھیں جھکا کر پردہ کرنے کی جگہ نہیں ہے، یہ احکام دنیا
کے لیے تھے۔ مگر سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کو روزِ قیامت کے قوانین سے بھی مستثنیٰ
کر دیا ہے۔
شیخ الاسلام نے مزید کہا کہ: اس روایت کو سیدہ عائشۃ الصدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کر رہی ہیں، آپ نے یہ نہیں کہا کہ (معاذ اللہ) جب ازواجِ مطہرات کی آمد کا وقت ہوگا تو یہ کہا جائے گا، اِس لے کہ اُن سے بڑا عدل والا، ایمان والا اور صداقت والا کون ہو سکتا ہے۔ حضرت عائشۃ الصدیقہ روایت فرماتی ہیں کہ یہ صرف اور صرف شان اور مرتبہ سیدہ زھراء سلام اللہ علیہا کو نصیب ہوگا کہ جب اُن کی محشر کے روز آمد ہوگی تو سب اہلِ محشر کو نگاہیں جُھکانے کا حکم ہوگا یہاں تک کہ آپ سلام اللہ علیہا باپردہ ماحول میں وہاں سے گزر جائیں گی۔ اس روایت کو کئی صحابہ نے روایت کیا ہے۔


















تبصرہ