منہاج القرآن کی طرف سے فرد جرم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

ملکی تاریخ کے اہم کیس کو مذاق بنا دیا گیا، عدالت میں ہر طرف بے بسی ہے، وکلاء
منہاج القرآن کی نئی وکلاء ٹیم کے سربراہ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ کی عدالتی کارروائی کے بعد میڈیا سے گفتگو
پولیس اہلکار عدالت میں گولی چلانے کے احکامات دینے والے افسروں کے نام بتا رہے ہیں، رہنما عوامی تحریک

لاہور (5 جنوری 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں منہاج القرآن کی وکلاء کی نئی ٹیم کے سربراہ رائے بشیر ایڈووکیٹ نے دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے فرد جرم کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے، گذشتہ روز وہ نئے وکیل کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ پولیس کی درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق جو فردجرم عائد کی گئی ہے اس میں انصاف اور قانون کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ پراسیکیوشن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ الزامات سے متعلق جملہ ریکارڈ فراہم کرے مگر ایسا نہیں ہوا، انہوں نے کہاکہ ریکارڈ کی طلبی سے متعلق ہماری 265 سی کے تحت دی گئی قانونی درخواست کو مسترد کر دیا گیا جسے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرینگے۔

انہوں نے میاں فیض علی، ملک یاسر، عبدالغفار، سید باسم گیلانی، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، ناصر ایڈووکیٹ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کی عدالت میں ملکی تاریخ کے اہم ترین کیس کی یکطرفہ کارروائی چل رہی ہے اور قانون و ضوابط کو پامال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منصوبہ بندی کے تحت ایک ہی کیس اورایک ہی واقعہ کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے اور اس ابہام اور تضادات کا فائدہ چند اہم شخصیات کو پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈ اپور، چیف آرگنائزر میجر (ر) محمد سعید اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نور اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے جن ملازمین کو قربانی کا بکرا بنایا وہ اب عدالت کے رو برو اندر کی کہانی بیان کر رہے ہیں اور جن افسران نے گولی چلانے کا حکم دیا تھا انکے نام و پتہ بتا رہے ہیں، اس کے باوجود معزز ججزشہدا ء کے لواحقین کو مجرم ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں، دہشت گردی کی عدالت میں ہر طرف بے بسی ہے۔ رہنماؤں نے کہاکہ یہ خون ناحق بہا ضائع نہیں جائیگا، اصل ثبوت اور حقائق منظر عام پر آجانے کے خوف سے حکمران غیر جانبدار جے آئی ٹی نہیں بننے دے رہے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top