دہشتگردی کی عدالت کے جج متنازعہ ہو گئے، کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر کیا جائے
سانحہ ماڈل ٹاؤن، منہاج القرآن کے وکلاء کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
لاہور (7 جنوری 2016) عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی وکلاء ٹیم کے سربراہ رائے بشیر ایڈووکیٹ اور میاں فیض علی نے دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے قانونی درخواستیں مسترد ہونے کے خلاف ہائیکورٹ میں 3 پٹیشنز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رائے بشیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ دہشتگردی کی عدالت میں جانبداری اور یکطرفہ کارروائی کھل کر سامنے آگئی ہے، انہوں نے بتایا کہ 265 سی، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 234 اور کیس ٹرانسفر کرنے کے حوالے سے ہماری دی جانے والی قانونی درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے دہشتگردی کی عدالت کے مذکورہ متنازعہ فیصلوں کے خلاف لاہورہائیکورٹ میں 3 پٹیشنز دائر کررہے ہیں۔ رائے بشیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ملکی تاریخ کے اہم ترین کیس میں قواعد و ضوابط کی کھلے بندوں خلاف ورزی پر افسوس ہے۔ شہداء کے ورثاء کو انصاف سے محروم کرنا ملکی قوانین کی خلاف ورزی ہی نہیں بلکہ اللہ کے غضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ دریں اثناء سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومتی ایف آئی آر کے تحت ٹرائل کئے جانے والے 42 ملزمان نے ایک درخواست کے ذریعے دہشتگردی عدالت کے جج جسٹس خواجہ ظفر اقبال پر عدم اعتماد کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب کا رویہ جانبدارانہ اور طے شدہ منصوبے کے مطابق ہے، لہذا کیس کی سماعت کوئی اور جج کرے۔ منہاج القرآن کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، میاں فیض علی، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، یاسر ملک ایڈووکیٹ نے دہشتگردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آج عدالت میں درخواست دی ہے کہ ایک ہی وقوعہ کے ایک جیسے ملزمان کا الگ الگ ٹرائل نہیں ہو سکتا، نہ ہی الگ الگ فرد جرم عائد ہو سکتی ہے۔
تبصرہ