فوج بندوق اور ڈاکٹر طاہرالقادری قلم سے دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں: منہاج القرآن علماء کونسل
منہاج القرآن کی ضرب علم و امن مہم کے تحت 10ہزار مدرسین کو ’’فروغ
امن نصاب‘‘ کی تربیت دی جائے گی
منہاج القرآن علماء کونسل کے ماہانہ اجلاس سے مرکزی ناظم میر آصف اکبر کا خطاب
لاہور (27 جنوری 2016) منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم علامہ میر آصف اکبر نے کہا ہے کہ علماء کونسل نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے شروع کی جانیوالی ضرب علم و امن مہم کے تحت پہلے مرحلہ میں 10 ہزار علماء، آئمہ مساجد اور مدرسین کو فروغ امن نصاب کے حوالے سے تربیت کا پروگرام بنایا ہے۔ فوج بندوق اور ڈاکٹر طاہرالقادری قلم کے ذریعے دہشتگردی کے خلاف لڑ رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مشاورتی کونسل کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں علامہ محمد حسین آزاد، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ عبدالمجید سیالوی، علامہ مفتی محمد خلیل، علامہ فیاض بشیر، علامہ اعجاز ملک، علامہ مفتی یسین قادری، مفتی تنویرالقادری، علامہ اشفاق نقشبندی، علامہ صابر وٹو، علامہ شریف القادری، مولانا حفیظ رضا، قاری اظہار نقشبندی، مولانا یونس جماعتی و دیگر نے شرکت کی۔
علامہ میر آصف نے کہاکہ تمام مسالک کے علماء کو متحد کر کے انتہا پسندی اور دہشتگردی کے دشمن کو شکست دینگے، تمام علماء کواتحاد کی لڑی میں پرونا ڈاکٹر طاہرالقادری اور منہاج القرآن کا مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے قرآن و سنت کی روشنی میں وقت کے خوارج اور دہشتگردوں کے چہروں سے نقاب الٹ دیا ہے۔ ملت اسلامیہ کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین امن کی حفاظت اور اسلام کے پر امن پیغام کو عام کرنے کیلئے ضرب علم و امن مہم کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہاکہ منہاج القرآن علماء کونسل حکمرانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنے ہی مرتب کردہ قومی ایکشن پلان پر عمل کرے، انتہا پسندی کو جڑ سے ختم کرنے کے حوالے سے قیمتی ایک سال مصلحتوں کی نذر کر دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ قومی ایکشن پلان پر عمل نہ کرنے والے حکمران دہشتگردی کے واقعات کے دوران شہید ہونے والے شہریوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج جدید اسلحہ کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف لڑیں گے جبکہ علمائے حق امن و محبت اور رواداری پر مبنی ڈاکٹر طاہرالقادری کے نصاب امن کے ذریعے دہشتگردی کی فکر کے خلاف لڑیں گے تا کہ معاشرے میں امن، محبت کی سوچ اور فکر کو عام کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام اختلافی پہلوؤں پر بحث کی بجائے اتفاق و اتحاد کے فائدوں پر غور کریں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے علماء مل بیٹھیں اور حالات کو بہتر کرنے کیلئے تجاویز دیں۔ ملکی ترقی کیلئے مل کر آگے بڑھنے کے راستے تلاش کرنا ہو نگے۔
تبصرہ