سانحہ ماڈل ٹائون کیس، جے آئی ٹی کو ملنے والے ویڈیو ثبوت ہمیں نہیں دئیے گئے؟ وکلاعوامی تحریک
گواہوں پر جرح کیلئے ثبوت دئیے جائیں، وکلاء کی دہشتگردی کی
عدالت میں درخواست
پولیس نے جھوٹے گواہ اور ثبوت اکٹھے کئے، وکلاء کی دہشتگردی عدالت کے احاطہ میں
گفتگو
ماڈل ٹائون سانحہ کے ماسٹر مائنڈ بچیں گے اور نہ آلہ کار، رہنما عوامی تحریک
سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے والے عوامی تحریک کے وکلاء نے گزشتہ روز کی سماعت کے دوران جسٹس خواجہ ظفر اقبال کو درخواست دی کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹائون کیس کی سرکاری ایف آئی آر کی روشنی میں جے آئی ٹی کو آڈیو، ویڈیو اور سی ڈیز پر مشتمل جو ثبوت دئیے ایک سال گزر جانے کے بعد بھی ہمیں وہ ثبوت نہیں دکھائے گئے، ثبوتوں کی صحت جانے بغیر سرکاری گواہوں پر جرح کیسے کر سکتے ہیں؟ ملزمان کو الزامات اور شہادتوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا قانونی تقاضا ہے اسے پورا کیا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء مرزا نوید بیگ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور محمد ناصر ایڈووکیٹ نے دہشتگردی کی عدالت میں درخواست دینے کے بعد عدالت کے احاطہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ ہے کہ 14 افراد کے قتل میں ملوث کئے جانیوالے ملزمان کوثبوت فراہم نہیں کئے جا رہے، مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ نے کہاکہ ملکی تاریخ کے اس اہم ترین کیس میں پولیس قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہی ہے، ہماری معزز جج سے استدعا ہے کہ وہ اس کا نوٹس لیں، انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹائون کیس ایک تاریخ رقم کر رہا ہے اس کیس کے حوالے سے پیش ہونیوالے وکلاء اور ججز کا کنڈکٹ بھی تاریخ کے حوالہ جات کا حصہ بنے گا، یہ کیس ایسا نہیں ہے کہ اس کا کوئی یکطرفہ فیصلہ سنایا جا سکے، اس کیس نے عالمی سطح پر بھی زیر بحث آنا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں خرم نواز گنڈا پور، میجر (ر) محمد سعیداورساجد بھٹی نے کہاکہ حیرت ہے کہ ثبوت فراہم کئے جانے کا فوری فیصلہ کرنے کی بجائے دہشتگردی کی عدالت کے معزز جج غور و فکر میں مبتلا ہو گئے۔ انہوں نے کہاکہ جھوٹی ایف آئی آر درج کرنیوالوں اور جھوٹے چالان اور گواہیاں پیش کرنے والوں کو ایک ایک جرم کا حساب دینا پڑے گا، اس کیس کے ماسٹر مائنڈ بچیں گے اور نہ آلہ کار۔
تبصرہ