سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس: فیئر ٹرائل کیلئے کس دروازے پر جائیں؟ خرم نواز گنڈا پور

14 بے گناہوں کے قتل کے اس کیس میں ججز اور وکلاء کا کنڈکٹ بھی تاریخ کا حصہ بنے گا: سیکرٹری جنرل پی اے ٹی

لاہور (25 فروری 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ منصف قاتلوں کی وکالت کرینگے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف کون دے گا؟ انصاف کے ادارے رہنمائی کیلئے حکمرانوں کی طرف دیکھنے کی بجائے آئین، قانون اور مظلوموں کو دیکھیں، وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دکھ سے کہہ رہے ہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے فیئر ٹرائل نہیں ہورہا۔ آئین کا آرٹیکل 13 کہتا ہے کہ ایک وقوعہ اور ایک ہی جرم کی بناء پر ایک بار سے زیادہ نہ تو کسی پر مقدمہ چلے گا اور نہ ہی سزا دی جا سکتی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 13 کا جزب کہتا ہے کہ جب کسی پر جرم کا الزام ہو تو اسے اس بات پر مجبور نہیں کیا جائے گا کہ وہ اپنے ہی خلاف گواہ بنے۔

خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں گواہان کو ملزمان اور ملزمان کو گواہان کے طور پر ٹرائل کیا جارہا ہے ایک واقعہ پر ایک ہی ملزم پر دو بار فرد جرم عائدکرنا آئین اور فوجداری قوانین 239 کے خلاف ہے۔ دہشتگردی کی عدالت کی یک طرفہ کارروائی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ گئے تو مگر ہماری درخواست سنے بغیر مسترد کر دی گئی۔ دکھ اور تکلیف اس بات کی ہے کہ ہمارے قانونی نکات پر سرکار سے جواب طلب کرنے بجائے درخواست مسترد کرنے کے بہانے ڈھونڈے جاتے ہیں۔ منصف انصاف کی بجائے سرکار کے ترجمان بنیں گے تو انصاف کیسے ملے گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس ایک تاریخ رقم کررہا ہے، کیس کی سماعت کرنے والے منصف اور دلائل دینے والے وکلاء کا کنڈکٹ بھی تاریخ کا حصہ بنے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ انصاف کی عدالتوں میں انصاف کا خون نہیں ہونے دیں گے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top