پندرہ روزہ عرفان القرآن کورس کی اختتامی تقریب

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ بعد از تلاوت و نعت کیمپ میں کامیاب ہونے والی معلمات کو شیخ الاسلام کے دست مبارک سے اسناد دی گئیں علاوہ ازیں کیمپ کی انتظامیہ اور اساتذہ کرام جنہوں نے اس کورس کو کامیاب بنانے میں بھرپور کردار ادا کیا انہیں شیلڈز دی گئیں۔ کیمپ آرگنائزر محترمہ صبا فاطمہ مشہدی اور انکی پوری ٹیم کو شیخ الاسلام نے اتنے خوبصورت کورس کے انعقاد پر خصوصی مبارکباد پیش کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے معلمات سے خطاب کیا۔ جس میں آپ نے "اسم، فعل اور حرف" کے باہمی تعلق و نسبت کو روحانی و تصوفانہ زبان میں واضح کیا۔ آپ نے فرمایا فعل کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی جب تک کہ وہ کسی اسم کے ساتھ جڑ نہیں جاتا اور جو اسم جتنا اعلیٰ ہو گا اس کا فعل بھی اسکی نسبت کے صدقے اتنا ہی اعلیٰ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح آپ نے حرف کے بارے میں بتایا کہ اس اکیلے کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن جب یہ کسی کے ساتھ مل جاتا ہے، جڑ جاتا ہے، لگ جاتا ہے تو اس کا بھی وجود واضح ہو جاتا ہے، اس کی بھی حیثیت ہو جاتی ہے۔
آپ نے "بسم اللہ" کی مثال دے کر فرمایا کہ اللہ نے اپنے اسم کو بھی وسیلہ بنا کر فرمایا! کہ "اے لوگو اگر تم نے مجھ تک پہنچنا ہے تو پہلے میرے اسم کا وسیلہ اختیار کرو ہر کام میں برکت ہو جائے گی"۔ اس طر ح "ب" کے اسم کے ساتھ لگنے سے اس کو معنی مل گیا، اسکو پہچان مل گئی اسی طرح جو اللہ کی پاک ہستیوں کے ساتھ لگ جاتے ہیں تو ہم جیسے بے قیمت لوگوں کو بھی پہچان مل جاتی ہے۔ آخر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے تمام شرکائے کورس، انتظامیہ، اساتذہ اور کامیاب معلمات کیلئے خصوصی دعا فرمائی۔
تبصرہ