کرکٹ ٹیمیں تو آتی جاتی نہیں پاک بھارت وزرائے اعظم کے ذاتی تعلقات کا کیا فائدہ؟ ڈاکٹر طاہرالقادری
کشمیر، پٹھانکوٹ، ممبئی حملوں پر دونوں ملک مذاکرات کریں، سرحدی
کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیے، نئی دہلی میں گفتگو
پاکستان کی طرح انڈیا کے اندر بھی انتہا پسند گروہ ہیں، دونوں ملک دہشتگردی کے مسئلہ
پر مشترکہ حکمت عملی بنائیں
سربراہ عوامی تحریک 14 مارچ کی شام کو حضرت معین الدین چشتی کے مزارپر حاضری کیلئے
روانہ
نئی دہلی/ لاہور (14 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد اور منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے نئی دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں اور مقامی تنظیم کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کرکٹ ٹیمیں تو ایک دوسرے کے ملک میں آ جا نہیں سکتیں پاک بھارت وزراء اعظم کے ذاتی تعلقات کا کیا فائدہ؟ دونوں وزرائے اعظم ذاتی تعلقات کی بجائے عوام میں دوستیاں پیدا کریں۔ کشمیر، پٹھان کوٹ ہو یا ممبئی حملے کھلے دل کے ساتھ تمام متنازعہ امور پر مذاکرات کئے جائیں، پاکستان کی طرح انڈیا کے اندر بھی انتہا پسند گروہ ہیں، غیر ضروری محاذوں پر توانائیاں صرف ہونگی تو انتہا پسند گروہوں کو اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایک دوسرے کے قومی وقار، روایات، آزادی کا احترام کیا جائے اور دونوں ممالک معدنی اور انسانی وسائل سے مالا مال ہیں ان وسائل کو خطہ کے عوام کی بہبود کیلئے استعمال کیا جائے اور ایک دوسرے کے علمی، تحقیقی اور سائنسی تجربات سے استفادہ کیا جائے، انہوں نے کہاکہ، دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اس سے نمٹنے کیلئے جدوجہد بھی مشترکہ طور پر کرنا ہو گی، دہشت گردی اقوام عالم کا مسئلہ بن چکی ہے اس کے حل کیلئے تمام ممالک اور معاشروں کومل کر حل ڈھونڈنا ہو گا، کوئی ایک ملک یا معاشرہ تنہا دہشت گردی کے ناسور سے نہیں نمٹ سکتا، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے اورامن کے فروغ کیلئے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے، انہوں نے کہاکہ سرحدوں پر کشیدگی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ سربراہ عوامی تحریک 14 مارچ کی شام کو حضرت معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے مزارپر حاضری کیلئے روانہ ہوئے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سلطان الاولیاء خواجہ معین الدین چشتی رحمہ اللہ علیہ کے مزار پر حاضری کے لیے نئی دہلی سے براستہ جے پُور اجمیر شریف روانہ۔
Posted by Dr Muhammad Tahir-ul-Qadri on Monday, March 14, 2016
تبصرہ