سانحہ ماڈل ٹاؤن اور کرپشن پر اے پی سی، عوامی تحریک کا سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت نامہ ارسال

مورخہ: 18 مارچ 2016ء

دعوت نامہ پی ٹی آئی، پی پی پی، جماعت اسلامی، اے این پی، ق لیگ، ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل سمیت دیگر جماعتوں کو ارسال کیا گیا
انسانی حقوق، وکلاء، صحافتی تنظیموں اور سینئر کالم نویسوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے، مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور

لاہور (18 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے 28 مارچ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ہوشربا کرپشن پر منعقد کی جانیوالی آل پارٹیز کانفرنس کا دعوت نامہ ارسال کر دیا گیا ہے، دعوت نامہ پی ٹی آئی، پی پی پی، جماعت اسلامی، اے این پی، ق لیگ، ایم ڈبلیو ایم، سنی اتحاد کونسل سمیت ن لیگ کے سوا دیگر تمام سیاسی جماعتوں کو ارسال کیا گیا ۔ انسانی حقوق، وکلاء، صحافتی تنظیموں اور سینئر کالم نویسوں کو بھی اے پی سی میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک خرم نوازگنڈاپور کی زیرصدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں 28 مارچ کی اے پی سی کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ سیاسی جماعتوں کو بھجوائے جانے والے دعوت نامے کا مکمل متن درج ذیل ہے:

’’محترم آپ کے علم میں ہے کہ 17 جون 2014 کے دن موجودہ حکمرانوں نے ریاست کے ایک ادارے پولیس کے ذریعے ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی اور 14 بے گناہ شہریوں کو شہید 85 کو شدید زخمی کردیا۔ عوام کے جان و مال کی محافظ پولیس نے گلو بٹ کی سرپرستی میں گاڑیوں، املاک کو شدید نقصان پہنچایا اور پھرآئین، قانون کی بالادستی اور جمہوریت کا راگ الاپنے والی حکومت نے پاکستان کی تاریخ کے اس دلخراش واقعہ کی FIR تک درج نہ ہونے دی، ایف آئی آر سانحہ کے دو ماہ بعد عدالت کے حکم اور آرمی چیف کی مداخلت پر درج ہو سکی اور آج 2 سال ہونے کے ہیں شہداء کے ورثاء کی طرف سے درج کروائی گئی اس FIR میں نامزد کسی ملزم کو تفتیش کے لئے طلب نہیں کیا گیا۔ الٹا پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور شہداء کے ورثاء جو سانحہ کے گواہ اور زخمی تھے پولیس نے انہیں 14 شہداء کے قتل کیس میں چالان کردیا اور گزشتہ ایک سال سے انہیں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں بطور ’’قاتل‘‘ ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب نے 17 جون 2014 کی شام پریس کانفرنس کے ذریعے جسٹس سید علی باقر نجفی کی سربراہی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حقائق منظر عام پر لانے کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ’’کمیشن نے اپنی رپورٹ میں میری طرف اشارہ بھی کر دیا تو مستعفی ہو جاؤں گا‘‘ اور پھر جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار براہ راست پنجاب حکومت کو ٹھہرایا گیا مگر پنجاب کے قاتل وزیر اعلیٰ نے وعدے کے مطابق استعفیٰ دینے کی بجائے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ غائب کردی اور خاندانی ملازم پولیس افسران پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دے کر کلین چٹ حاصل کر لی۔ حکومت کی بربریت ، جے آئی ٹی کی طرف سے انصاف کے خون کے بعد دہشتگردی کی عدالت میں یکطرفہ ٹرائل جاری ہے اور دہشتگردی کی عدالت کا ٹرائل آئین کے آرٹیکل 10-A (فیئر ٹرائل) کے صریح خلاف ہے۔ اس حوالے سے ہمارے وکلاء نے جتنی بھی قانونی درخواستیں دیں انہیں مسترد کر دیا گیا۔ حکمرانوں کے تمام تر مظالم کے باوجود ہم نے انصاف کے لئے قانونی راستہ اختیار کر رکھا ہے اور مورخہ 15 مارچ 2016 کو استغاثہ دائر کر دیا ہے۔ استغاثہ میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اصل قاتل جو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں انہیں طلب کر کے تفتیش کی جائے اور بے گناہ شہریوں کے قتل کے جرم میں انہیں سزا دی جائے اس سانحہ کے جملہ آلہ کاروں اور سہولت کاروں کو عبرت کا نشان بننا چاہیے۔ آئین ہر شہری کو انصاف اور تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آئین کی فراہم کی گئی گارنٹی کو قاتل حکمران ٹولہ بلڈوز کر رہا ہے اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظالم پر خاموشی اختیار کر لی گئی تو پھر طاقت، اقتدار کے نشے میں بد مست کرپٹ اور بدکردار حکمران اپنے سیاسی فوائد کے لئے بے گناہوں کا خون بہاتے رہیں گے۔ ماڈل ٹاؤن کے سانحہ پر ہمیں ہمیشہ آپ کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے، جس پر ہم آپ کے تہ دل سے مشکور ہیں، آپ کی یہ حمایت ہمارے لیے حوصلے اور تقویت کا باعث ہے۔ آئیے !سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہوں تاکہ پاکستان کو ظالم طبقات کے مظالم سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے پاک کیا جا سکے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور انسداد کرپشن کے حوالے سے 28 مارچ 2016 کو ہونے والی اے پی سی میں آپ کی شرکت اور تجاویز کا خیر مقدم کرینگے‘‘

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top