گستاخ رسول کی سزا موت، اس پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے: امیر تحریک منہاج القرآن
ڈاکٹر طاہرالقادری نے شرعی عدالت میں 18 گھنٹے دلائل دے کر ناموس
رسالت کا قانون منظور کروایا
علمی مسائل چوراہوں پر زیر بحث لانے پر بضد علماء اسلامیان پاکستان پر ترس کھائیں،
صاحبزادہ فیض الرحمن درانی
لاہور (14 مارچ 2016) امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 1985 ء میں وفاقی شرعی عدالت میں تحفظ ناموس رسالت کے قانون کی منظوری کیلئے 18 گھنٹے کے طویل ایمان افروز دلائل دئیے اور ثابت کیا کہ حرمت رسول اور تحفظ ناموس رسالت کو پامال کرنے والے گستاخ کی سزا موت ہے اور اس کی توبہ بھی قبول نہیں ہو گی، نازک علمی مسائل چوراہوں میں زیر بحث لانے پر بضد علمائے کرام دہشت گردی، فرقہ واریت، جہالت اور غربت کی زخم خوردہ قوم کے حال پر ترس کھائیں اور دنیاوی مفادات کی خاطر ناموس رسالت کے دو ٹوک اور قطعی مسئلہ پر ابہام پیدا کر کے اسلامیان پاکستان کو ذہنی انتشار اور فرقہ واریت کے سپرد نہ کریں۔ وہ گزشتہ روز منہاج القرآن علماء کونسل کے وفد سے مرکزی سیکرٹریٹ میں گفتگو کررہے تھے۔ صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ توہین رسالت کے مرتکب بدبخت کیخلاف قانونی کارروائی کیسے عمل میں لانی ہے اور سزا کا عمل کس طرح مکمل ہونا ہے، یہ ایک Procedural پہلو ہے۔ سزا کے اطلاق کے طریقہ کار پر گفتگو کا مطلب ناموس رسالت کے قانون پر انگلی اٹھانا نہیں ہے، اگر انفرادی طور پر الزام لگانے اور سزا دینے کی اجازت دے دی گئی تو پھر اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ کسی کی گردن سلامت رہے گی اور ملک انارکی کے حوالے نہیں ہو گا؟انہوں نے کہا کہ یہ امر انتہائی المناک ہے کہ بعض ناعاقبت اندیش نازک دینی مسائل کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں اور خون خرابے کا سبب بنتے ہیں، ایسے تمام حضرات ذمہ دارانہ رویہ اختیار کریں اور ملک اور اتحاد امت کو مزید نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔ نفرت، فرقہ واریت اور انتشار کو ہوا دینا اسلام نہیں شیطان کی خدمت ہے۔
تبصرہ