عوامی تحریک کا انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر احتجاجی مظاہرہ، انصاف کیلئے نعرے
سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت 18 اپریل تک ملتوی،
گواہوں کے بیانات قلمبند نہ ہو سکے
استغاثہ دائر ہونے کے بعد پولیس کے جھوٹے چالان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی،
وکلاء عوامی تحریک
سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہمسائے سانحہ کے حوالے سے اپنا بیان
قلمبند کروائے آئے تھے
لاہور (4 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے گزشتہ روز بھی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے انصاف کیلئے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کارکنوں نے گو نواز گو، قاتل حکمران مردہ باد، کرپٹ ٹولہ مردہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ مظاہرے کے قیادت امیر لاہور منہاج القرآن حافظ غلام فرید نے کی جبکہ احتجاجی مظاہرے میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ عوامی تحریک لاہور کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ جب تک انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس چلتا رہے گا کارکن انصاف کیلئے احتجاج جاری رکھیں گے۔ سابق جج خواجہ ظفر اقبال کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے تعینات ہونے والے جج چودھری محمد اعظم عدالتی مصروفیات کے باعث سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت نہ کر سکے اور انہوں نے 18 اپریل کی تاریخ دی۔ گزشتہ روز سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ہمسائے اور ماڈل ٹاؤن کے رہائشی اپنا بیان قلمبند کروانے آئے تھے اس موقع پر عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، جواد حامد، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور اشتیاق ممکا نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ دائر ہونے کے بعد پولیس کے جعلی اور من گھڑت چالان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی۔ قانونی تقاضہ یہی ہے کہ اب صرف استغاثہ کی روشنی میں ٹرائل آگے بڑھایا جائے کیونکہ ایک ہی وقوعہ میں دو بار ٹرائل ہو سکتا ہے نہ فرد جرم لگ سکتی ہے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے اعلان کیا جب تک انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ٹرائل ہوتا رہے گا ہم عدالت کے باہر احتجاج کرتے رہیں گے۔
تبصرہ