معاشی دہشت گرد حکمران پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے بانی ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری
حکمرانوں کی لوٹ مار کوئی راز نہیں قومی اداروں کی خاموشی پر حیرت
ہے، سربراہ عوامی تحریک
ڈی جی نیب کہہ رہا ہے روزانہ 133 ملین ڈالر کی کرپشن ہو رہی ہے اور کوئی نوٹس لینے
کو تیار نہیں
پانامہ لیکس کچھ بھی نہیں، ان لٹیروں کی داستانیں بیان کرنے کیلئے ’’روزنامہ‘‘ کی ضرورت
ہے
لاہور(4 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی منی لانڈرنگ، کمیشن خوری، بیرون ملک اثاثے اور قومی خزانے کی لوٹ مار کوئی راز نہیں ہے، لوٹ مار کی یہ کہانیاں بچے بچے کی زبان پر ہیں، اصل سوال احتساب، انصاف اور قومی سلامتی کے اداروں کی مسلسل خاموشی ہے، و ہ گذشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی مشاورتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ کیا دنیا میں کوئی ایساحکمران بھی ہے جس کے اپنے ملک کے سوا دنیا کے ہر ملک میں اثاثے اور کاروبار ہوں۔ جو حکمران اپنے ملک کو اپنے بچوں اور اپنے پیسے کے کاروبار کے قابل نہ سمجھتا ہو وہ کسی اور ملک کے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کیسے آمادہ کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہاکہ لٹیروں، ڈیفالٹرز اور ٹیکس چوروں کو اسمبلیوں میں داخل کرنے کے جرم میں الیکشن کمیشن بھی ملوث ہے اگر انتخابی اصلاحات کے حوالے سے ہماری تجاویز پر عملدرآمد کر لیا جاتا تو پاکستان مزید لٹنے اور بکنے سے بچ جاتا، انہوں نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت کے نام پر سیاسی مافیا پورے نظام کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے کوئی ادارہ انکے خلاف کارروائی کرنا تو دور کی بات کوئی ان سے سوال و جواب بھی نہیں کر سکتا، پانامہ لیکس کچھ بھی نہیں ان کرپٹ حکمرانوں کی کرپشن کی داستانیں بیان کرنے کیلئے ایک ’’روزنامہ‘‘ کی ضرورت ہے۔ پانامہ لیکس میں اصل کرپشن کا محض پانچ فی صد سامنے آیا، آنے والے دنوں میں کرپشن کی مزید غضب کہانیاں قوم سنے گی۔
انہوں نے کہاکہ معاشی دہشت گرد حکمران پاکستان میں مسلح دہشت گردی کے بانی ہیں، ورنہ آپریشن ضرب عضب اپنے آغاز کے ابتدائی 6ماہ میں مکمل ہو چکا ہوتا، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پانامہ لیکس کے ذریعے کرپشن کی جو کہانیاں آج سامنے آ رہی ہیں، ہم نے ایک سال قبل اسلام آباد دھرنے کے موقع پر لوٹ مار کے حقائق قوم کے سامنے رکھ دئیے تھے آج ان حقائق کی تصدیق پوری دنیا سے ہو رہی ہے، موجودہ حکمران قاتل اور کرپٹ ہیں اور ان قاتلوں اور کرپٹ حکمرانوں کو تحفظ دینے والے، انکے اقتدار کو سہارا دینے والے اور انکے جرائم سے چشم پوشی کرنے والے ادارے بھی برابر کے قصور وار ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میں ایک بار پھر کہتا ہوں کہ انصاف، احتساب اور قومی سلامتی کے ادارے ان قومی لٹیروں، غداروں اور 19 کروڑ عوام کی خوشیوں کے قاتل حکمرانوں کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کرنے کے حوالے سے مجبور کیوں ہیں؟ انہوں نے کہاکہ ڈی جی نیب کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں روزانہ 133 ملین ڈالر، سالانہ لگ بھگ 50 ہزار ملین ڈالر کرپشن ہو رہی ہے، یہ کسی سیاسی جماعت کے سربراہ کا الزام نہیں بلکہ ایک قومی ادارے کے ذمہ دار شخص کا انکشاف ہے، اسکے باوجود کوئی نوٹس لینے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ جن لٹیروں کو جیل کی کال کوٹھڑیوں میں ہونا چاہیے تھا وہ 19کروڑ عوام کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کرنے والے ان قاتلوں سے آج تک کوئی ادارہ تفتیش کرنے کی جرات کیوں نہیں کر سکا؟ انہوں نے مزید کہاکہ ان قاتل حکمرانوں کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے احتساب شروع کیا جائے۔
تبصرہ