سچ اگلوانے، پیسہ نکلوانے کیلئے وزیراعظم کو گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری

دعا ہے دہشتگردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ ختم کرنے میں آرمی چیف کامیاب ہوں
حسن نواز نے 30 مارچ کو 42 ملین پاؤنڈ کی جائیداد خریدی، سزاؤں کیلئے کافی ثبوت آ چکے
اس کی شفافیت کا یہی سب سے بڑا ثبوت ہے کہ پانامہ لیکس کو کسی ملک نے نہیں جھٹلایا
2008 ء کے الیکشن میں دہشتگردوں نے سب پر حملے کیے مگر موجود حکمران بچے رہے
آئین، پارلیمنٹ، ایف آئی اے، ایف بی آر، نیب آزاد ہوتے تو لٹیرے جیلوں میں ہوتے
’’فقیر وزیراعظم‘‘ لاہور میں ماں کے گھر، مری میں بیوی کے گھر اور لندن میں بیٹے کے گھر قیام کرتا ہے
سربراہ عوامی تحریک کا کینیڈا سے ویڈیو لنک پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب

لاہور (13 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کینیڈا سے ویڈیو لنک پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان سینکڑوں آف شور کمپنیوں کا مالک ہے، سچ اگلوانے اور پیسہ نکلوانے کیلئے انہیں برطرف کر کے جیلوں میں ڈالا جائے۔ پانامہ لیکس کے ذریعے اب تک جو حقائق منظر عام پر آئے سزا دینے کیلئے کافی ہیں، ان پیپرز کو دنیا کے کسی ملک کے وزیراعظم نے نہیں جھٹلایا، ان پیپرز کے سچے ہونے کا یہی سب سے بڑا ثبوت ہے۔ سوئس بینکوں میں پڑے ہوئے 200 ارب ڈالر کے کالے دھن کا آف شور کمپنیوں سے گہرا تعلق ہے۔ آئین، پارلیمنٹ، ایف آئی اے، ایف بی آر اور نیب آزاد ہوتے تو اب تک ایکشن ہو چکا ہوتا۔ 21 مارچ کو حسن نواز نے 42.5 ملین پاؤنڈ کی ون ہائیڈ پارک لندن میں ایک جائیداد خریدی جس کی رجسٹری 30 مارچ 2016 ء کو ہوئی۔ کرپشن اور لوٹ مار کی یہ داستان 35 سال پر محیط ہے۔ ادارے پکڑنا چاہیں تو ثبوت کافی ہیں۔ مگر اللہ ہی ہے جو انہیں پکڑلے۔ کرپشن اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد فرض اور ایمان کا حصہ ہے۔ ہر سیاسی جماعت کے ساتھ بات چیت ہو گی اور اگلے فیصلے ہونگے۔ دروازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے 2013 ء کا الیکشن دہشت گردوں کے تعاون سے جیتا یہ انہیں پیسہ دیتے ہیں وہ بدلے میں ان پر حملے نہیں کرتے۔ دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ گوڑنے سے متعلق آرمی چیف کے بیان کا خیر مقدم کرتاہوں اور کامیابی کیلئے دعا گو ہوں۔ پانامہ لیکس ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل ہے۔ وزیراعظم طبی معائنے کے ساتھ ساتھ اپنا مکمل علاج بھی کروائیں گے۔ کمپنیاں، ڈائریکٹر ز، شیئر ہولڈرز اور ملک تک بدلے جائیں گے تاکہ کوئی تحقیق کرنا بھی چاہے تو نہ کر سکے۔ بیٹا مقدس سرزمین گیا جہاں دعاؤں سے تقدیریں بدلتی ہیں، کاغذات کیوں نہیں بدلیں گے؟ وزیراعظم علاج کے بعد جب وطن لوٹیں گے تو ڈاکٹروں کے دس، دس بورڈ بھی کوئی بیکٹریا اور مرض تلاش نہیں کر سکیں گے۔ ان کے ہاتھ میں ہر اینکر اور تجزیہ نگار کے سوال کا جواب ہو گا، اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، چیف آرگنائزرمیجر(ر) محمد سعید، سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، جی ایم ملک، ساجد بھٹی، سہیل رضا، جواد حامد و دیگررہنما موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئندہ دو چار دنوں میں مختلف اخبارات میں خصوصی خبریں شائع ہونگی اور پھر ان خبروں کو خبر ناموں کا حصہ بنانے پر زور لگایا جائیگا اور کہا جائیگا کہ پانامہ لیکس کی خبریں بھی ایک اخبار نے دیں اور اب جو خبریں آرہی ہیں یہ بھی اخبارات نے دیں اور ترجمانوں کے اعداد و شماراور گفتگو کرنے کے انداز بھی بدل جائینگے۔

انہوں نے نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ لونگی نے مجھے بتایا کہ تمہارے ملک کو کرپشن کھا گئی اور انہوں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ آپ کے وزیراعظم نواز شریف کے ہماری سرکاری سٹیل میں 49 فیصد شیئر ہیں۔ 80ء کی دہائی کا نیوزی لینڈ سے ریکارڈ منگوایا جائے تو حقائق منظر عام پر آ جائینگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئنز بنچ ڈویژن لندن نے 1998 میں حدیبیہ پیپر مل برٹش ورجن آئی لینڈ کے حوالے سے ایک جج منٹ دی، کے فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں اور وہ فریقین شریف برادران اور ان کے خاندان کے افراد ہیں۔ اس سے بڑھ کر اور ثبوت کیا چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ بیرون ملک فیسیں دے کر ان کے کیسز کے پیروی کر سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔ سیکڑوں ملین ڈالرز کی فیسیں کوئی پارٹی نہیں دے سکے گی، نہ پیپلز پارٹی نہ عوامی تحریک نہ جماعت اسلامی نہ تحریک انصاف اور حکومت اپنے خلاف کبھی بھی فیصلہ کروانے کیلئے فیسیں ادا نہیں کرے گی جو فیسیں ادا کرے گا اسے کے حق میں فیصلہ آئے گا۔ اس کیلئے تو قوم کو اٹھنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دن شریف برادران کو عوامی کٹہرے میں کھڑا کر دیں تو یہ سب کچھ اگل دیں گے چونکہ ان کے دلوں اور زبانوں پر جھوٹ ہے، یہ جھوٹ پر جھوٹ بولیں گے، کسی ایک کا بیان دوسرے سے نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیا آئس لینڈ، کرغستان اور یوکرین کے وزیراعظم نے کمیشن بننے کے بعد استعفیٰ دیا؟ برطانوی وزیراعظم سے لیکر روس کے وزیراعظم تک کسی نے پانامہ لیکس کو نہیں جھٹلایا۔ انہوں نے کہا کہ لیک کا مطلب ہے ایک ڈرم سے دو، تین لیٹر چیز لیک ہوئی ابھی تو پیچھے پورا ڈرم پڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2008ء کے الیکشن میں سب پر حملے ہوئے مگر شریف برادران محفوظ رہے کیونکہ یہ دہشتگردوں کے ہمجولی ہیں۔ یہ انہیں کالا دھن دیتے ہیں اور وہ ان کی حفاظت کرتے ہیں۔ دعا ہے آرمی چیف کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے دینے میں کامیاب ہو جائیں۔ تحفظ پاکستان، تحفظ اسلام اور تحفظ انسانیت کے لیے جدوجہد کرنا نظریہ نہیں بلکہ عقیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی ہر پارلیمنٹ میں پانامہ لیکس پر بحث کے موقع پر متاثرہ وزیراعظم موجود تھا پاکستانی وزیراعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے کیوں غائب تھا۔ انہوں نے کہا کہ جائز پیسے والے کو آف شور کمپنیاں بنانے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ چور اور لٹیرے ہی آف شور کمپنیاں بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ میں 3 لاکھ 50 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ابھی صرف ایک کمپنی کی لیکس سامنے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن اور لوٹ مار کرنیوالوں کو انجام تک پہنچانے کا وقت آگیا۔ شریف برادران ہمارے 14 کارکنوں کے قاتل ہیں۔ جب تک یہ ایوانوں میں بیٹھے رہیں گے ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔ تمام سیاسی جماعتوں سے قومی ایجنڈے پر بات ہو گی جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی شامل ہو گا کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا ایک سنگین واقعہ ہے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم لاہور جاتی عمرہ میں اپنی والدہ کے گھر رہتے ہیں، مری جائیں تو وہاں اپنی زوجہ کے گھرمیں رہائش رکھتے ہیں، لندن جائیں تو اپنے بیٹے کے گھر قیام کرتے ہیں۔ سفر تحفے میں ملی ہوئی لینڈ کروزر میں کرتے ہیں، سعودی عرب میں سٹیل لگائیں تو مہربان ملینز ڈالر کا قرضہ دے دیتے ہیں۔ کھانا پینا سرکاری کھاتے ہیں۔ کیا کسی نے اتنا ’’فقیر اور درویش‘‘ وزیراعظم پہلے کبھی دیکھا ہے؟۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top