پانامہ کے بعد چھوٹو گینگ لیکس بھی آئینگی، حکمران بحران سے نہیں نکل سکیں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری

با اختیار کمیشن کیلئے حکومت اپوزیشن سے مشاورت کر کے آرڈیننس لائے جسے فرانزک ایکسپرٹس کی معاونت حاصل ہو
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی کمیشن کی رپورٹ آج تک جاری نہیں ہوئی، حکمران ایسا ہی کمیشن چاہتے ہیں، انٹرویو میں اظہار خیال

لاہور (29 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ احتساب ضرور ہو گا، سزائیں بھی ہوں گی اور اس بار حکمران بحران سے نہیں نکل سکیں گے، اللہ کی طرف سے مؤاخذہ ہو گا، پانامہ کے بعد چھوٹو گینگ لیکس بھی آئینگی، جن کی سر پرستی پنجاب کے حکمران کرتے رہے۔ گذشتہ روز انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمیشنز انکوائری ایکٹ کے تحت پانامہ لیکس کی انکوائری نہیں ہو سکتی، اس کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں مل کر ٹرمز آف ریفرنس بنائیں اور پھر اتفاق رائے سے با اختیار کمیشن کیلئے آرڈیننس جاری کیا جائے، جسے انٹرنیشنل فرانزک فرم کا تعاون بھی حاصل ہو۔ سول کورٹ کے اختیار رکھنے والے کمیشن کی سربراہی شاید چیف جسٹس سپریم کورٹ قبول نہیں کریں گے، انہوں نے پانامہ کی انکوائری کیلئے متعدد تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی کرپشن کے اس کیس کی انکوائری انسداد کرپشن ایکٹ 1947 کے تحت بھی کی جا سکتی ہیں، یہ ایکٹ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے نافذ کروایا تھا، انہوں نے مذکورہ ایکٹ کی دفعہ 5 اے، 5 بی، 5 سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان شقوں کے تحت ہر اس شخص کا احتساب کیا جا سکتا ہے جس کے اثاثے خواہ وہ اس کے نام ہوں یا اسکے بیوی بچوں کے نام ہوں، اگر اثاثوں، ٹیکس کی ادائیگی اور لائف سٹائل میں مطابقت نہ ہو تو وہ کرپشن ہے اور قابل احتساب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے ذریعے سامنے آنے والے انکشافات کا 8 قسم کے جرائم سے تعلق ہے جن میں ٹیکس چوری، اثاثے چھپانا، منی لانڈرنگ، کرپشن، کمیشن، کک بیکس، دولت کی غیر قانونی نقل و حمل اور منتقلی شامل ہے، اس کی چھان بین کیلئے ایک با اختیار کمیشن ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک ایسا کمیشن چاہتی ہے جو رپورٹ مرتب کر کے حکومت کے حوالے کرنے کے اختیار تک محدود ہو جیسے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کمیشن تھا جس نے رپورٹ مرتب کر کے حکومت کو دی اور وہ آج تک منظر عام پر نہیں آئی۔

انہوں نے چھوٹو گینگ کے حوالے سے تفصیل سے بتایا کہ جنوبی پنجاب میں 5 قسم کے گینگ متحرک ہیں جن میں چھوٹو گینگ کے علاوہ فیصل آباد گینگ، طالبان گینگ، لشکر جھنگوی گینگ، فراری گینگ اور ایک گینگ غیر پاکستانیوں پر مشتمل ہے، یہ گینگز لوٹ مار کے ساتھ ساتھ پاکستان کے مفاد کے خلاف بھی متحرک ہیں، ا ن گینگز کو پنجاب کے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی سر پرستی حاصل ہے۔ یہ ایک دوسرے کیلئے کام کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے پولیس کے دو اڑھائی ہزار پولیس والوں کے ذریعے پولیس مقابلے کے ذریعے مارنے کی کوشش کی کیونکہ پنجاب کے حکمران چاہتے تھے کہ اس گینگ کا کوئی مہرہ زندہ نہ پکڑا جائے مگر فوج کے آپریشن نے اس گینگ کے اہم لوگ زندہ پکڑ ے گئے ہیں وقت آنے پر یہ اہم لیکس بھی آئینگی اور بڑے بڑے اہم لوگ گرفت میں آئینگے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top