واقعہ معراج عقل سے نہیں محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھ آتا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زندہ معجزہ ہے جس کی تصدیق
کلام اللہ قرآن پاک نے بھی کی
علمی ترقی کیلئے سفر معراج کو سائنسی علوم کی نظر سے سمجھنا ہو گا
سائنسی ترقی نے سفر معراج کو سمجھنے میں آسانی پیدا کی، معراج النبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کے حوالے سے پیغام
لاہور (05 مئی 2016) تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انسانیت کی معراج ہے، سفر معراج ایسا معجزہ ہے جسے عقل سمجھنے سے قاصر ہے۔ سائنسی ترقی نے سفر معراج کو سمجھنے میں آسانی پیدا کی، واقعہ معراج عقل سے نہیں محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سمجھ میں آتا ہے، جوں جوں علم کی روشنی بڑھے گی قلوب و اذہان پر واقعہ معراج کی حقیقت آشکار ہوتی رہے گی۔ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زندہ معجزہ ہے جس کی تصدیق اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں بھی کی۔ معجزہ کی حقیقت سے انکار کرنے والے ابوجہل اور تصدیق کرنے والے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے لقب سے مشہور ہوئے۔ نماز محبت اور عظمت کے سفر معراج کا تحفہ ہے جو رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کیلئے معراج ہے، امت مسلمہ اس عظیم تحفہ کو سینے سے لگا کر رکھے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اللہ نے امت کی قوت ایمانی کی آزمائش اور انبیاء کے دعویٰ نبوت کی صداقت کیلئے انہیں معجزات سے نوازا اور تمام معجزات ملکر بھی معجزہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عالمگیریت اور حقانیت کو نہیں پہنچ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ معراج کے ظہور پذیر ہونے کے بعد عالم کفر نے سوالات کے پہاڑ کھڑے کیے اور اہل ایمان کے ایمان کو متزلزل کرنے کی جسارت کی مگر پیغمبر خدا کے ذریعے توحید کی سچائی پا لینے والے قلوب کو تشکیک کی نذر کرنا محض عالم کفر کی بچگانہ خواہش تھی کیونکہ اہل ایمان کیلئے زبان اقدس سے نکلا ہوا ہر حرف، حرف آخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سفر معراج کے ذریعے قیامت تک کیلئے کائنات کو علم و سائنس کے نئے راستے دکھائے مگر بدقسمتی سے امت محمدی جس پر پہلا حرف ’’اقراء‘‘ کا نازل ہوا وہ آج جہالت، انتہا پسندی، کم علمی کے اندھیروں میں غرق ہے۔ علمی ترقی کیلئے سفر معراج کو سائنسی علوم کی نظر سے سمجھنا ہو گا۔
تبصرہ