ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی طارق عزیز کے حکم پر پولیس اہلکاروں نے فائرنگ کی:گواہان

مورخہ: 19 مئی 2016ء

منہاج القرآن کے سکیورٹی افسر امتیاز حسین اعوان اور سانحہ کے زخمی گواہ مبارک علی کے بیانات قلمبند
سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، 2 گواہوں کے بیانات قلمبند، مزید سماعت 24مئی تک ملتوی

لاہور (19 مئی 2016) انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے مزید 2گواہوں ادارہ منہاج القرآن کے سکیورٹی افسر امتیاز حسین اعوان اور مبارک علی نے اپنے بیانات قلمبند کروا دئیے ہیں۔ منہاج القرآن کے سیکیورٹی آفیسر امتیاز حسین اعوان نے اپنے بیان میں کہاکہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار اور ایس پی طارق عزیز کے حکم پر 17 جون 2014ء کے دن آنسو گیس کی شیلنگ اور کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کا آغاز ہوا اور پولیس افسران اور اہلکاروں نے گوشہ درود اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی مرکزی عمارت پر سیدھی فائرنگ کی جس کے نشانات آج بھی موجود ہیں۔ انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ رانا عبدالجبار کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری نے مرکزی استقبالیہ پر ہلہ بولا، فرنیچر کی توڑ پھوڑ، گالم گلوچ کی اور استقبالیہ پر موجود خواتین سے پرس، موبائل بھی چھین لیے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ پولیس افسران کے حکم پر مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور میرے سر پر ڈنڈے اور رائفل کے بٹ مارے۔ پھر اغواء کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ آفتاب پھلروان کے دستی ڈنڈے سے میاں افتخار زخمی ہوئے جبکہ رضوان قادر ہاشمی، ذیشان کانسٹیبل، اے ایس آئی غلام علی اور اے ایس آئی فاروق علی نیازی کے تشدد سے سعید احمد شدید زخمی ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ڈی ایس پی آفتاب پھلروان، ایس ایچ او رضوان قادر ہاشمی اہلکاروں کے ہمراہ فائرنگ اور لاٹھی چارج کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سیکرٹریٹ پر ہلہ بولنے والے 19 پولیس وردیوں میں اور 25 کے قریب سول کپڑوں میں تھے۔ امتیاز حسین اعوان نے کہا کہ ایس ایچ او رضوان قادر نے استقبالیہ پر موجود تین لائسنسی پستول نائن ایم ایم اٹھا لیے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے دوسرے زخمی اور چشم دید گواہ مبارک علی نے عدالت کے رو برو اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ ایس پی سول لائن عمر ریاض چیمہ، ڈی ایس پی میاں شفقت علی اور ڈی ایس پی رانا محمود الحسن کی معیت میں پولیس کی بھاری نفری نے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے عقب میں موجود کارکنوں پر فائرنگ اور تشدد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ اچھرہ احسان اشرف کے تشدد سے حکیم محمد اسلم شدید زخمی ہوا اور محمد جمیل کانسٹیبل نے اپنی دستی رائفل کے بٹ میرے سر پر مارے جس سے میں شدید زخمی ہوا۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت نے استغاثہ کیس کی مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ استغاثہ کیس کے سلسلہ میں 30 چشم دید گواہان اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں۔ عدالت میں استغاثہ جواد حامد اور عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، فرزند علی مشہدی، اشتیاق حسین ممکا ایڈووکیٹ موجود تھے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top