آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کروائی، انصاف بھی دلوائیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
آرمی چیف نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کروائی، انصاف بھی
دلوائیں
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے، قتل و غارت گری کے ذمہ دار شریف
برادران ہیں
ایئرپورٹ پر سربراہ عوامی تحریک کا پرتپاک استقبال، کارکنوں کی دھمالیں، کبوتر چھوڑے
لاہور (15 جون 2016) سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی موت ان کے اپنے ہاتھوں سے ہو گی۔ ان کی روح پرواز ہوتے دیکھ رہا ہوں، ان پر نزع کی حالت طاری ہو چکی ہے۔ 17 جون کو مال روڈ کے احتجاجی دھرنے میں ایک خاص اعلان کروں گا۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ کے ذمہ دار شریف برادران اور ان کے حواری ہیں جنہوں نے دن کی روشنی میں 14 لوگ شہید اور 100 سے زائد کو زخمی کیا، یہ سارا قتل عام یکطرفہ تھا۔ اگر دن کی روشنی میں ہونے والی اس خون ریزی کے ذمہ داروں کو سزا نہیں دینی تو پھر پارلیمنٹ قانون بنا دے کہ ریاست جسے چاہے مار دے اور مرنے والے انصاف حاصل کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہو گا۔ پولیس سے ہماری کوئی دشمنی نہیں، پولیس نے حکمرانوں کے حکم پر خون کی ہولی کھیلی، وزیراعلیٰ نے 17 جون 2014 ء کی شام اعلان کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے میری طرف اشارہ بھی کیا تو استعفیٰ دے دوں گا کمیشن نے اشارہ تو کیا پورا ہاتھ سر پر رکھ دیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر عدالت کے حکم پر بھی درج نہیں ہورہی تھی، آرمی چیف کی مداخلت سے درج ہوئی اب ہماری ان سے درخواست ہے جس قانون کے تحت انہوں نے ایف آئی آر درج کروائی اسی قانون کے تحت انصاف بھی دلوائیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خاتمے کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر لینے والے سپہ سالار اعظم نے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہ دلوایا تو قیامت کے دن ان سے سوال ہو گا۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائے اور جے آئی ٹی کی رپورٹس کی مصدقہ نقول ہمیں فراہم کی جائیں۔ 17 جون کو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندرمال روڈ پر جمع ہو گا۔ آئندہ کا لائحہ عمل مال روڈ پر دوں گا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری 15 جون کو صبح ساڑھے 8 بجے لندن سے علامہ اقبال نیشنل ایئرپورٹ لاہور پہنچے جہاں ان کا عوامی تحریک کے کارکنان کی طرف سے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ ایئرپورٹ پر ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نواز گنڈاپور، خواجہ عامر فرید کوریجہ نے ان کا استقبال کیا۔ سربراہ عوامی تحریک کی آمد پر کارکنان نے منوں پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں، فضا میں کبوتر چھوڑے اور خوشی سے دھمالیں ڈالیں۔ خواتین کی ایک بڑی تعداد مرکزی صدر فرح ناز کی قیادت میں صبح 6 بجے لاہور ایئرپورٹ پہنچی۔ علماء و مشائخ کے علاوہ یوتھ اور ایم ایس ایم کے نوجوانوں نے بھی لاہور ایئرپورٹ پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا استقبال کیا۔
سربراہ عوامی تحریک نے لاہور ایئرپورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 17 جون کا دھرنا شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلوانے کیلئے۔ ہم دو سال سے در در دھکے کھارہے ہیں ہمیں انصاف نہیں دیا گیا، ہم انصاف لینے گئے تو ہمارے ہی 42 کارکنان جو سانحہ کے زخمی اور چشم دید گواہ ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی۔ پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر 2 جے آئی ٹیز بنائیں، ایک جوڈیشل کمیشن بنایا، ایک ری ویو کمیٹی بنائے مگر ہمیں کسی انکوائری کی رپورٹ نہیں دی گئی، رپورٹ اس لیے نہیں دی گئی کہ ان انکوائریوں میں واشگاف بتایا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی طرف سے یکطرفہ قتل کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پرائیویٹ سکیورٹی کی خدمات لے رکھی تھیں مگر ہم نے انہیں دفاع میں فائرنگ نہیں کر نے دی ورنہ پولیس کی طرف سے بھی درجنوں افسران اور اہلکاروں کی لاشیں اٹھتیں ہم پرامن لوگ ہیں اور صرف لاشیں اٹھاتے رہے اور اب بھی پرامن احتجاج کے ذریعے انصاف کا حق مانگ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ میں کرکٹر نہیں ہوں کہ مجھے ایمپائر کی انگلی اوپر اٹھنے یا نیچے جانے سے متعلق کچھ علم ہو۔ عمران خان کے ساتھ جیسے پہلے تعلقات تھے ویسے اب بھی ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں نے دھرنے میں شرکت کی یقین دہانی کروائی ہے۔
تبصرہ