عوامی تحریک کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے رانا ثناء اللہ سے سات سوال
سانحہ کی ایف آئی آر 69 دن بعد کیوں درج ہوئی ؟ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں ہوئی؟
لاہور (15 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس کو جھوٹ کا پلندہ اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے ردعمل میں 7 سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاتل حکمران جواب دیں کہ
- 17 جون 2014 کے سانحہ کی ایف آئی آر 69دن بعد کیوں درج ہو ئی ؟ کیا ایف آئی آر کااندراج ہر شہری کا بنیادی حق اور پولیس کا فرض نہیں؟
- رانا ثناء اللہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر سے بیرئیر ہٹانے سے متعلق 2 روز قبل اعلیٰ سطحی اجلاس کے انعقاد کا اعتراف کر چکے ہیں۔ یہ کونسے ایسے غیر معمولی بیرئر تھے جنہیں ہٹانے کیلئے پورے لاہور کی پولیس، TMAکی پوری مشینری اوروزیر اعلیٰ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس ناگزیر ہوئے؟
- ہائی کورٹ کے حکم پر لگنے والے بیرئر پولیس رات کے اندھیرے میں کس کے حکم پر ہٹانے آئی؟
- پولیس نے کن شواہد کی بنیاد پرسانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر شہداء کے ورثا اور سانحہ کے زخمیوں کے خلاف درج کی؟
- پنجاب حکومت کو کس بات کا خوف تھا کہ شہداء کے ورثا کو اعتماد میں لئے بغیر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی اور اسکی رپورٹ بھی جاری نہیں کی گئی؟
- ڈیڑھ سال گزر جانے کے بعد بھی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی گئی؟
- سانحہ ماڈل ٹاؤن پر دو جے آئی ٹیز بنیں ایک جوڈیشنل کمیشن اورایک ریویو کمیٹی بنی تینوں کی رپورٹ شہدا کے ورثا کو فراہم کیوں نہیں کی گئیں؟
دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا ہے کہ رانا ثناء اللہ جھوٹ بولنے کے ماہر اور موجودہ حکومت کے ماتھے کا سب سے بڑا داغ ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن حکمرانوں کے گلے کا پھند ا بنے گا، ڈاکٹر طاہر القادری کی آمد سے قاتل حکمرانوں کے پسینے چھوٹ گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہدا ماڈل ٹاؤن کا قصاص لیا جائے گا اور انصاف اپنا راستہ اب خود بنائے گا۔ رانا ثناء اللہ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے عامر فرید کوریجہ نے کہاکہ ہمیشہ سے سنتے آ رہے ہیں کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، حیرت ہے حکومتی وزرا اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر روز نیا جھوٹ بولتے ہیں۔
تبصرہ