پانامہ تحقیقات کومنطقی انجام تک پہنچانا پارلیمانی اپوزیشن کی قومی ذمہ داری ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
قرضے معاف کرانیوالوں کے حوالے سے قائم جسٹس جمشید کمیشن کی
رپورٹ پر عمل کیوں نہیں ہوا؟
عوامی تحریک اور منہاج القرآن کی ورکنگ کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب
لاہور (23 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ کرپٹ حکومتی عناصر کا ساتھ دینے والوں اور کرپشن کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو قوم دیکھ رہی ہے۔ کرپٹ عناصر اور انکے ہمنواؤں کی سیاست اپنے انجام کو پہنچنے والی ہے۔ پانامہ تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانا پارلیمانی اپوزیشن کی قومی ذمہ داری ہے۔ پارلیمانی اپوزیشن نے پانامہ انکشافات کی تحقیقات کا جو قومی فریضہ اپنے ذمہ لیا اسے منطقی انجام تک پہنچانا بھی اسکی ذمہ داری ہے۔ وہ گذشتہ روز عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی ورکنگ کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ یہ جان کر حیرت ہوئی کہ حکومت ایبٹ آباد کمیشن اور حمود الرحمان کمیشن کی تحقیقات بھی پانامہ لیکس کے ساتھ کروانا چاہتی ہے۔ ان دونوں ایشوز کا پانامہ لیکس کے ساتھ کیا تعلق ہے؟ ٹی او آرز کی تیاری کے ضمن میں حکومت کے ہٹ دھرمی پر مبنی رویے سے لگ رہا ہے کہ حکمرانوں نے خود کش بمبار بننے کا فیصلہ کر لیا ہے مگر اس بار پرخچے کرپٹ عناصر اور ظالم نظام لے اڑیں گے اور حقیقی جمہوریت کا سویرا طلوع ہو گا۔
سربراہ عوامی تحریک نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ٹی او آرز کے متعلق حکومت کا رویہ چور مچائے شور والا ہے۔ جہاں تک قرضے معاف کرانیوالوں کے معاملہ کا پانامہ ٹی او آرز کا حصہ بنانے سے تعلق ہے تو یہ منطق بھی ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔ 2012 میں سپریم کورٹ کے جسٹس جمشید کی سربراہی میں ایک کمیشن بنا تھا جس نے 1975 سے لے کر 2012 تک قرضے لینے اور معاف کرانیوالوں کی ایک رپورٹ مرتب کی تھی۔ یہ رپورٹ 5 ہزار صفحات پر مشتمل ہے اس رپورٹ پر 3 سال تک کارروائی نہ کرنے کے موجودہ حکمران مجرم ہیں، انہوں نے کہاکہ جسٹس جمشید کی رپورٹ پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ اس رپورٹ کو 2013 کے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن کے پاس ہونا چاہیے تھا اور اس رپورٹ کی روشنی میں آرٹیکل 62، 63 کے تحت امیدواروں کی سکروٹنی ہونی چاہیے تھی جو نہیں ہونے دی گئی۔ موجودہ حکمران کن قرضوں کی معافی کی بات کرتے ہیں اس پر تو کمیشن اپنی فائنڈنگ دے چکا ہے اب تو صرف عملدرآمد کا مرحلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نے دو بار قوم سے خطاب کر کے اپنی صفائیاں دیں اور خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کیا اور انہوں نے پارلیمنٹ میں بھی اپنے خاندان کے مالی معاملات کے بارے میں پالیسی بیان دیا، اب صرف اس پر ضابطے کی کارروائی ہونا ہے جس سے وزیر اعظم منحرف ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کا دامن صاف ہے تو انہیں شفاف تحقیقات سے گھبرانا نہیں چاہیے انکی گھبراہٹ سے لگ رہا ہے کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس اور سانحہ ماڈل ٹاؤن سے حکمرانوں کا بچنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک نے کرپشن کے خاتمے، دھاندلی زدہ انتخابی نتائج سے نجات اور آئین و قانون کی حکمرانی کے قیام کیلئے لازوال جدوجہد کی۔
تبصرہ