پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا 105 شہروں میں خطاب

مورخہ: 20 اگست 2016ء

پاکستان عوامی تحریک قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے مرکزی سیکرٹریٹ لاہور سے 105 شہروں کے احتجاجی دھرنوں کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل شریف سن لے اگر چاہیں تو 7 دن کے اندر 17 جون کا بدلہ لے سکتے ہیں مگر میں نے ساری عمر امن کا درس دیا ہے۔ اس لیے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔ پنجاب دہشت گردوں کا نظریاتی درالخلافہ ہے، وزیرستان سے دہشت گردی ختم ہو گئی پنجاب سے کب ہو گی۔ نواز شریف کا وجود پاکستان کی سالمیت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ نواز شریف کو انڈیا اقتدار میں لایا کس کس ملک نے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے کام کیا سب جانتا ہوں۔ 2013ء کے الیکشن سے پہلے نواز شریف کو اقتدار میں لانے کیلئے عالمی سطح پر جدوجہد شروع ہو گئی تھی۔ میرے انکشافات حقائق کے برعکس ہیں تو پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے اس کی تردید کر دیں میں سمجھوں گا میری معلومات درست نہیں۔ نواز شریف سے کہتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی معافی تلافی کیلئے وفود بھیجنا بند کر دیں۔ ہمارا مطالبہ صرف قصاص ہے۔ اس سے زیادہ اور نہ اس سے کم پر مطمئن ہونگے۔ ہماری ایف آئی آر آرمی چیف کی مدد سے درج ہوئی انہی سے انصاف کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج پر تنقید کرنے والے نواز شریف کے اتحادیوں نے ان کی حکومت اور جمہوریت کا اپنی چادر میں چھپا رکھا ہے۔ جب بھی نواز شریف کو خطرہ ہوتا ہے دھماکے شروع ہو جاتے ہیں۔ ہم جاننا چاہتے ہیں پنجاب اور وفاق کے حکمرانوں کا اور دہشت گردی کا آپس میں کیا تعلق ہے؟

سربراہ عوامی تحریک نے 105 شہروں میں ویڈیو لنک پر براہ راست خطاب کیا۔ شیخ رشید اور بشارت جسپال نے فیصل آباد، خرم نواز گنڈاپور نے لاہور، خواجہ عامر فرید کوریجہ نے بہاولپور، مخدوم ندیم ہاشمی اور سردار شاکر مزاری نے سندھ، خالد درانی نے خیبرپختونخوا میں احتجاجی ریلیوں کی قیادت کی۔ سربراہ عوامی تحریک نے 105 شہروں کے دھرنوں میں شریک ہونے والے کارکنوں کے عزم اور جذبے اور حب الوطنی کو سراہا اور تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، ق لیگ، جماعت اسلامی، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین اور مینارٹیز کی طرف سے احتجاجی دھرنوں میں شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 28 اگست تک شہر شہر دھرنے جاری رہیں گے۔ اگلے راؤنڈ کا اعلان 28 اگست کو کروں گا اور اپنی شرکت کا فیصلہ کرونگا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاج میں بھرپور شرکت پر خواتین کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سڑکوں پر آئے نہیں لائے گئے ہیں۔ ہمیں ایف آئی آر کے اندراج کا حق نہیں دیا گیا۔ ہمیں غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا حق نہیں دیا گیا، ہمیں قانون کے مطابق فیئر ٹرائل نہیں ملا، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی کاپی نہیں ملی، ہم پر انصاف کے دروازے بند کیے گئے کیونکہ جنہوں نے قتل کیے وہ حکومت میں بیٹھے ہیں۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ آل شریف نے اپنے آپ کو بچانے کیلئے ضابطہ فوجداری قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ ہمارے استغاثے کی گرفت سے بچ سکیں مگر انہیں اتنی مہلت نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکنان نے 105 شہروں میں بیک وقت انقلابی دھرنے دے کر پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نئی مثال رقم کی ہے۔ اس دھرنے میں کسانوں، کلرکوں، مزدوروں اور جن کے بچے اغواء ہوئے اور جن غریبوں کی عزتیں تار تار کی جاتی ہیں انہوں نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن جھکنا، رکنا، ڈرنا نہیں جانتے، ایسے کارکن کسی ملک کی کسی جماعت کے پاس نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں اس لیے ہوں کہ میں آل شریف کو لٹکتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے جتنے بھی انکشافات کیے ہیں اس کی تردید اگر نواز شریف اور شہبازشریف کرینگے تو پھر میں تمام ترتفصیلات سامنے لے آؤں گا۔ کسی وزیر مشیر یا ان کے خاندانی نوکروں کی کوئی اہمیت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن پکڑا جائے یا بلوچستان میں انڈین وزیراعظم اپنی کھلی مداخلت کا اعتراف کرے یا ان کی فیکٹریوں سے جاسوس پکڑے جائیں یا کوئٹہ میں دھماکہ ہو یا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوں وزیراعظم کے لب کیوں سلے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی اس سرپرست آل شریف نے اے پی ایس کے معصوم بچوں سمیت دہشتگردی کے ہزاروں شکار پاکستانیوں کے خوف سے غداری کی۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر 2018 کے الیکشن ہوئے تو پھر یہ ملک قائداعظم کا ملک نہیں ہو گا یہ سلطنت شریفیہ ہو گی اور جہاں پاک فوج بھی پنجاب پولیس کی طرح ہو گی۔ قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ انہوں نے پاکستان یا شریف خاندان میں سے کس کو رکھنا ہے۔

انہوں نے پانامہ لیکس کے حوالے سے کہا کہ 1980 میں اگر سٹیل مل بکی تو 19 سال تک یہ پیسہ کہاں پڑا رہا اور 2005 کی جدہ سٹیل مل بیچ کر لندن کے فلیٹس لینے والے قوم سے جھوٹ نہ بولیں۔ یہ فلیٹ تو 2005 سے 12 سال قبل خریدے جا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اس سوال کا جواب دیں کہ 2013 ء الیکشن میں انہوں نے اثاثے کیوں چھپائے۔ وہ اثاثے جن کا ذکر پانامہ لیکس کے بعد انہوں نے اورخود وزیراعظم نے متعدد بار اپنی تقاریر میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن مرحلے کیلئے سیاسی جماعتیں، مذہبی جماعتیں، عوام اور کارکن تیار رہیں۔ آل شریف کا اقتدار ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم ہونے والا ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پنجاب دہشتگردی اور کرپشن کا گڑھ ہے۔ پنجاب خواتین کے خلاف جرائم میں گزشتہ 8 سال سے نمبرون ہے۔ پنجاب اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں نمبر ون ہے۔ پنجاب بچوں کے اغواء کی وارداتوں میں نمبر ون ہے۔ پنجاب کار ڈکیتی اور سٹریٹ کرائم میں نمبر ون ہے۔ اغواء کاروں کا پہلا پڑاؤ فیصل آباد ہوتا ہے۔ پنجاب جعلی دوائیوں کی خرید و فروخت کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ پنجاب کی معیشت حرام گوشت کی خرید و فروخت تک محدود ہو چکی ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ کی ڈھٹائی ہے کہ متعلقہ اداروں کی اجازت کے بغیر کھربوں روپے کا اورنج ٹرین منصوبہ شروع کیا جس پر یونیسکو نے شدید ردعمل دیا اور کل ہائیکورٹ نے بھی اس پر کام روک دیا، اربوں روپے کا ذمہ دار کون ہے؟ شریف برادران جو سوچتے ہیں اسے قانون سمجھتے ہیں۔ سستی روٹی پراجیکٹ کے 30 ارب کے فراڈ سے لے میٹرو منصوبوں تک شریف برادران کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، کسی نے پوچھا 2008 ء کا سرپلس پنجاب آج ایک ہزار ارب کا مقروض کیوں ہے؟ وزیرستان کا امن بحال ہو گیا مگر پنجاب جوں کا توں ہے یہاں رینجرز کا آپریشن کیوں نہیں ہوتا؟ پاکستان اس وقت 25 ہزار ارب کا مقروض ہو چکا ہے۔ 30 ہزار ارب ہونے پر جی ڈی پی کے برابر قرض ہو جائیگا اور پاکستان دیوالیہ قرار پائے گا۔ انہوں نے قومی ایکشن پلان کے حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم بتائیں انہوں نے کتنے اجلاسوں کی صدارت کی۔ نیکٹا کو فنڈکیوں نہیں دئیے۔ دہشت گردی کے کیسز سننے والی عدالتوں کو فنڈز اور عملہ کیوں نہیں دیا؟ بلوچستان میں وزیراعظم کے اتحادی قومی شناختی کارڈ کے اجراء اور تصدیق کے عمل میں رکاوٹ ہیں۔ وہ دہشت گردوں کو جاری ہونے والے شناختی کارڈوں کی تصدیق نہیں ہونے دے رہے۔ سربراہ عوامی تحریک نے اس موقع پر ڈی جی نادرا کے چیئرمین کو لکھے گئے لیٹر کی کاپی بھی دکھائی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top