ڈاکٹر طاہرالقادری کا کراچی اور کوئٹہ کے قصاص و سالمیت پاکستان احتجاجی دھرنوں سے خطاب
پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 3 ستمبر کو راولپنڈی میں ہونے والا قصاص و سالمیت پاکستان مارچ فیصلہ کن اور آر یا پار والا ہوگا۔ اب زیادہ لمبا فیز نہیں ہوگا، 3 ستمبر کا مارچ فیصلہ کن ہوگا۔ وہ کراچی اور کوئٹہ کے قصاص وسالمیت پاکستان احتجاجی دھرنوں کے ہزاروں شرکاء سے خطاب کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس میں گفتگو کر رہے تھے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ہماری قصاص و سالمیت پاکستان تحریک کی کامیابی سے شہدائے ماڈل ٹاؤ ن کے ساتھ ساتھ سانحہ اے پی ایس پشاور، سانحہ کوئٹہ، سانحہ گلشن اقبال پارک لاہور، سانحہ واہگہ بارڈر، سانحہ بلدیہ کراچی اور سانحہ کار سازکے شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا اور پھر کسی امیر کو کسی غریب کو اپنے اقتدار کے لیے کچلنے کی جرات نہیں ہو سکے گی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کلبھوشن کی گرفتاری کا سوراغ حکمران خاندان کی شوگر ملوں میں بیٹھے ہوئے انڈین سے ملا، آج بھی شریف خاندان کی ملوں میں 54 بھارتی موجود ہیں، جو واہگہ بارڈر سے لائے جاتے ہیں، وزیر اعلی پنجاب اپنے گیسٹ ہاؤ س میں ان کا استقبال کر تے ہیں اور کسی ایجنسی کو ان کی تلاشی اور کاغذات کی جانچ پڑتا ل کی اجازت نہیں ہوتی، اور اگر کوئی اہلکار اس کی کوشش کرے تو فونوں کے تانتے بندھ جاتے ہیں۔ ہمیں سلامتی کے اداروں کے صبر پر حیرت ہے کہ وہ یہ گھناؤنا کھیل کب تک دیکھتے رہیں گے؟ پاکستان کی سالمیت شٹل کاک بن کر درخواست کرتی پھرتی ہے کہ کوئی ہے مجھے بچانے والا؟ جہاں پاکستان کا آئین اور ریاست انصاف کی منتظر ہو وہاں شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف کون دے گا؟ انہوں نے کہا کہ قاتل حکمرانوں کے ملکی سالمیت کے ساتھ دشمنی پر مبنی کردار پر انگلی اٹھائیں تو یہ کہتے ہیں جمہوریت خطرے میں پڑ گئی، نظام خطرے میں پڑ گیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کی سر زمین پر پاکستان کو گالی دی گئی، حکومت کہتی ہے کہ خط لکھ دیا ہے، ہم پوچھتے ہیں پاکستان کی سالمیت پر حملے ہو رہے ہیں وزیر اعظم کے لب کیوں سلے ہوئے ہیں، پارلیمینٹ کے فلور پر پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے پاکستان کی سالمیت کو زخمی کیا گیا اور یہ مذموم کھیل کھیلنے والے آج بھی وزیر اعظم کے اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے ہجرت کرنے اور جان، مال، اولاد کی قربانیاں دینے والے پاکستان کو گالی دینے والوں کو کبھی برداشت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک قصاص، انصاف، احتساب، اور سالمیت پاکستان کی تحریک ہے اس کے ذریعے کرپشن اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ ہوگا، سالمیت پاکستان کی اس تحریک کے ذریعے پہاڑوں کی چوٹیوں پر بیٹھے ہوئے بلوچوں کو بھی ملکی ترقی اور سالمیت کے تحفظ کے دھارے میں لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ شریف حکومت پاکستان کی سالمیت کو شہید کر نے کی سازش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سیاست نہیں ریاست کا مسئلہ ہے، پاکستان کی 20 کروڑ عوام، ہزاروں شہداء اور مظلوموں کے حقوق کا مسئلہ ہے۔ قصاص تحریک کی ابتداء شہدائے ماڈل ٹاؤن سے ہوئی مگر اس کی کامیابی سے پاکستان کے ہر شہید و مظلوم کو انصاف ملے گا۔
دریں اثناء عوامی تحریک کے زیراہتمام کراچی اور کوئٹہ میں احتجاجی دھرنے ہوئے جن سے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری، شیخ رشید احمد، جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان، پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، جے یو پی کے مفتی رفیع الرحمان، بشپ اعجاز عنایت، ڈاکٹر ایس ایم ضمیر، سید علی اوسط، راؤ کامران محمود، مرزا جنید علی، رانی ارشد، قیصر قادری نے خطاب کیا۔
شیخ رشید نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نواز شریف کا لٹیرا راج ختم ہونے والا ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان سے درخواست کرتا ہوں اکٹھے ہو جائیں نواز شریف ایک ہفتے میں بھاگ جائے گا، انہوں نے کہاکہ پاکستان کو گالیاں دینے والوں کو نواز شریف کی سر پرستی حاصل ہے، تمام اپوزیشن جماعتوں کو نواز شریف کے لٹیرے اقتدار کے خلاف ایک ہونا ہو گا، سیاسی جماعتوں سے کہتا ہوں کہ دیر مت کرو وقت تھوڑا مقابلہ سخت ہے، شریف راج کے خلاف شروع ہونے والی یہ تحریک اس کے خاتمے پر ہی ختم ہو گی۔
کراچی دھرنے میں ہزاروں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت اور گو نواز گو کے نعرے لگائے، کوئٹہ میں احتجاجی تحریک کی قیادت عوامی تحریک کے مرکزی رہنما احمد نواز انجم نے کی، خطاب کرنے والوں میں پیر حبیب اللہ چشتی، بختیار احمد بلوچ، محمد اسماعیل نورزئی، حامد بلوچ ایڈووکیٹ، عطا اللہ کامریڈ، ڈاکٹر عطالرحمن، مفتی محمد قاسمی، عبد الرحیم کاکڑ، سید قیوم آغا، عنا یت اللہ درانی، محمودہ شبنم، سیدہ انجم ضیاء شامل ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کوئٹہ کے احتجاجی شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے عوام پاکستانی کی خوشحالی اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم بلوچستان کے عوام کو انکی جرات، بہادری اور ثابت قدمی پر سلام کرتے ہیں انکی قربانیاں رائیگاں نہیں جاینگی، بلوچستان پاکستان کے شہیدوں کی سر زمین ہے، شہیدوں کے بہنے والے اس خون کو عوامی تحریک رائیگاں نہیں جانے دے گی، ہم شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ساتھ ساتھ سانحہ کوئٹہ کے شہیدوں کے خون کا بھی قصاص لیں گے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نا انصافی ہے۔ نا انصافی کو ختم کر کے پاکستان کو امن اور خوشحالی کا گہوارہ بنائیں گے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے شہدائے کوئٹہ کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔
تبصرہ