پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی ہنگامی پریس کانفرنس

لاہور (10 ستمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھروں پر حملے کرنا شریف برادران کی روایت ہے۔ کارکنوں کے بے حد اصرار کے باوجود رائیونڈ مقیم سیاسی دشمنوں کے گھر کی طرف نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرے راؤنڈ کا اعلان سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے دائر استغاثہ کے فیصلے کے مطابق ہو گا۔ اس حوالے سے آئندہ دنوں میں اہم پیش رفت ہونے والی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے بچنے کیلئے عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیم قرار دینے کیلئے پنجاب حکومت نے نواز شریف کے حکم پر ایک نئی طرز کا سانحہ ماڈل ٹاؤن برپا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے متعلق افواج پاکستان، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے سربراہان کو پیشگی آگاہ کررہے ہیں۔ پنجاب پولیس پر اعتماد نہیں اسے ادارہ منہاج القرآن یا عوامی تحریک کے کسی دفتر میں نہیں گھسنے دینگے۔ پنجاب پولیس کے لاء اینڈ آرڈر کے حوالے سے پلانٹڈ پراجیکٹ ہوتے ہیں۔ عید کی چھٹیوں کے دوران پنجاب پولیس سرچ آپریشن کے نام پر ہمارے اداروں میں داخل ہو سکتی ہے۔ 17 جون 2014ء کو بھی منہاج القرآن سیکرٹریٹ سے پولیس نے جعلی اسلحہ برآمد کرنے کی کوشش کی تھی جو ناکام رہی۔ رینجرز، آئی ایس آئی، ایم آئی کی سربراہی میں آئی جی پنجاب، ڈی آئی جیز اور ایس پی سطح کے پولیس افسران میڈیا ٹیم کے ہمراہ جب چاہیں مرکزی سیکرٹریٹ سمیت ملک بھر کے دفاتر کی تلاشی بغیر اطلاع لے سکتے ہیں۔ کارکنوں کو صرف امن کی تعلیم دی، بندوق کے زور پر بدلہ لینے کی سوچ اپنے کارکنوں میں کبھی پیدا ہی نہیں ہونے دی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف نہ ملنے پر کارکن شدید غم و غصے میں ہیں اس لیے رائیونڈ کی طرف نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارا یہ فیصلہ دہشت گرد حکمرانوں کو حیاء اور احساس دلانے کیلئے بھی ہے۔ دو فیصلے زندگی بھر کیلئے ہیں بدلے کیلئے اسلحہ نہیں اٹھانا اور بدترین سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملہ آور نہیں ہونا۔ شریف برادران نے بھارتی شہریوں کی ملٹی پل ویزوں پر آمد و رفت کا خود جواب نہیں دیا۔ ہتک عزت کے دعوے کا جب کوئی نوٹس ملے گا تو تسلی بخش جواب دینگے۔ رمضان شوگر مل کے لیٹر ہیڈ پر لگنے والے ملٹی پل ویزوں کا ریکارڈ بھی میرے پاس موجود ہے۔ بھارتی ویلڈر بھی کنسلٹنٹ کے طور پر حکمران خاندان کی ملوں میں آجارہے ہیں۔ رمضان شوگر مل میں لگنے والی آگ کے بعد کسی سرکاری ایمبولینس کو اندر نہیں جانے دیا گیا، صرف دو پرائیویٹ ایمبولینس اندر داخل ہو سکیں، میڈیا کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی، کسی کو کچھ نہیں پتہ اس آگ میں کیا کچھ جلایا گیا؟ رمضان شوگر مل کی آگ کا معاملہ بھی لندن میں ہونے والے چار دل کے آپریشن جیسا ہے، وہاں بھی آپریشن تھیٹر میں کسی کو نہیں جانے دیا گیا۔

اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین، فیڈرل صدر ڈاکٹر حسین محی الدین، عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، شہزاد نقوی، جواد حامد بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شریف برادران نے ہمارے گھروں پر حملہ کیا، خواتین کو شہید کیا، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ ہم اس گھٹیا سطح پر اترنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ وقار اور اقدار کے ساتھ انصاف کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ شریف برادران نے میرے گھر پر حملہ کیا۔ 90ء کی دہائی میں فاروق لغاری کے گھر پر حملہ کیا اور لاہور سے چوٹی زیریں لشکر کے ہمراہ گئے۔ انصاف کے گھر سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔ ہم ایسی چھوٹی حرکت نہ کر سکتے ہیں نہ ہماری ایسی سوچ اور تربیت ہے۔ 17 جون کے دن پولیس نے جب منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور میری رہائش گاہ پر حملہ کیا تو میں نے اپنے بیٹوں کو پہلا حکم یہ دیا تھا کہ سب لوگ بھی شہید ہو جائیں لیکن گولی نہیں چلانی۔ 25 سال سے خدمات انجام دینے والے گارڈز دفاع کرنا چاہتے تھے مگر ہم نے ان سے اسلحہ ہی چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن پوری دنیا میں دہشت گردی کے خاتمے اور فروغ امن کی تحریک ہے۔ دہشت گردی کو رد کرتے ہیں۔ یہ کفر سے بھی بدتر فعل ہے۔ امن کے قیام کی جنگ لڑرہے ہیں اور لڑتے رہیں گے۔ منہاج القرآن عالم اسلام کی واحد تنظیم ہے جسے اقوام متحدہ نے علم اور امن کیلئے بے مثال خدمات انجام دینے پر کنسلٹنٹ کا درجہ دیا۔ ہمیں اپنے انسٹیٹیوشن کی عزت اور وقار سب سے زیادہ عزیز ہے اسے کبھی داؤ پر لگنے دیں گے اور اس کی کسی کو جرات ہونے دینگے۔

انہوں نے منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے دفاتر پر حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ایک سے زائد ذرائع نے شریف برادران کے اس حملے منصوبے کے بارے میں تصدیق کی ہے اور میں نے آج میڈیا کے ذریعے افواج پاکستان، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے سربراہان کو آگاہ کر دیا اس کے بعد اگر کوئی دہشتگردی ہوئی تو پھر ان اداروں کے سربراہان جوابدہ ہونگے۔ پنجاب پولیس کے پاس بدمعاش بھی ہیں، اسلحے کے ڈھیر اور کرائے کے قاتل بھی ہیں۔ ہمارے کسی ادارے سے کرنسی برآمد کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے تاکہ منی لانڈرنگ کے کیس بھی تیار کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ایک اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تیاری کررہے ہیں۔ ہمارے کارکن تنہا پولیس کو کسی جگہ نہیں گھسنے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے 17 جون 2014 کے دن بھی شریف برادران کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا اب بھی میڈیا سے امید ہے کہ وہ حکومتی دہشت گردی کا کوئی پلان مکمل نہیں ہونے دے گا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top