سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو دو سال گزر جانے کے بعد بھی جاری نہیں کیا جارہا، عوامی تحریک
سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا خیرمقدم کرتے ہیں : خرم نواز گنڈا پور
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن قائم کیے جانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید ہے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی دہشت گردی میں ملوث عناصر بے نقاب ہونگے اور وہ کٹہرے میں کھڑے ہونگے۔ 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن لاہور میں بھی دہشت گردی ہوئی تھی اور اس کی تحقیقات کیلئے ایک جوڈیشل کمیشن بنا تھا جس کمیشن کی تشکیل کو پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکور ٹ میں چیلنج کروارکھا ہے اور اس جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو دو سال گزر جانے کے بعد بھی جاری نہیں کیا جارہا۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ میں عوامی تحریک بلوچستان کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے، اس موقع پرپاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماء احمد نواز انجم بھی موجود تھے۔ جبکہ وفد میں حبیب اللہ چشتی، محمد اسماعیل نور زئی، بختیار احمد بلوچ، سید سبحان شاہ، غلام رسول قادری، حامد ایڈووکیٹ، کوئٹہ پشین لورالائی، قلات اور چاغی سے آئے ہوئے عوامی تحریک کے عہدیداران شامل تھے۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ اس طرح چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی، جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس فیصل عرب نے سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے۔ اگر اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بھی سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دے دیا جاتا تو اب تک شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف مل چکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے حکم سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کے دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اداروں نے اگر قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہوتیں تو سپریم کورٹ کے بنچ کو جوڈیشل انکوائری کیلئے کمیشن تشکیل دینے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے بھی ہم اسی طرح کی جوڈیشل انکوائری چاہتے ہیں تاکہ بے گناہوں کے قاتل کیفرکردار کو پہنچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ سول کورٹ کوئٹہ میں ملوث دہشت گردوں کے بارے اس مرحلے پر کوئی بات وثوق سے نہیں کی جا سکتی کہ دہشت گرد کون تھے اور انہوں نے کن کے کہنے پر اور کن کی سہولت سے بے گناہوں کی جانیں لیں مگر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل کرنے والے، قتل کروانے والے اور قتل ہونے والوں کے اہم آڈیو، ویڈیو ثبوت اور واقعاتی شہادتیں دستیاب ہیں اس کے باوجود شہداء کے ورثاء دو سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف سے محروم ہیں۔
خرم نواز گنڈا پورنے کہا کہ آئین کی نظر میں پاکستان کے ہر شہری کی جان اور مال بلاتفریق اور بلاتمیز ایک جیسی مقدس اور محترم ہے۔ انصاف کی فراہمی بھی بلاتفریق ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم منتظر ہیں کہ پاکستان کے 14 شہری جنہیں 17 جون کو دن دیہاڑے ریاست کے ایک ادارے پولیس نے میڈیا کے کیمروں کے سامنے موت کے گھاٹ اتار دیا انہیں انصاف ملے۔
تبصرہ