اردن: سہ روزہ ’عالمی سیرت کانفرنس‘
شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے اردن میں سہ روزہ ’عالمی سیرت کانفرنس‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے لیے عالمی سطح پر مفتیان و اسکالرز اور مشائخ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سیاسی اعتبار سے عالم اسلام کو ایک منصوبہ بندی کے تحت باہم دست و گریباں کر کے نفرتوں کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعے امت مسلمہ کی سیاسی، معاشی اور عسکری قوت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
انٹرنیشنل سیرت کانفرنس اردن کے دار الخلافہ عمان میں 23 اکتوبر 2016ء سے 25 اکتوبر 2016ء تک جاری رہی۔ اس تین روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد ’’رائل آل البیت انسٹی ٹیوٹ برائے فکر اسلامی‘‘ (Royal Aal al-Bayt Institute for Islamic Thought) نے کیا تھا۔ دنیا بھر سے آئے ہوئے عالم اسلام کے جید علماء و مشائخ، مفتیان کرام اور اسکالرز نے اس کانفرنس کے مختلف سیشنز میں شرکت کی اور اپنی اپنی تحقیقات و مقالات پیش کیے۔
عالمی سیرت کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کی، جس کے لیے وہ ایک روز قبل 22 اکتوبر 2016ء کو لندن سے عمان پہنچے تھے۔ کانفرنس کا افتتاحی سیشن 23 اکتوبر 2016ء کو منعقد ہوا، جہاں شرکاء نے عالم اسلام کو درپیش مقامی و بین الاقوامی چیلنجز اور حالات و مشکلات پر تبادلہ خیال کیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’نفاذ احکام میں قرآن و سنت کی متوازی حیثیت (التسویۃ بین الکتاب والسنۃ فی الافتراض والحجیۃ)‘ کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا۔ اس موقع پر آپ نے عالم اسلام کے اسکالرز و اہل طبقہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام قرآن و سنت پر عمل کرکے ہی اپنا کھویا ہوا وقار بحال کرسکتا ہے۔ ملی استحکام کے لیے ان بنیادی مآخذ سے تمسک ناگزیر ہے۔ مسلم دنیا میں قیام امن کی جو آج ضرورت ہے، وہ پہلے کبھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر قائم کیے گئے دہشت گرد گروہ دشمنان اسلام کے ایجنڈے کی تکمیل میں قوت محرکہ کا کام کر رہے ہیں۔ اسلامی ممالک کے درمیان ہر سطح پر سیاسی، سماجی، مذہبی، معاشی حوالے سے ’گریٹ ڈیبیٹ‘ کی ضرورت ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اردن کے شاہ عبد اللہ دوم سے بھی خصوصی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں عالمی سطح پر اسلام کو درپیش چیلنجز خصوصا دہشت گردی اور مشرقِ وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس حوالے سے خصوصی گفت گو ہوئی کہ اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے ناسور کا کس طرح قلع قمع کیا جاسکتا ہے اور عالم اسلام کو اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ مسلم امہ استحکام اور ترقی و عروج کے سفر پر گام زن ہو۔
اس اہم کانفرنس میں مفتی اعظم یروشلم شیخ محمد احمد حسین، محدث شام شیخ محمد الیعقوبی کے علاوہ عالم اسلام کی ممتاز شخصیات عبد اللہ بن بایا، مفتی مصر شیخ علی جمعہ، مفتی یمن شیخ محمد بن الحافظ، شیخ حبیب علی الجفری سمیت نام ور شیوخ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ملاقات کی۔ عالم اسلام کے بلند پایہ اسکالرز سے گفت گو میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ عالم اسلام کی بقا، ترقی و خوش حالی کے لیے اتحاد و یک جہتی کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ اس لیے آج عالم اسلام کو اپنی علاقائی و سرحدی حدود و قیود سے باہر نکل کر اسلام کے تحفظ اور فروغ کے لیے اپنا عملی کردار ادا کرنا ہوگا۔
King Abdullah II of Jordan meets Dr Tahir-ul-Qadri at the 'Int Sirah Conf, both personalities exchanged views on global peace & security. pic.twitter.com/f1SbkecUEO
— Dr Tahir-ul-Qadri (@TahirulQadri) October 26, 2016
Dr Tahir-ul-Qadri meeting with Grand Mufti of Jerusalem Shaykh Muhammad Ahmad Hussein at the International Seerah Conference in #Jordan pic.twitter.com/ey4uYKm2vs
— Dr Tahir-ul-Qadri (@TahirulQadri) October 23, 2016
Dr. Tahir-ul-Qadri granting Ijazah (License of Transmission) in the area of Hadith to Syed Mazen Fatihullah Khalifa Al-Hussaini of Syria. pic.twitter.com/CZCwpGJQdv
— Dr Tahir-ul-Qadri (@TahirulQadri) October 26, 2016
تبصرہ