حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے برصغیر میں تصوف کی اصل روح کو اجاگر کیا: ڈاکٹر طاہرالقادری

کشف المحجوب کا خلوص نیت سے مطالعہ کرنے والوں کی آنکھوں پر پڑے پردے ہٹے اور دلوں کا زنگ اترا
اللہ کے انعام یافتہ بندے کفر کے سرٹیفکیٹ نہیں بانٹتے تھے، داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے عرس کے موقع پر گفتگو

لاہور (20 نومبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ اللہ کے انعام یافتہ بندے اور برصغیر میں تصوف کی حقیقی روح کو اجاگر کرنے والے ولی کامل تھے۔ کشف المحجوب کا جس نے بھی خلوص نیت کے ساتھ مطالعہ کیا اس کی آنکھوں پر پڑے پردے ہٹے اور دلوں کا زنگ اترا۔ حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے زندگی کا ہر لمحہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام کو عام اور انسانیت کی خدمت میں صرف کیا۔ یہی وجہ ہے کہ 9 سو سال گزر جانے کے بعد بھی ان کا مزار درمرجع خلائق ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے منہاج علماء کونسل کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں مذہب، مسلک سے بالا لوگ بیٹھتے اور اپنے سینوں کو علم، محبت کے نور سے روشن کر کے اٹھتے تھے۔ انہوں نے زندگی کا ہر لمحہ انسانیت سے محبت اور اللہ کی وحدنیت کے پیغام کو عام کرنے میں صرف کیا۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی ہجویری نے رحمۃ اللہ علیہ قرون اولیٰ کے صوفیائے کرام کے حقیقی تصوف کو برصغیر میں اجاگر کیا اوراسلام کی روشنی کو قریہ قریہ پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں اسلام کو عام کرنے میں صوفیائے کرام کا بنیادی کردار ہے کیونکہ صوفیا کرام لوگوں کو اپنے حسن سلوک علم اور عمل سے قریب لاتے تھے۔ 14 سو سال کی اسلامی تاریخ میں کسی صوفی نے کفر کا فتویٰ نہیں دیا۔ صوفیائے کرام عزت نفس کا تحفظ کرتے تھے، ان کی زبانیں امن اور سچ بولتی تھیں، وہ بلا تفریق رنگ و نسل مذہب دکھ درد میں شریک ہوتے تھے، کفر کے سرٹیفکیٹ نہیں بانٹتے تھے، سچے اور کھرے صوفیا کے عہد میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر لوگوں کی جانیں نہیں لی جاتی تھیں۔ لوگوں کو اسلام کے نام پر قتل نہیں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے یہ برگزیدہ بندے کہتے تھے کہ وہ علم علم نہیں جس سے معرفت الٰہی حاصل نہ ہو۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top