کراچی: سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قیام امن کانفرنس
تحریک منہاج القرآن کراچی کے زیراہتمام ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قیام امن کانفرنس‘‘ 4 دسمبر 2016ء کو نشتر پارک، کراچی میں منعقد ہوئی، جس میں لاکھوں عاشقان مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شرکت کی۔ کانفرنس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ چیئرمین سپریم کونسل تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ احمد مصطفیٰ العربی، کراچی کے میئر وسیم اختر اور مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور مہمان خصوصی تھے۔ تحریک منہاج القرآن کراچی کے سرپرست ڈاکٹر خواجہ محمد اشرف، امیر تحریک منہاج القرآن کراچی قاضی زاہد حسین اور ناظم تحریک منہاج القرآن کراچی مرزا جنید علی سمیت تحریک منہاج القرآن کراچی اور دیگر فورمز کے عہدیداران اور مختلف طبقہ ہائے فکر سے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد بھی اسٹیج پر موجود تھی۔ مختلف سیاسی جماعتوں میں ایم کیو ایم، پی ایس پی، پی ٹی آئی، قاف لیگ اور دیگر جماعتوں کے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد بھی کانفرنس میں شریک ہوئی۔
کانفرنس کا باقاعدہ آغاز شب 8 بجے تلاوت کلام پاک سے ہوا، جس کے بعد ثناء خوانوں نے آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔ محفل نعت کے بعد مہمان مقررین نے خطابات بھی کیے۔ انہوں نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عملی زندگی میں اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سراسر رحمت، محبت اور احترام انسانیت ہے۔ جس سوچ اور فکر میں لوگوں کے گلے کٹیں، گولیاں چلیں اور انسانوں کا خون بہے تو وہ اسلام نہیں بلکہ کفر سے بھی بدتر نظام ہے۔
دہشت گردی
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑے بغیر ملک میں قیام امن کا حقیقی خواب پورا نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردوں کو مار کر انہیں ختم کر دینے سے دہشت گردی ختم نہیں ہو گی۔ جب تک انتہاء پسندی اور دہشت گردی جنم دینے والی سوچ کو ختم نہیں کیا جائے گا تو اس وقت ملک میں دہشت گردی ختم نہیں کی جاسکتی۔ دہشت گردی ختم کرنے کے لیے اس درخت کی جڑیں کاٹنا ہوں گی اور اس کے بیج ختم کرنے ہوں گے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پاکستان میں معاشرتی ناانصافی اور انتہاء پسندی دہشت گردی کو جنم دے رہی ہے۔ آج ملک میں انصاف نہیں تو اس سے معاشرے میں انتہاء پسندی ہی جنم لے گی۔ جس ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام بھوکے پیاسے ہوں، انصاف سے محروم ہوں، تعلیم و علاج اور روزگار سے محروم ہوں گے تو اس ملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ بین الاقوامی عوامل اور چند علاقائی طاقتیں بھی خطے میں پاکستان کو ترقی کرنے والا ملک نہیں دیکھنا چاہتی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ آج پاکستان دہشت گردوں کی ریسپشن بن گیا ہے، دہشت گردی کو قبول کرنے کے لیے بنیاد رکھ دی گئی ہے، اکیلی فوج دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کس کس کیخلاف لڑے گی، جب تک دہشت گردی کو جڑ سے ختم نہ کیا جائے تو اس وقت تک کروڑوں گولیاں بھی دہشت گردی کو ختم نہیں کر سکتیں۔
سانحہ ماڈل ٹاون
سانحہ ماڈل میں ریاسی دہشت گردی پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا اسلام میں غیر ملکی شہری کے قتل کی ممانعت ہے۔ جس شخص نے غیر مسلم شخص کو بے گناہ قتل کیا تو اللہ تعالی نے اس پر جنت کی خوشبو بھی حرام کر دی۔ ایسے شخص کو 500 سال کی دوری پر بھی جنت کی خوشبو سے محروم کر دیا جائے گا۔ اسلام میں جانوروں کتے اور بلی کی جان بھی نہیں لے سکتے لیکن حکمرانوں نے 17 جون کو 14 انسانوں کی جانیں لیں، جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ کافروں سے بھی بدتر ہیں کیونکہ انسانوں کی جان لینا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات سے کھلی دشمنی ہے۔
انہوں نے شریف برادران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نہتے اور بے گناہ لوگوں کا خون بہا کر دونوں بھائی کس منہ سے کعبہ جاتے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہم ماڈل ٹاون کے شہیدوں کی قانونی جنگ لڑ رہے ہیں، اس جنگ میں اگر مر بھی گیا تو خدا کے حضور سرخرو رہوں گا کہ مولا میں وقت کے یزیدوں اور فرعونوں کے ساتھ سمجھوتہ کر کے نہیں آیا، بس یہی ہماری فتح ہے۔
داعش
داعش کے حوالے سے ڈاکٹر قادری نے کہا کہ داعش کو پاکستان لایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے القاعدہ عالمی دہشت گرد تنظیم تھی، جس کو استعمال کر کے چھوڑ دیا گیا، اب داعش کو پرموٹ کیا جا رہا ہے۔ القاعدہ اور داعش کی فکر ایک ہے اور صرف عنوان بدلے ہیں۔ انہوں نے داعش کے حوالے سے کہا کہ ماضی قریب میں جو کچھ عراق میں ہوا، شام میں ہوا تو اللہ نہ کرے اب ان کا اگلا ہدف پاکستان ہے۔
شیخ الاسلام نے احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہ داعش کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ساڑھے چودہ سو سال قبل ہی بتا دیا تھا۔احادیث کے مطابق داعش کے لوگ اسلام کی دعوت دیں گے لیکن وہ خود اسلام والے نہیں ہوں گے۔ آقا علیہ السلام نے اس وقت بتا دیا تھا کہ کالے جھنڈوں والی جماعت کے لوگوں کے نام کنیت سے شروع ہوں گے، وہ اپنے اصل نام ظاہر نہیں کریں گے جیسے ابو فلاں، ابو فلاں ان کے نام ہیں۔ آج داعش کے تمام لیڈروں کے نام کنیت کے ساتھ ہیں جیسے ابو بکر البغدادی، ابو ایمن العراقی، ابو لقمان، ابو ناصر، ابو علی، ابو جاسم، ابو جلال، ابو خلیفہ اور ابو بصیر ہیں۔
آقا علیہ السلام کی احادیث کے مطابق داعش کے لوگوں کی اونٹ کے کوہان کی طرح شکل ہوگی، ان کے لمبے لمبے بال ہوں گے، قتل کرو، قتل کرو، ان کا نعرہ ہوگا اور وہ انسانی خون کو حلال سمجھیں گے۔ آج ہم داعش کے لیڈروں کی تصاویر دیکھیں تو عورتوں کی طرح ان کے کندھوں تک بال ہیں۔ انہوں نے کپڑوں سے سر اور منہ کو باندھ رکھا ہے۔ داعش کا جھنڈا سیاہ ہے، قتل کرو، قتل کرو، ان کا نعرہ ہے۔
احادیث کے مطابق داعش پہلے شام سے ابتداء کرے گی، پھر وہ لوگ عراق کا رخ کریں گے اور دمشق سے حلب تک شام کو گھیرے میں لے لیں گے۔ پھر مصر کو برباد کریں گے۔ سارا عراق ان کی وجہ سے جنگ کی لپیٹ میں چلا جائے گا۔ شام کے اندر سول وار ہو جائے گی۔ پھر یمن سمیت جزیرہ عرب میں بھی یہ فتنہ پھیل جائے گا۔ پھر شام کے لوگ اپنے ملک سے ہجرت کر کے دوسرے ممالک میں منتقل ہونا شروع ہوں جائیں گے۔ آج شام اور عراق میں داعش کی جنگ جاری ہے اور پھر شام کے لوگ اپنے ملک سے ہجرت کر کے دوسرے ممالک جا رہے ہیں۔
کراچی
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ کراچی کا شہر پورے پاکستان کو پالتا ہے اور آج پالنے والے شہر کا گلا کاٹا جا رہا ہے۔ کراچی میں پتہ نہیں کتنے ہزاروں انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ حکیم سعید سے لے کر امجد صابری تک کتنی لاشیں گریں اور کتنی لاشیں جلیں۔ شہر کراچی پاکستان کو تازگی مہیا کرنے کے لیے اپنا خون مہیا کرتا ہے لیکن آج اس شہر کا اپنا خون بہایا جا رہا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شہر کراچی کے امن کے حوالے سے امید ظاہر کی وہ وقت ضرور آئے گا جب کراچی کا امن لوٹے گا۔ اس کے لیے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ آپ سب کو کراچی کو دوبارہ خوبصورت بنانا ہوگا، اگر دہشت گردی اور خون کی ہولی اسی طرح سے جاری رہی تو اگر کراچی اجڑ جائے گا، اگر یہ شہر اجڑ گیا تو پاکستان اجڑ جائے گا۔
پیغام
شیخ الاسلام نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ غصہ کی آگ نفرتیں پیدا کرتی ہے، جس سے بندہ درندہ بن جاتا ہے۔ دوسرے کی عزتیں اور مال لوٹتا ہے۔ لوگو غصہ ختم کرو اور ایک دوسرے کے لیے محبت پھیلاو۔ محبت میں ہی انسانیت ہے۔ اگر پاکستان کو امن کا گہوارا بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں خدمت انسانیت کو اپنانا ہوگا۔ یہی آقا علیہ السلام کی سیرت کا تحفہ ہے۔ امن اور محبت ہی دین اسلام کا نچوڑ ہے۔ امن اور محبت ہی پاکستان کا مستقبل ہے۔
کانفرنس میں کراچی کے میئر وسیم اختر، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ آخر میں ملکی سلامتی و ترقی کے لیے دعا کیساتھ کانفرنس کا باقاعدہ اختتام ہوا۔
تبصرہ