الیکٹرانک میڈیا نے مکالمہ کے کلچر کی بنیاد رکھی، میڈیا ورکشاپ سے مقررین کا خطاب
منہاج القرآن سیکرٹریٹ میں سینئر صحافی ندیم چودھری، اجمل جامی،
نوراللہ صدیقی، ساجد بھٹی، کوکب سامی کا خطاب
منہاج کالج آف شریعہ کے فائنل ایئر کے طلباء کی شرکت، صحافت ایک باوقار ذریعہ روزگار
بھی ہے
ہر دکھی دل کی آواز میڈیا آج کل بذات خود حکمرانوں کے ظلم و ستم کا شکار ہے، خطاب
لاہور (20 دسمبر 2016) منہاج کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز کے فائنل ایئر کے طلباء کی میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافی ندیم چودھری نے کہا کہ انتہائی مشکل حالات میں قومی میڈیا احسن طریقے سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔ صحافی اپنی جانوں پر کھیل کر آزادی اظہار، ملکی سلامتی اور بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کررہے ہیں۔ شعبہ صحافت میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی آج پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ ملک و قوم کی خدمت سماجی احترام اور باعزت روزگار کیلئے صحافت بہترین شعبہ ہے۔
میڈیا ورکشاپ سے معروف اینکر اجمل جامی، عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، عوامی تحریک کے سینئر رہنما ساجد محمود بھٹی، کوکب سامی، ڈائریکٹر تربیت غلام مرتضیٰ علوی، پروفیسر صابر حسین، علامہ منہاج الدین، ڈاکٹر قمر بغدادی، علامہ محمود مسعود نے خطاب کیا۔
اجمل جامی نے کہا کہ پاکستان کو فرقہ واریت، سیاسی، سماجی انتہا پسندی سے نکالنے کیلئے مکالمہ کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ’’کم سن‘‘ الیکٹرانک میڈیا نے مکالمہ کے کلچر کی بنیاد رکھی ہے تاہم منفی یا مثبت دونوں حوالوں سے ڈائیلاگ کا کلچر آگے بڑھ رہا ہے۔ جوں جوں وقت گزرے گا میچورٹی آئے گی۔ قوم اور ادارے جدید ابلاغیات کے اصل مقاصد اور ثمرات سے مستفید ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری مکالمہ پر یقین رکھتے ہیں اور پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک میں ان کی فکر سے ہم آہنگ حلقے موجود ہیں۔ تحقیق منہاج القرآن کا طرۂ امتیاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا اعزاز ہے کہ جنہوں نے دہشتگردی کے مسئلہ پر متبادل بیانیہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت تعلیم یافتہ اور اپنے علم پر اعتماد کرنے والے نوجوانوں کیلئے بہترین شعبہ ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت اور صحافی ہر دور میں ناگزیر رہے ہیں۔ سوسائٹی کی تعمیر اور تخریب میں میڈیا کے اہم کردار سے انکار نہیں۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کے پاکستان جیسے ترقی پذیر اور سول وفوجی آمریت کے سائے میں پروان چڑھنے والی جمہوریت میں صحافیوں نے گراں قدر قومی، جمہوری خدمات انجام دیں۔ عام آدمی کی آواز بننے کے حوالے سے جو ذمہ داری پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں کو انجام دینی چاہیے تھی وہ میڈیا انجام دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر دکھی دل کی آواز میڈیا آج کل بذات خود حکمرانوں کے ظلم و ستم کا شکار ہے تاہم جس طرح میڈیا نے ہر موقع پر عوام کا ساتھ دیا اسی طرح عوام بھی اپنے میڈیا کا ساتھ دینگے۔
کوکب سامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ صحافت سے منسلک ہونے کے خواہشمند نوجوان فنی اور تکنیکی شعبوں کو ترجیح دیں۔ اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کے اندر اکثریتی شعبے فن اور تکنیک سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل طلباء طالبات کو مفت صحافتی کورسز کروانے کا پلان تشکیل دے دیا ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری کوآرڈینیشن ساجد محمود بھٹی نے کہا کہ میڈیا کی طاقت مسلمہ ہے پانامہ لیکس ہو یا سرل لیکس یا حکمرانوں کی کرپشن میڈیا جرات مندی کے ساتھ اسے اجاگر کرتا رہتا ہے مگرریموٹ کنٹرول نظام قومی اداروں کو آئین کے مطابق اپنا کردار ادا نہیں کرنے دے رہا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اگر میڈیا کور نہ کرتا تو شریف برادران عوامی تحریک کی پوری قیادت کو شہدائے ماڈل ٹاؤن کے قتل میں جیل کی کوٹھڑیوں میں ڈال دیتے۔ موجودہ سول آمریت میں عوام کا اللہ کے بعد میڈیا سہارا ہے۔
تبصرہ