سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: انسداد دہشتگردی کی عدالت میں 9 جنوری کو اہم سماعت ہو گی
عوامی تحریک کے وکلاء کی طرف سے اہم آڈیو، ویڈیو شہادتیں پیش کی
جائیں گی
شہادتوں کے جائزہ کیلئے مرکزی سیکرٹریٹ میں خرم نواز گنڈا پور کی زیر صدارت اجلاس ہوا
لاہور (8 جنوری 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس 9 جنوری کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں زیر سماعت آئے گا اور عوامی تحریک کے وکلاء عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار پولیس افسران کی موقع پر موجودگی کے آڈیو ویڈیو ثبوت بطور شہادت پیش کرینگے۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں شہادتوں کے جائزہ کے حوالے سے اہم اجلاس مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں وکلاء پینل کے سربراہ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، سید الطاف حسین شاہ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹر ی اطلاعات نور اللہ صدیقی نے شرکت کی۔
خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ آج کی سماعت انتہائی اہم ہے کیونکہ آج ہم ڈی آئی جی رانا عبد الجباراور دیگر افسران کے ماڈل ٹاؤن سانحہ میں ملوث ہونے کے آڈیو ویڈیو ثبوت عدالت میں پیش کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جو ایف آئی درج کی اور جو چالان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا اس میں یہ کھلا جھوٹ بولا کہ ڈی آئی جی رانا عبد الجبار اور سنیئر پولیس افسران میں سے کوئی بھی ماڈل ٹاؤن منہاج القرآن گراؤنڈ یا سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے اطراف میں موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ دعوی آڈیو، ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ رد کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ہم نے عدالت میں ملزمان سے متعلق جو ثبوت پیش کئے ہیں ان کی بنیاد پر انہیں طلب کیا جائے گا اور ٹرائل آ گے بڑھے گا اور با اثر ملزمان کسی صورت سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کو سمجھنے کیلئے اور ذمہ داروں تک پہنچنے کیلئے جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ انتہائی اہم دستاویز ہے آج پھر استدعا کریں گے کہ اس رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
تبصرہ