بانی حزبِ محاذِ ملی اِسلامی افغانستان سید احمد قادری گیلانی البغدادی کے وصال پر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تعزیت
حزب محاذ ملی اسلامی افغانستان کے بانی فضیلت مآب الشیخ سید احمد قادری الجیلانی البغدادی کے وصال پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے آپ کے لیے فاتحہ خوانی کی ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈا پور سمیت قائدین نے افغان قوم کے اس عظیم قائد و رہنما سے محروم ہوجانے پر اپنے تعزیتی پیغام میں بانی حزب محاذ ملی اسلامی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ آپ ایک عبقری اور روحانی شخصیت تھے۔ آپ نے ہر محاذ پر قیامِ اَمن اور باہمی محبت و رواداری کے فروغ اور افغانستان و افغانوں کی ترقی کے لیے ایک بھرپور کردار ادا کیا، جسے تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
فضیلۃ الشیخ سید احمد قادری گیلانی البغدادی سلسلہ قادریہ کی عظیم روحانی شخصیت تھے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے آپ سے قریبی روابط اور گہرے مراسم تھے۔شیخ الاسلام جب کابل دورے پر تشریف لے گئے تھے تو الشیخ سید احمد قادری گیلانی البغدادی نے انہیں بہت محبت و شفقت سے نوازا اور آپ کی خوب مہمان نوازی بھی کی۔
سید احمد قادری گیلانی البغدادی کے والد ماجد النقیب الاشراف سید حسن قادری الجیلانی البغدادی 1905ء میں بغداد شریف سے ہجرت فرما کر کابل تشریف لائے اور وہاں سلسلہ قادریہ کی بنیاد رکھی۔ آپ کا تعلق غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی کے خانوادے سے تھا اور النقیب الاشراف سید حسن قادری الجیلانی البغدادی رشتے میں قدوۃ الاولیاء سیدنا طاہر علاوالدین القادری الجیلانی البغدادی کے چچا تھے۔
فضیلۃ الشیخ سید احمد قادری گیلانی البغدادی روحانی شخصیت ہونے کے ساتھ ایک محب وطن اور ملک و ملت کا درد رکھنے والے انسان تھے۔ آپ نے 1979ء میں حزبِ محاذ ملی اسلامی افغانستان (National Islamic Front of Afghanistan) یعنی NIFA کے نام سے ایک تنظیم بنائی۔ افغانستان کے مختلف قبائل کو وحدتِ ملی کے جذبے کے تحت ایک دوسرے کے قریب لانے اور وہاں پائیدار امن قائم کرنے اور ایک مضبوط و مستحکم اور متفقہ حکومت کے قیام کے لیے آپ کی ان تھک کاوشیں انتہائی قابل ستائش اور ناقابل فراموش ہیں۔
پاکستان میں قیام پذیر افغان پناہ گزینوں کی بحالی اور واپسی کے لیے بھی NIFA کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ افغان پناہ گزینوں میں بھی آپ کی جماعت NIFA ہر دل عزیز تھی۔ 80 کی دہائی میں سویت یونین کے ظالمانہ قبضے کے خلاف لڑی جانے والی افغان جنگ میں بھرپور حصہ لیتے ہوئے جد و جہد آزادی کی قیادت فرمائی۔ سوویت یونین کے تسلط کے خاتمے کے بعد آپ نے افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور ریشہ دوانیوں کے خاتمے اور قیامِ اَمن کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں، جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اکتوبر 2001ء میں آپ نے (Assembly for Peace and National Unity of Afghanistan (APNUA کے بینر تلے افغان رہ نماوں کے ایک گروپ کی قیادت سنبھالی اور ملک میں قیام امن کے لیے معتدل اور میانہ رَو طالبان قبائل کو ایک الگ پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا کارنامہ بھی سرانجام دیا، جس کا مقصد افغانستان کو مزید جنگی، ہول ناکیوں اور تباہ کاریوں سے بچانا تھا۔ 2016ء کے اوائل میں آپ کو Afghan High Peace Council کا سربراہ بھی نام زد کیا گیا۔ یاد رہے کہ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے 2010ء کے وسط میں Afghanistan High Peace Council قائم کی تھی تاکہ افغان حکومت اور طالبان گروہوں کے مابین امن مذاکرات کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم مہیا ہو۔
سید احمد گیلانی البغدادی کی نماز جنازہ کابل صدارتی محل میں ادا کی گئی۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی اور سابق افغان صدر حامد کرزئی سمیت حکومتی وزراء، نیشنل گارڈز اور اعلیٰ عہدیداروں نے بھی جنازہ میں شرکت کی۔ نماز جنازہ میں غیر ملکی سربراہان مملکت، افغانستان میں موجود سفیر، مختلف افغان سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت اعلیٰ سطح کے سینکڑوں لوگ بھی جنازہ میں شریک ہوئے۔ جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو جلال آباد کے قریب آبائی قبرستان لے جایا گیا، جہاں باقاعدہ افغانستان کے قومی پرچم اور سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی۔ بعد ازاں افغانستان کے صدر اشرف غنی اور سابق صدر حامد کرزئی نے پیر سید احمد گیلانی کے اہلخانہ سے تعزیت بھی کی۔
سید احمد گیلانی البغدادی خطے میں روحانی و سیاسی اور قیام امن کے لیے معتدل قوتوں کی موثر نمائندگی تھے، آپ کی رحلت سے عالم اسلام میں نابغہ عصر شخصیات کا خلاء پیدا ہوا ہے۔ اﷲ رب العزت الشیخ سید احمد گیلانی البغدادی کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے فیض کا سلسلہ تاقیامت جاری و ساری رہے۔ (آمین بجاہ النبی الامین صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم)
تبصرہ