انصاف کا کوئی راستہ نہیں بچا تو پھر فیصلہ کن راؤنڈ کا اعلان ہو گا : ڈاکٹر طاہرالقادری

بکرے نہیں بکروں کی ماں کو طلب کیا جائے، ہمارے قاتل شریف برادران ہیں
سربراہ عوامی تحریک کا احتجاجی ریلی سے خطاب، اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید، خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر امجد، سید حسن کاظمی و دیگر رہنماؤں کا خطاب

لاہور (27 جنوری 2017) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے جسٹس باقر علی نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے حوالے سے نکالی جانیوالی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشتگردی کا بد ترین واقعہ ہے اس میں وفاقی اور صوبائی حکمران ملوث ہیں، جب دیکھوں گا انصاف کا کوئی راستہ نہیں بچا تو پھر فیصلہ کن راؤنڈ کا اعلان ہو گا، اگر شہدا کے ورثاء انصا ف کیلئے باہر نکل آئے تو قاتل حکمرانوں کیلئے چلنا پھرنا مشکل ہو جائے گا۔ انتظار کر رہے ہیں کہ عدلیہ کمزور اور طاقتوروں کے درمیان کیا فیصلہ کرتی ہے، خدانخواستہ قاتل بچ گئے تو یہ انصاف، آئین، قانون اور انسانیت کا خون ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ قیامت کے دن اللہ کے حضور سب سے پہلا مقدمہ ناحق قتل کا ہو گا۔

احتجاجی ریلی کا آغاز ایوان اقبال لاہور سے ہوا، ریلی لاہور پریس کلب تک آئی اور ریلی سے اپوزیشن لیڈر پنجاب اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما میاں محمود الرشید، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، اے پی ایم ایل کی رہنماء فاطمہ عاطف ملہی، مرکزی سیکرٹری جنرل جے یو پی نیازی ڈاکٹر امجد علی چشتی، رہنماء مجلس وحدت المسلمین سید حسن کاظمی، سیکرٹری جنرل مینارٹی الائنس ریورنڈ ڈاکٹر سموئیل، بشارت جسپال، ساجد بھٹی، جواد حامد، مظہر علوی، زارا ملک، علامہ میر آصف اکبر، حافظ غلام فرید نے خطاب کیا۔

میاں محمود الرشید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پاکستان ہی نہیں پوری دنیا کی تاریخ کا افسوسناک سانحہ ہے جس میں ریاست نے اپنے شہریوں کو قتل کیا، انہوں نے کہا کہ اگر شریف برادران سانحہ میں ملوث نہیں تو پھر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو شائع کیوں نہیں کیا جا رہا؟

خرم نواز گنڈا پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے قصاص سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، احتجاجی ریلی میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بکرے نہیں بکروں کی ماں کو پکڑا جائے جنہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی کی انہیں طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس بیریئر ہٹانے آئی تھی تومیری رہائش گاہ اور بیڈ رومز کے اندر کیوں گولیاں ماری گئیں وہاں پر کونسے بیریئر تھے؟ پولیس والے منہاج القرآن کے اندر کیوں گھسے وہاں کونسے بیریئر تھے؟ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشنز کر رہا تھا جسے 7 ایس پیز اور 17 ایس ایچ اوز کی معاونت حاصل تھی انہیں شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟ خدانخواستہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہ ملا تو پھر حکمران پانامہ لیکس جیسے سینکڑوں کیسز ڈکار لئے بغیر ہضم کر جائیں گے اور ہر گھر سے تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ شہید ہونگی اور کسی کو انصاف نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بھی پولیس کی ایف آئی آر کو غلط قرار دیا گیا اور ممبرز نے اختلافی نوٹ دئیے کہ بلانے کے باوجود اہم ملزم نہیں آئے اور سانحہ میں استعمال ہونے والے اسلحہ کا معائنہ نہیں کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قاتل حکمران بے گناہوں کو قتل کرنے کے بعد اب انصاف کا قتل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پر امن لوگ ہیں، صبر سے کام لے رہے ہیں اور عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ ’’حقائق کے بر خلاف فیصلہ دینے والا، حقوق تلف کرنے والا اور ظالم اور مظلوم کے درمیان فرق نہ کر سکنے والا قاضی جہنم میں جائے گا ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بلا خوف و خطر انصاف کرنے والا قاضی جنت میں جائے گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں نے اور میرے کارکنوں نے ظالم نظام کو چیلنج کیا تھا جس پر حکمران میری آمد سے خوفزدہ تھے، جسکی وجہ سے ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top