منہاج یونیورسٹی میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی 66 ویں سالگرہ کی تقریب
قائد پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 66 ویں سالگرہ کے حوالے سے تقریب 17 جنوری 2017ء کو منہاج یونیورسٹی لاہور میں منعقدہ ہوئی، جس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین بورڈ آف گورنرز ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کی۔ امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی، سیکرٹری جنرل عوامی تحریک خرم نواز گنڈا پور، وائس چانسلر منہاج یونیورسٹی ڈاکٹر اسلم غوری، نائب صدر تحریک منہاج القرآن بریگیڈئر (ر) محمد اقبال اور رجسٹرار منہاج یونیورسٹی کرنل (ر) محمد احمد نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت و نعت سے ہوا، اس موقع پر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی امن، محبت، علم، تحقیق اور رواداری کیلئے عالمی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ تن تنہا تحریک منہاج القرآن کا آغاز کرنے والے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شخصیت آج اپنا عالمی تشخص رکھتی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری علم، امن، انسانی حقوق کے فروغ اور عالمی قیام امن کے داعی کے طور پر ایک محقق و مصنف اور عظیم اسکالر کے روپ میں دنیا کے لیے اتھارٹی بن چکی ہیں، جن سے عالم اسلام کے علاوہ مغربی دنیا بھی مستفیض ہو رہی ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیہون شریف میں مزار حضرت لعل شہباز قلندر پر دہشتگردی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ باب ہے اور دہشتگردوں کو کھلی چھٹی دینے والے قومی مجرم ہیں۔ اولیاء کرام لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں، ان کے مزارات کی سیکیورٹی سے غفلت برتنے والے جان لیں کہ ان کا اقتدار چند روزہ ہے، لیکن سینکڑوں برس گزرنے کے بعد بھی حضرت لعل شہباز قلند کروڑوں دلوں میں بستے ہیں اور انکی حرمت کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والے بھی نیست و نابود ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشتگردوں کو خوارج قرار دے کر اپنا علمی، مذہبی اور قومی فریضہ پورا کر دیا ہے۔ لیکن حکومت نے دہشتگردی کے خلاف آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ مزارات کو شرک اور بدعت کے اڈے قرار دینے والوں سے کون واقف نہیں۔ اولیاء کرام کی گستاخی کا مواد کن کی کتابوں میں موجود ہے، حکمران یہ سب جانتے ہیں۔ اگر دہشتگردی کے خاتمے میں حکمران مخلص ہوتے تو دہشتگرد دندناتے نہ پھرتے۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ پورے ملک میں دہشتگردی کا راج ہے، ریاست کی رٹ کا کہیں وجود نہیں، حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ موجودہ حکومت نے ریاست کو انتہائی کمزور کر کے اس کی اتھارٹی ختم کر دی ہے۔ ملک اور عوام دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ قومی ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عملدرآمد ہوتا تو دہشتگردی واپس پلٹ کر نہ آتی۔ پتے اور ٹہنیاں کاٹنے سے دہشتگردی ختم نہیں ہو گی، دہشتگردی کو جڑوں سے کاٹنا ہو گا۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ دہشتگردوں کا جڑ سے خاتمہ ضرب علم، گڈ گورننس اور قومی ایکشن پلان پر عمل کرنے سے ہو گا۔ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ادھورا رہا تو دہشتگرد اپنے وجود کا احساس دلاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کی توسیع میں رکاوٹ حکمران دہشتگردی کے ان سانحات کے ذمہ دار ہیں۔ پورے پنجاب میں فوری طور پر بلا تفریق، مفاہمت اور مصلحت سے بالا تر ہو کر رینجرز آپریشن ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی جسم میں دہشتگردی کا انفیکشن موجود ہے، جب تک اس کا علاج نہیں ہو جاتا تب تک دہشتگردی ختم کرنے کے دعوے صرف نظر کا دھوکہ ہیں۔ قومی ایکشن پلان پر مصلحتوں سے بالا تر ہو کر عمل کیا جائے۔ نا اہل حکمران اور پارلیمنٹ دہشتگردی ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ قومی ایکشن پلان کا چاروں صوبوں پر یکساں اطلا ق ہوتا تو آج دہشتگردی کے حوالے سے سوالات نہ اٹھتے۔
تقریب کے اختتام پر شہدائے مزار حضرت لعل شہباز قلندر، شہدائے لاہور اور شہدائے پشاور کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی گئی۔
تبصرہ