سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: دوسری تاریخ پر بھی آئی جی پنجاب عدالت میں حاضر نہیں ہوئے

آئی جی، ڈی آئی جی سمیت تمام ملزمان کو طلب کرنے کیلئے وارنٹ جاری کیے جائیں: وکلاء عوامی تحریک
مزید سماعت 11 مارچ تک ملتوی، شریف برادران کی طلبی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کیلئے اپیل تیار

لاہور (28 فروری 2017) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی کارروائی آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی پنجاب سمیت اہم ملزمان کے عدالت میں حاضر نہ ہونے کے باعث 11 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج سے استدعا کی کہ بار بار طلب کے باوجود عدالت میں حاضر نہ ہونے پر آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی پنجاب سمیت ایس پیز کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا، یاسر ملک ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد اے ٹی سی میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامزد 124 ملزمان کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ بالخصوص آئی جی پنجاب اور ڈی آئی جی آپریشن کو طلب کرنے کیلئے وارنٹ جاری کیے جائیں۔ آئی جی پنجاب اے ٹی سی کے احکامات کو سنجیدہ سے نہیں لے رہے۔ اے ٹی سی جج نے 11 مارچ تک مزید سماعت ملتوی کر دی۔

بعدازاں اے ٹی سی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی تحریک کے وکلاء نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث پولیس افسران اور دیگر اہلکار عدالتی احکامات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے اور ہم نے اس حوالے سے معزز جج کی توجہ مبذول کروائی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آئی جی اور دیگر افسران کے فی الفور وارنٹ جاری ہونے چاہئیں۔

رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور چیف سیکرٹری پنجاب کمشنر لاہور اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو طلب نہ کیے جانے کے حوالے سے اپیل تیار ہے اسے ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے جارہے ہیں جب تک ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کو قتل کرنے کا حکم دینے والے طلب نہیں ہونگے تب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہو سکیں گے۔ بااثر حکومتی ملزمان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کررہے ہیں۔

اس موقع پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کا پبلک ہونا انتہائی ضروری ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے پس پردہ عوامل کو سمجھنے کیلئے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top