سانحہ ماڈل ٹاؤن : وزیراعظم، وزیراعلیٰ سمیت 12 ملزمان کی طلبی کیلئے ہائیکورٹ میں اپیل دائر
اپیل اے ٹی سی کی طرف سے مرکزی ملزمان طلب نہ کیے جانے پر جواد حامد نے دائر کی
جو شہادتیں آئی جی دیگر پولیس افسران کے خلاف تھیں وہی شہادتیں حکم دینے والوں کیخلاف دی گئیں
پولیس جن بیریئرز کو ہٹانے آئی وہ ہائیکورٹ کے حکم پر ایس پی ماڈل ٹاؤن لاہور نے نگرانی میں لگوائے
وزیراعلیٰ نے سانحہ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا مگر آج تک رپورٹ پبلک نہیں کی گئی
ملزمان میں میاں نوازشریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، چودھری نثار و دیگر شامل ہیں
لاہور (25 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کی طرف سے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، وفاقی وزرء اور رانا ثناء اللہ سمیت 12 ملزمان کو طلب نہ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، اپیل عوامی تحریک کے رہنما مستغیث جواد حامد کی طرف سے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ اور نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔
اپیل میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کا پس منظر بیان کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے علم میں لایا گیا کہ پولیس نے سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کے باہر جن بیریئرز کو ہٹانے کیلئے آپریشن کو جواز بنایا وہ عدالت کے حکم پر اس وقت کے ایس پی ماڈل ٹاؤن لاہورنے اپنی نگرانی میں لگوائے کیونکہ دہشتگردی اور خودکش دھماکوں کے خلاف عالمگیر فتویٰ دینے پر دہشتگرد گروپس کی طرف سے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، ان کے اہلخانہ اور تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں اور دفاتر کو حملوں کی دھمکیاں مل رہی تھیں، ان دھمکیوں کی تصدیق ملکی ایجنسیوں نے بھی کی اور حفاظتی اقدامات سخت کرنے کیلئے ادارہ منہاج القرآن کو خطوط بھی لکھے گئے جس کے بعد بیریئرز لگانے سمیت دیگر حفاظتی اقدامات بروئے کار لائے گئے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ جن شہادتوں کی بنیاد پر اے ٹی سی نے آئی جی پنجاب سمیت دیگر پولیس افسران اور اہلکاروں کو طلب کیا وہی شہادتیں وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر وزراء کے خلاف بھی دی گئیں۔ وکلاء نے کہا کہ 17 جون 2014ء کے سانحہ کے حوالے سے حکم پر عمل کرنے والوں کو تو اے ٹی سی نے طلبی کے احکامات جاری کر دیئے مگر جنہوں نے حکم دیا اور جو اس سارے سانحہ کے ماسٹر مائنڈ ہیں انہیں طلب نہیں کیا گیا جس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ آئی جی پنجاب کو صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کیلئے پنجاب میں تعینات کیا گیا اور سانحہ کے وقت 17 جون 2014ء کے دن وہ ڈیوٹی پر تھے۔
اپیل میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے سانحہ کی عدالتی تحقیقات کیلئے جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں کمیشن بھی بنایا جس نے مقررہ مدت کے اندر اپنی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی مگر آج کے دن تک کمیشن کی رپورٹ کو پبلک نہیں کیا گیا۔
اپیل میں درخواست کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 10 شہریوں کے قتل کے ملزمان وزیراعظم میاں نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، ایم این اے حمزہ شہباز، صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ، وفاقی وزراء خواجہ سعدرفیق، خواجہ محمد آصف، عابد شیر علی، چودھری نثار اور پرویز رشید، سید توقیر شاہ، میجر (ر) محمد اعظم سلیمان اور راشد محمود لنگڑیال کو طلب کرنے کے احکامات دیئے جائیں۔
تبصرہ