آئی جی سانحہ ماڈل ٹاؤن میں براہ راست ملوث ہیں: خرم نواز گنڈا پور

مورخہ: 28 مارچ 2017ء

لاہور ہائیکورٹ فل بنچ کے روبرو ثابت کرینگے کہ 17 جون 2014 کے دن آئی جی ڈیوٹی پر تھے
جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ میں تمام ملزمان کے نام، پتے درج ہیں: سیکرٹری جنرل PAT

لاہور (28 مارچ 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے حوالے سے آئی جی پنجاب ATC کے فیصلے کے خلاف کی گئی اپیل کے خلاف لاہور ہائیکورٹ فل بنچ کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرینگے اور ثابت کرینگے کہ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہیں انہی کے حکم پر پولیس آپریٹ کرتی رہی اور درجن بھر تھانوں کی نفری ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائشگاہ اور منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے پہنچی، پولیس اپنے افسروں کا حکم مانتی ہے اور حکم دینے والا آئی جی پنجا ب تھا اور آئی جی پنجا ب کو حکم دینے والوں میں وزیراعظم اور وزیراعلٰی پنجاب شامل ہیں جس کے ثبوت پیش کئے جا چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجا ب نے 17 جون 2014 کے دن اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا اور وہ اپنے دفتر میں موجود تھے جسکا تحریری اعتراف آئی جی کی طرف سے انسداد دہشتگردی عدالت کے روبرو کیا جا چکا ہے۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ اسوقت ہم قانونی جنگ لڑ رہے ہیں اور ہماری پوری توجہ قانونی امور پر ہے، اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو پھر عوام کی عدالت میں جائیں گے، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کو سمجھنے اور ملزمان تک پہنچنے کے لیے جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا پبلک ہونا بہت ضروری ہے، اس رپورٹ میں قاتلوں کے نام اور پتے درج ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top