انبیائے کرام انسانی زندگی کو انقلاب سے آشنا کرنے آئے: فیض الرحمن درانی
قرآنی فلسفہ انقلاب سماجی انصاف اور امتیازی رویوں کے خاتمہ سے عبارت ہے
اسلام نے کالے، گورے، امیر، غریب کی جس تفریق کو ختم کیا شومئی قسمت وہ پھر سر اٹھا چکی، خطاب
لاہور (7 جولائی 2017) امیر تحریک منہاج القرآن صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ اسلام نے کالے، گورے، امیر، غریب کی جس تفریق کو ختم کیا شومئی قسمت وہ پھر سر اٹھا چکی ہے، گزشتہ روز جامع المنہاج میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج قانون اور احکامات نہیں بلکہ حسب نسب اور دنیاوی جاہ و جلال اہم ہو گئے جس کی وجہ سے امت محمدیہؐ انحطاط اور زوال کا شکار ہے۔ قرآنی فلسفہ انقلاب سماجی انصاف اور ہر طرح کے امتیازی رویوں کے خاتمہ سے عبارت ہے، انبیائے کرام انسانی زندگی کو انقلاب سے آشنا کرنے آئے۔ تاریخ عالم کا سب سے بڑا انقلاب پیغمبر اسلام ﷺ نے برپا کیا جنہوں نے انسانوں، حیوانوں، چرند، پرند کے حقوق متعین کیے اور بلاتمیز انسانیت کے احترام اور حقوق و فرائض پر مبنی نظام حیات تشکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام ﷺ نے انسانی معاشرہ کو پرامن بنانے کیلئے قواعد و ضوابط وضع کیے جن میں قوانین کی بالادستی یکساں اطلاق اور احترام تھا، غیر مسلموں کے ساتھ معاہدوں کا بھی احترام کیا جاتا تھا، ایفائے عہدے اور احترام انسانیت قرون اولی کے مسلم معاشروں کا طرہ امتیاز رہا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے دنیا کو تہذیب و تمدن اور قانون کی حکمران کے ایک جدید عہد سے ہمکنار کیا، انہوں نے کہا کہ پرامن معاشرے کی تشکیل کیلئے قانون کی حکمرانی کیلئے محمدیؐ تعلیمات سے رجوع کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم قانون کی حکمرانی کو ترس رہے ہیں۔ افراد اور خاندان امت مسلمہ کے وسائل پر قابض ہیں اور ان افراد اور خاندانوں کے شخصی جرائم کی سزا پوری امت اور ملک بھگتتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب، قانون کی بالادستی سے ہی امت مسلمہ اپنا کھویا ہوا وقار حاصل کر سکتی ہے۔
تبصرہ