شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طبع ہونے والی نئی کتب

مورخہ: 14 اگست 2017ء

محمد فاروق رانا

اِمسال رمضان المبارک 2017ء میں فریدِ ملّت رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ کے زیر اِہتمام کل 21 علمی و فکری نئی کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہوکر منظرِ عام پر آئیں۔ ان میں سے 15 کتب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہیں، 3 کتب محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ہیں اور 3 ہی نئی کتب محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی منظرِ عام پر آئی ہیں۔ ذیل میں ان تمام کتب کا مختصر تعارف پیش کیا جارہا ہے۔

1۔ عاشقوں کا سفر

رِحْلَةُ الْعَاشِقِيْن إِلَی الْبَلَدِ الْمُبَارَکِ الْأَمِيْن

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اس رمضان المبارک میں منصہ شہود پر آنے والی تصانیف کے حوالے سے سب سے پہلے عاشقوں کا سفر {رِحْلَةُ الْعَاشِقِيْن إِلَی الْبَلَدِ الْمُبَارَکِ الْأَمِيْن} کا تعارف کرایا جاتا ہے۔ اپنی طرز کی اس انوکھی تصنیف میں مخفی تاریخی حقائق کو عمیق مطالعہ کے ساتھ منظرِ عام پر لایا گیا ہے۔ اس کتاب میں مستند روایات سے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ روئے زمین پر مکہ مکرمہ واحد شہر ہے جس کی طرف انبیاء کرام رضی اللہ عنہم، ملائکہ اور جن و انس میں سے تمام نیک بندوں نے سفر کیا ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرف سفر کرنے والے اولو العزم انبیاء کرام علیہم السلام میں سیدنا آدم، سیدنا نوح، سیدنا ابراہیم، سیدنا اسماعیل، سیدنا موسیٰ، سیدنا یونس، سیدنا ہود، سیدنا صالح، سیدنا شعیب اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبران بھی شامل ہیں۔

اس کتاب میں اس امر کو بھی واضح کیا گیا ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام اپنی حیاتِ مقدسہ میں مکہ مکرمہ ایک بار نہیں بلکہ بارہا مرتبہ آتے رہے ہیں۔ قابلِ ذکر بات ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی بڑی تعداد یہیں مستقل قیام پذیر رہی اور یہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو مستند روایات کے مطابق صرف رکن، مقامِ اِبراہیم اور مقامِ زَمزم کے درمیان ایک ہزار (1000) کے لگ بھگ انبیاء کرام علیہم السلام مدفون ہیں۔

اس کتاب کا سب سے اہم اور مرکزی نکتہ یہ ہے کہ جملہ انبیاء کرام علیہم السلام کے مکہ مکرمہ میں آنے اور یہاں قیام پذیر ہونے کا واحد سبب یہ آرزو تھی کہ وہ خاتم الانبیاء و المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیدار کرلیں، ان پر ایمان لائیں، ان کی صحابیت کا شرف حاصل کریں اور ان کے دین متین کی نصرت کر سکیں۔

کتاب کے جملہ مشمولات پر دستیاب تمام روایات کو نہایت ہی منظم انداز میں مرتب کیا گیا ہے۔ تاریخی حقائق پر مبنی یہ تصنیف اردو ادب کے دینی سرمائے میں بیش قدر اضافہ ہے۔

2. قَرَابَةُ النَّبِيّ صلی الله عليه وآله وسلم

اس کتاب میں مستند دلائل و براہین کی روشنی میں جامع انداز سے رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام اور قرابت داران کی طہارت و پاکیزگی اور ان کامقام و مرتبہ بیان کیا گیا ہے۔ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی شان میں نازل ہونے والی مختلف آیات مبارکہ اور ان کے اطلاق پر مختلف اقوال کا تفصیلی بیان اس کتاب کی زینت ہے۔ مختلف نصوص اور اَقوال کی روشنی میں اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام کے مفہوم پر بحث کرتے ہوئے ثابت کیا گیا ہے کہ اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام سے مراد اُمہات المومنین اور اَہلِ کساء یعنی فاتحِ خیبر حضرت علی، سیدۃ نساء العالمین حضرت فاطمۃ الزہراء اور نوجوانانِ جنت کے سردار حضرات حسنین کریمین علیہم السلام ہی ہیں۔

نیز اس تصنیف میں عظمتِ اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام بیان کرنے کے ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اَئمہ سلف صالحین کی اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام سے حد درجہ محبت اور وارفتگی کی کیفیات بھی اِحاطۂ تحریر میں لائی گئی ہیں۔ ان کیفیات کو تحریر کرنے کا مقصدِ سعید یہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کے درمیان استوار محبت، الفت، عقیدت اور باہمی احترام سے آگہی حاصل ہو اور اس حوالے سے پھیلائی گئی ذہنی پراگندگی اور بدعقیدگی کا اِزالہ ممکن کیا جا سکے۔

کتاب کے آخر میں اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام اور قرابت دارانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل و مناقب پر منتخب احادیث کو جامع انداز سے مرتب کیا گیا ہے۔ اَہلِ بیت اَطہار علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے تعلقات کے حوالے سے یہ کتاب اپنی مثال آپ ہے۔

3۔ ذِکرِ شہادتِ اِمام حسین (احادیثِ نبوی کی روشنی میں)

ذِکْرُ مَشْهَدِ الْحُسَيْن عليه السلام مِنْ أَحَادِيْثِ جَدِّ الْحُسَيْن صلی الله عليه وآله وسلم

اس منفرد کاوش میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس درد ناک موضوع سے متعلق احادیث مبارکہ اور آثار کو ائمہ و محدثین کی تعلیقات و تصریحات کو واقعاتی ترتیب کے ساتھ منظم کیا گیا ہے۔ اس پر مستزاد سبطِ رسول علیہ السلام کی شہادت کا پس منظر اور اوائل عمری میں ہی ان کی شہادت کی پیشین گوئیاں بھی درج کی گئی ہیں۔

بعد ازاں جگرگوشۂ بتول رضی اللہ عنہا کی مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ اور مکہ مکرمہ سے کوفہ کے سفر کو موضوع بنایا گیا ہے۔

اس کے بعد لشکرِ حسینی کا نہرِ فرات کے کنارے پڑائو اور کرب و بلا کی تپتی ریت پر تین دن کی پیاس اور بھوک سے نڈھال 72 مردانِ حق کا تاریخِ انسانیت میں عظیم اور بے مثل ایثار و قربانی کا بیان ہے۔

آخر میں شہادتِ امام حسین علیہ السلام کے بعدرونما ہونے والے واقعات کو ترتیب کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔ اس تاریخی کتاب میں موضوع سے متعلقہ 122 روایات درج کی گئی ہیں، جب کہ ائمہ و محدثین کی تصریحات و توضیحات اس کے علاوہ ہیں۔ کتاب کے مطالعہ کے دوران اَہلِ دل کو حدتِ جذبات بھی نصیب ہوگی اور اشکوں کی برسات گناہوں کی سیاہی دھونے کا سبب بنے گی۔ اِن شاء اللہ عزوجل۔

4. فَرْحَةُ الْمُؤْمِنِيْن فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ (63 طرقِ حديث کا بيان)

’فاطمہ تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے‘ فَرْحَةُ الْمُؤْمِنِيْن فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ فَاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ کے مبارک عنوان پر مشتمل یہ تالیف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا مخدومۂ کائنات سیدہ فاطمہ الزاہرہ سلام اللہ علیہا کی بارگاہِ مقدسہ میں ایک عاجزانہ نذرانہ ہے۔ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حدیثِ مبارک میں اپنی لختِ جگر سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کو سارے جہانوں کی تمام خواتین کی سردار قرار دیا ہے۔ اس تالیف میں درج بالا حدیثِ مبارک کو 63 مختلف طُرق سے بیان کیا گیا ہے۔ یوں اس حدیثِ مبارک کے تمام طرق کو یک جا کر کے ایک گل دستے کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔

5. الرُّطَبُ الْجَنِيّ فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي (طرقِ حديث اور محدثين کا بيان)

’فاطمہ میری جان کا حصہ ہے‘ الرُّطَبُ الْجَنِيّ فِي طُرُقِ الْحَدِيْثِ فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي کے نام سے موسوم اس کتاب میں مخدومۂ کائنات سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے بارے میں سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان {فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِّنِّي} کو مختلف طرق کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے۔ نیز اس حدیثِ مبارک کو روایت کرنے والے محدثین کا تذکرہ بھی شاملِ کتاب ہے۔ یہ مختصر کتاب اپنے اندر تاریخی اہمیت سموئے ہوئے ہے۔

6۔ جَلَائُ الْغُمَّة مِنْ طُرُقِ الْحَدِيْثِ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّة (101 طرقِ حديث کا بيان)

حضرات حسنین کریمین d کی ذات مبارکہ کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ یہ وہ شہزادے ہیں جنہیں پہلی غذا کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک لعابِ دہن نصیب ہوا۔ یہ وہ مبارک نام ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ رب العزت کی جانب سے منتخب کیا اور جو ان سے پہلے اس کائنات میں کسی کے نہیں رکھے گئے تھے۔ یہ وہ معزز سوار ہیں جنہیں راکبِ دوشِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ وہ مقدس ہستیاں ہیں جن کے لیے امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے سجدے طویل کیے۔ جب رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک کے اَہلِ حق کو ان کی عظمت، فضیلت اور رتبہ کی انتہا دکھانا چاہی تو ارشاد فرما دیا: {الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّة} یعنی حسن اور حسین تمام جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ نئی تالیف جنت میں انہی شہزادوں کی سیادت کے حوالے سے ہے۔ اس تالیف میں رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیثِ مبارک کو 101 مختلف طرق کے ساتھ سے مرتب کیا گیا ہے۔

7۔ اَربعین: حدیثِ ثقلین

اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی محبت و اتباع نصوصِ شرعیہ سے ثابت ہے۔ اُم الکتاب قرآنِ مجید نے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی مودّت کو اجرِ رسالت قرار دے کر ایمان کا لازمی جزو قرار دیا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار احادیث میں اپنے اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی فضیلت و عظمت اور شان و شوکت بیان فرمائی ہے۔ اِنہی فرامین مبارکہ میں سے ایک ’حدیثِ ثقلین‘ ہے۔ ثقلین یعنی دو انتہائی قیمتی چیزیں: قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار رضی اللہ عنہم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن مجید اور اَہلِ بیتِ اَطہار علیہم السلام کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ میں تم میں دو عظیم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں: قرآنِ مجید اور میرے اَہلِ بیت۔ جب تک تم ان کی محبت اور اتباع کو مضبوطی سے تھامے رکھو گے تب تک گم راہ نہیں ہو سکتے۔ گویا دنیا و آخرت میں کامیابی اور ہدایت کا ذریعہ ان ثقلین کو قرار دیا گیا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ’حدیثِ ثقلین {دُرَرُ الْعِقْدَيْنِ فِي بَيَانِ حَدِيْثِ الثَّقَلَيْنِ} ‘ نامی اربعین میں اس ایمان افروز حدیثِ مبارک کو 41 مختلف طرق سے بیان کیا گیا ہے۔ گویا یہ 41 بیش قدر جواہر سے آراستہ نور کے ہالہ پر مبنی ایک روحانی اور نورانی مالا ہے۔ کتاب کے آخر میں قارئین کی آسانی کے لیے نفسِ مضمون کی وضاحت سے متعلق بعض ضروری توضیحات بھی شامل کی گئی ہیں۔

8۔ مختلف مہینوں اور دنوں کے فضائل و برکات

(غَايَةُ الْإِنْعَام فِي فَضَائِلِ الشُّهُوْرِ وَالْأَيَّام)

تمام دن اور مہینے اللہ رب العزت کے تخلیق کردہ ہیں۔ ان میں کوئی مہینہ، کوئی دن یا کوئی خاص وقت منحوس یا بد شگونی کا حامل نہیں؛ لیکن خالقِ کائنات نے جس طرح اِنسانوں کی اَنواع میں تفاوت رکھا ہے، اسی طرح زماں و مکاں کی انواع میں بھی تفاوت رکھا ہے۔ سو اُس نے بعض جگہوں کو بعض دوسری جگہوں پر عبادت اور دعا میں فضیلت دی ہے جیسے مسجد اقصیٰ، مسجد نبوی، مسجد حرام وغیرہ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے بعض زمانوں کو بخشش اور عطا کے لئے خاص فرمایا اور انہی خاص زمانوں میں سے بعض مہینے، راتیں اور دن وہ ہیں جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی مخلوق پر عمومی مغفرت، جامع رحمت اور عظیم انعام و اکرام کی تجلی فرماتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ نئی تالیف قرآن و حدیث اور اَقوالِ اَئمہ و سلف صالحین کے ذریعے محرم، ربیع الاول، رجب المرجب، شعبان المعظم، رمضان المبارک، شوال المکرم اور ذی الحج کی حرمت، اوصاف اور فضائل کو واضح کرتی ہے۔

اس کتاب میں مختلف دنوں، راتوں، عشروں اور لمحات کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے۔ دنوں میں اَیامِ عید، اَیامِ بیض، یومِ عرفہ، اَیامِ تشریق، یوم جمعہ، پیر، بدھ اور جمعرات کی فضیلت و اہمیت کو اُجاگر کیا گیا ہے۔ دنوں کے بعد راتوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے شبِ میلاد، شبِ معراج، شبِ براء ت، شبِ قدر، شبِ عیدین اور شبِ جمعہ کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں لمحات میں تہجد کے اوصاف بھی تحریر کیے گئے ہیں۔ یوں یہ کتاب اپنے موضوع پر منفرد اور جامع تصنیف کی حیثیت رکھتی ہے۔

9۔ بچوں کی پرورش اور والدین کا کردار

(رَحمِ مادِر سے ایک سال کی عمر تک)

اسلام کے حقیقی اصولوں کی روشنی میں نسلِ نو کی تربیت آج کے والدین کے لیے ایک چیلنج سے کم نہیں۔ ’بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت میں والدین کا کردار‘ کے عنوان سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے افادات پر مشتمل سلسلہ تعلیماتِ اسلام کا دسواں سنگِ میل ’رحمِ مادر سے ایک سال کی عمر تک‘ کے بچوں کی نگہداشت اور تربیت کے حوالے سے منصہ شہود پر آچکا ہے۔ یہ بھی حسبِ سابق والدین کی اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے مرکزی کردار کی حامل تصنیف ہے۔ اس حوالے سے بچوں کو اوائل عمری ہی سے دینِ اسلام کی طرف راغب کرنے کے نسخہ ہاے کیمیاء تحریر کیے گئے ہیں، جن کی روشنی میں نسلِ نو کو اسلام کے آفاقی رنگ میں رنگنے کے خاطر خواہ انتظامات مرتب کیے گئے ہیں۔

10۔ علم اور مصادرِ علم

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 2015ء میں ’مجالس العلم‘ کے عنوان سے درس و تدریس کے ایک سلسلے کا آغاز فرمایا تھا تاکہ ان ’مجالس العلم‘ کے ذریعے علم کا رجحان زندہ ہو اور ہم اپنی بنیاد سے اپنے تعلق کو مضبوط و مستحکم کرتے ہوئے دنیا کی امامت و قیادت کا فریضہ سرانجام دینے کے قابل ہو سکیں۔ ’علم اور مصادرِ علم‘ کے عنوان سے مزین یہ کتاب ’مجالس العلم‘ کی ابتدائی اٹھارہ مجالس پر مشتمل ہے، جن میں علم کی فضیلت و اَہمیت اور اس کے مختلف روحانی و مادی ذرائع پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ اُمتِ مسلمہ کو اسلامی تناظر میں دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر علمی انقلاب بپا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس کتاب میں نسلِ نو پر یہ حقیقت آشکار کی ہے کہ علم ہی وہ مؤثر ہتھیارہے، جس سے لیس ہو کر اُمتِ مسلمہ اپنا کھویا ہوا وقار دوبارہ حاصل کرسکتی ہے۔

11۔ اِسلام دینِ اَمن و رحمت ہے

تحریکِ منہاج القرآن نے اپنی آفاقی کاوشوں کے ذریعے موجودہ صدی کے سب سے بڑے فتنے یعنی دہشت گردی و انتہا پسندی کو علمی و فکری محاذ پر شکست دے کر دنیا بھر میں خود کو تجدیدی تحریک اور اپنے قائد کو مجددِ رواں صدی اور سفیرِ امن کے طور پر تسلیم کرایا ہے۔ ’اِسلام دینِ اَمن و رحمت ہے‘ کے عنوان سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی یہ تصنیف بھی اسی سلسلے کی ایک عظیم کڑی ہے۔ یہ کاوش نہ صرف اسلام کو امن و رحمت اور انسان پرور دین ثابت کرتی ہے، بلکہ قاری کو اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر سراپا رحمت بننے کی ترغیب بھی دیتی ہے۔ اس کتاب میں دین اِسلام کی تعلیماتِ اَمن و رحمت نہایت مؤثر اور مؤقر انداز سے بیان کی گئی ہیں۔

اس تصنیف میں رحمتِ اِلٰہی پر سیر حاصل گفتگو کرنے کے ساتھ ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ رحمۃ للعالمینی کو ہر پہلو سے اجاگر کیا گیا ہے۔ اس اَمن نامہ میں محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ابرِ رحمت کو گناہ گاروں، خطا کاروں، سادہ منش افراد، خواتین، بچوں، خادموں، فقراء و مساکین اور حتیٰ کہ اپنے جانی دشمنوں اور کفار و مشرکین پر بھی شفقت و رحمت اور محبت کی برسات برساتے دکھایا گیا ہے۔

یہ نکتہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفقت و رحمت کا سلسلہ محض انسانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ چرند، پرند، درند اور حشرات الارض تک کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت محض جن و انس کے لیے نہیں بلکہ سب جہانوں اور زمانوں کی تمام مخلوقات کے لیے ہے۔

12۔ اِسلام: دینِ اَمن یا دینِ فساد؟

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی مختلف کتب اور خطابات سے تیار کردہ ’اِسلام: دینِ اَمن یا دینِ فساد؟‘ نامی اس کتاب میںدہشت گردی کے حوالے سے عوام کے ذہن میں اُبھرنے والے سوالات اور ان کے تشفی بخش جوابات اِسلام کی حقیقی تعلیمات کی روشنی میں کچھ ایسے بیان کیے گئے ہیں کہ کتاب کے مطالعے کے بعد قاری کو نفسِ مسئلہ پر اِنشراح و اِنفتاحِ صدر حاصل ہو جاتا ہے اور اس بات کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہے کہ اسلام واقعی دینِ امن ہے۔

اس کتاب کو دہشت گردی کے خلاف تحریر کیے گئے متبادل بیانیہ (Counter-Narrative) میں اہم حیثیت حاصل ہے۔ بنیادی طور پر اسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلے حصے میں دہشت گردی کے حوالے سے ذہن میں اُبھرنے والے عمومی سوالات اور ان کے تسلی بخش جوابات ہیں۔ اس کے ساتھ قرآن مجید، احادیث نبویہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین و اَئمہ سلف کے اقوال کے ذریعے یہ تصور واضح کیا گیا ہے کہ اسلام کاملاً امن و سلامتی اور انسان دوستی کے تصور پر مبنی دین ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے دہشت گردانہ افکار اور اعمال کی قطعا کوئی گنجائش نہیں ہے۔

اس کتاب کا دوسرا حصہ عصرِ حاضر کے خوارج کی بدترین شکل یعنی فتنۂ داعش (ISIS) سے متعلق ہے۔ ابتداء میں داعش کا بھیانک کردار احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔ بعد ازاں اِن کی علامات، ان کے ظہور کے علاقے، ان کے ہاتھوں بپا ہونے والی تباہی، اِن کے خلاف جہاد کرنے اور اِنہیں نیست و نابود کر دینے سے متعلق تفصیل احادیثِ مبارکہ سے بیان کی گئی ہیں، تاکہ یہ بات واضح ہو جائے کہ اسلام کا لبادہ اوڑھے یہ درندے ہرگز اسلام کے پیروکار نہیں، بلکہ اسلام اور انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق ایسے شر پسند عناصر کا سدِباب نہایت ضروری ہے۔

13.Islam: The Religion of Peace or Terror?

یہ کتاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف تحریر کیے گئے متبادل بیانیہ (Counter-Narrative) کا انگلش ورژن ہے جسے سوالاً جواباً تشکیل دیا گیاہے۔

یہ بھی تحریک منہاج القرآن اور اس کی عظیم قیادت کا اعزاز ہے کہ اب تک ’فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب‘ کے تحت اردو زبان میں 21 کتب اور انگریزی میں 19 کتب یعنی کل 40 کتب چھپ چکی ہیں۔

14.The Book on Divine Oneness (Kitab al-Tawhid)

حقیقی عقائد اِسلامیہ کے فروغ اور اِس ضمن میں در آنے والی شکوک و شبہات کی گرد کو ختم کرنے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اعتقادیات کے موضوع پر بھی بے شمار کتب تحریر فرمائی ہیں۔ ان میں سے ایک دنیائے اسلام میں عقیدۂ توحید پر ایک اتھارٹی سمجھی جانی والی دو جلدوں پر مشتمل ضخیم ترین تصنیف’ کتاب التوحید‘ ہے۔اِس مایہ ناز کتاب کی پہلی جلد کے نصف حصے کا انگریزی ترجمہ ایک جلد کی صورت میں شائع ہوچکا ہے، جب کہ اُردو کتاب کا بقیہ نصف بھی انگلش کی دوسری جلد کی صورت میں بہت جلد منظر عام پر آرہا ہے۔

15. الإرهاب وفتنة الخوارج (فتوٰی)

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تاریخی کاوش دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف مبسوط تاریخی فتویٰ ہے۔ یہ وہ آفاقی کارنامہ ہے جسے تاریخِ اسلام میں ہمیشہ آبِ زر سے لکھا جائے گا۔ حال ہی میں اس کا عربی ترجمہ کویت کے معروف پبلشر دار الضیاء جیسے مؤقر ادارے سے شائع ہوا ہے۔ اس ترجمہ میں مسلم دنیا کی قدیم ترین یونی ورسٹی جامعۃ الازہر کے تحقیقی ادارے مجمع البحوث الاسلامیۃ کی جانب سے ایک مفصل تقریظ بھی شامل کی گئی ہے جس میں اس تاریخی فتویٰ کے مشتملات سے کلی اتفاق کرتے ہوئے شیخ الاسلام کی کاوشوں کو سراہا اور ان کی بھر پور تائید کی گئی ہے۔

دہشت گردی اور فتنہ خوارِج کے خلاف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا جاری کردہ مبسوط تاریخی فتویٰ اُردو، عربی، انگریزی، ہندی، نارویجن (Norwegian)، فرانسیسی (French) اور بہاسا انڈونیشیا (Bahasa Indonesia) میں طبع ہوچکا ہے؛ جب کہ سندھی، فارسی، ڈینش (Danish)، ہسپانوی (Spanish)، ملایالم (Malayalam) اور ترکی (Turkish) زبانوں میں ترجمہ زیر تکمیل ہے۔ اتنی کثیر زبانوں میں ترجمہ ہونا بلاشبہ اِس کتاب کی اَہمیت و اِفادیت کو چار چاند لگا دیتا ہے۔

16. دستور المدينة المنورة والدستور الأمريکي والبريطاني والأوربي

اِمسال رمضان المبارک کے موقع پر محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی 3 کتب منظر عام پر آئی ہیں۔ ان میں سے پہلی کتاب ’دستور المدینہ‘ کا پسِ منظر یہ ہے کہ محترم ڈاکٹر صاحب نے اپنے PhD کے مقالہ میں تاریخ اِنسانی کے پہلے دستور یعنی میثاقِ مدینہ کا امریکی، برطانوی اور یورپی دساتیر سے تقابلی مطالعہ کیا تھا، جس پر اُنہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس میں میثاقِ مدینہ کی مختلف اِسناد اور روایات پر بالتفصیل تحقیق کرتے ہوئے ہر ہر آرٹیکل پر انتہائی قوی دلائل دیے گئے ہیں۔ عربی زبان میں لکھا گیا یہ مقالہ اب بفضلہ تعالیٰ ایک ضخیم کتابی صورت میں شائع ہو گیا ہے۔ کویت کے معروف پبلشر دار الضیاء نے اسے انتہائی دیدہ زیب کاغذ پر دل موہ لینے والے سرورق کے ساتھ طبع کیا ہے۔

17۔ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تقاضے اور نصرتِ دین

محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اس دوسری نئی کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اُمت کے تعلق کی چند اہم جہات کو بیان کیا گیا ہے۔ اگر آج ہم تجدید و احیاء دین کے خواہاں ہیں تو ہمیں اُمتِ مسلمہ کی اصلاح کے ساتھ ان کے دلوں میں جذبہ حبِ نبوی اور اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو موجزن کرنا ہوگا۔ اس کے بغیر دنیوی و اُخروی کامیابی کا خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

18۔ وحدت و اِجتماعیت اور ہماری تحریکی زندگی

یہ محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اس سال شائع ہونے والی تیسری تصنیف ہے جس میں فلسفۂ وحدت و اجتماعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے مصطفوی کارکنوں کی قرآنی اصولوں پر تربیت کا اُسلوب بیان کیا گیا ہے۔ یہ تصنیف دراصل مصطفوی انقلاب کی تحریک کے کارکنوں کے لیے قرآنی اَنوار سے منور ایک ہدایت نامہ ہے۔ قابلِ ذکر بات ہے کہ کہنے کو تو یہ فلسفہ کے تناظر میں لکھی گئی ایک تصنیف ہے، مگر سلاست، روانی اور دل چسپ اندازِ تحریر نے اسے آسان اور زود فہم بنا دیا ہے۔

اِس تصنیف کے پہلے باب میں فلسفۂ وحدت و اجتماعیت کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ دوسرے باب میں کارکنوں کو قرآنی تمثیل کے ذریعے شہد کی مکھی کی سخت کوشی، پاکیزہ اوصاف، دیانت داری، وفا داری اور اپنے مشن کی تکمیل کو ہر شے پر مقدم رکھنے کے اوصاف اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ تیسرے باب میں حضرت ذو القرنین کے قرآنی واقعہ کی روشنی میں عظیم انقلابی قائد کے اوصاف بیان کرتے ہوئے دلائل کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ دورِ حاضر کا ذوالقرنین کون ہے؟ چوتھے باب میں حضرت سلیمان علیہ السلام اور ہدہد کے واقعہ کے تناظر میں قیادت کی وسیع القلبی، ترغیب اور امورِ نگہبانی کو بطور مثال پیش کیا گیا ہے۔

19. The Journey of Revolution

رمضان المبارک کے موقع پر محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی انگریزی زبان میں تین کتب منظرِ عام پر آئیں۔ اس کتاب میں سفرِ اِنقلاب کی مختلف جہات کو موضوعِ بحث بنایا گیا ہے۔ انہوں نے انقلاب کے راستے میں آنے والے مصائب و مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں، مگر انقلاب کا سفر اپنی منزل اور فتح کے حصول تک جاری رہنا چاہیے اور اِن شاء اللہ عزوجل یہ کاروانِ انقلاب مصطفوی انقلاب کے بپا ہونے تک رواں دواں رہے گا۔

20. O Brother!

محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی یہ کتاب بھی انگریزی زبان میں تحریر کی گئی ہے۔ پند و نصائح پر مبنی اس تصنیف میں اَخلاقِ حسنہ اپنانے کی ترغیب کے ساتھ ساتھ مثالی معاشرے کی تشکیل کے لیے خود کو بہتر انسان بنانے کا فارمولہ بیان کیا گیا ہے۔ سلیس اور اِنتہائی مؤثر اندازِ تحریر اپناتے ہوئے فاضل مصنف نے اس کتاب کی وقعت کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ یہ کتاب اپنی نوعیت کی منفرد کاوش ہے، جس کا ایک ایک لفظ دل میں اترتا چلا جاتا ہے۔

21.Rational to Brawl the Irrational

فی زمانہ یہ اِحساس شدت اِختیار کرتا جارہا ہے کہ اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے یک جہتی رویہ تبدیل کرنے کی اَشد ضرورت ہے کیوں کہ مروّجہ حکمتِ عملی سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔ موجودہ حکمتِ عملی صرف ظاہری علامات کے خاتمے تک محدود ہوجاتی ہے جس سے اِنتہا پسندی و دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا کوئی حل نہیں نکلتا۔ درحقیقت انتہا پسندی و دہشت گردی کا تصور دلوں اور اَذہان کے مابین جاری کشمکش کا نام ہے۔

محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کا یہ نیا تحقیقی شاہ کار پاکستان میں پُرتشدد سرگرمیوں اور دہشت گردی کے خاتمے میں تعلیم کے کردار پر زور دیتا ہے۔ اس تحقیق میں پاکستان میں تعلیم کو بامقصد اور مفید بنانے کے طریق کار پر بھی بحث کی گئی ہے تاکہ ہمارا نظامِ تعلیم انتہا پسندی و دہشت گردی کا خاتمے میں کوئی مناسب کردار ادا کرسکے۔

یہ کتاب جرمنی کے Lambert Academic Publishing نے خوب صورت سرورق کے ساتھ طبع کی ہے۔ یہ ادارہ اعلیٰ پائے کی علمی تحقیقات (case studies) کی طباعت میں بہت بلند نام رکھتا ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top