برما کے مسلمانوں کی نسل کشی کا UN اور اسلامی دنیا نوٹس لے: ڈاکٹر طاہرالقادری
پاکستان برمی مسلمانوں کے ساتھ ہونیوالے مظالم کا معاملہ سفارتی سطح پر اٹھائے
عورتوں، بچوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں خاموش کیوں ہیں؟
نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی علمبردارآنگ سوچی کو اس بربریت پر بولنا چاہیے
اسلامی دنیا خصوصی فنڈ قائم کرے، حکومت پاکستان مسئلہ سفارتی سطح پر اٹھائے: کور کمیٹی ممبران سے گفتگو
طرز عمل کو بدل کر ہم پاکستان کو پر امن آسودہ حال بنا سکتے ہیں، نماز عید کی ادائیگی کے بعد گفتگو
لاہور (04 ستمبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ برما میں ڈیڑھ سو سال سے زائد عرصہ سے آباد مسلمانوں کے خلاف برمی حکومت کا سفاکانہ برتاؤ اور انسانیت سوز سلوک قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا اقوام متحدہ، اسلامی دنیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں فی الفور نوٹس لیں۔ انہوں نے عوامی تحریک سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برما میں مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی اور انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے، بچوں، عورتوں، نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، بچوں کو پاؤں کے نیچے کچلا اور ذبح کیا جا رہا ہے انہیں زندہ جلایا جا رہا ہے۔ خود اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمشن ظلم و بربریت کے بارے میں دنیا کو مطلع کر رہا ہے اس کے باوجود سخت اور فوری ایکشن میں تاخیر ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ برمی حکومت کی بربریت اور تعصب پر مبنی نسل پرستانہ رویہ مسلمہ عالمی اصولوں سے متصادم ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اسلامی دنیا روہنگیا مسلمانوں کیلئے فنڈز قائم کرے اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے روڈ میپ تیار کرے۔ مزید خاموشی بے حسی اور ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہو گی، ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ امت مسلمہ برما کے کمزور اور مدد کے طلبگار مسلمانوں کیلئے آواز اٹھائے۔ ان مظلوموں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا، خواتین کو درندگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کے کھیت، گھر، محلوں کو آگ لگا دی جاتی ہے، یو این او انسانی حقوق کی ریجنل اور بین الاقوامی تنظیمیں تاریخ کی اس بد ترین نسل کشی اور انسانیت کی تذلیل کا نوٹس کب لیں گی؟ روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے بینر تلے امن فورسز کو برما بھیجا جائے۔ نوبل انعام یافتہ انسانی حقوق کی علمبردار برمی خاتون رہنماء آنگ سوچی برمی حکومت اور فوج کے مظالم پر خاموش کیوں ہیں؟ انہوں نے اپنے ملک میں سیاسی، جمہوری حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی، جیل بھی کاٹی۔ انہیں ایک مسلم اقلیت پر ہونے والے مظالم پر بولنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کوئی راز نہیں، پوری دنیا کے سامنے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ اقوام متحدہ فوری ایکشن لے اور ظلم بند کروائے۔
علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عیدالاضحیٰ کی نماز جامع المنہاج میں صبح 7 بجے ادا کی، نماز عید کی ادائیگی کے بعد فرداً فرداً نمازیوں، عہدیداروں، کارکنوں سے عید ملے، اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، خرم نواز گنڈاپور، جی ایم ملک، نوراللہ صدیقی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامیاب زندگی قربانی کے تصور سے جنم لیتی ہے، ہر ایک شخص کو اپنے طرز عمل میں قربانی کے جذبے کو داخل کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان لاکھوں قربانیوں سے حاصل ہوا آج اس کی بقا اور روشن مستقبل کیلئے بھی قربانیوں کی ضرورت ہے۔ قربانی کے تصور میں ذاتی خواہشات، ترجیحات اور مفادات کی قربانی بھی شامل ہے جب ہر شخص دوسرے شخص کیلئے قربانی کا جذبہ پیدا کرے گا تو اس طرز عمل سے معاشرہ پر امن اور آسودہ حال ہو گا، ہم مفاد پرستی، تنگ نظری اور خود غرضی کے دائروں میں گھر گئے ہیں، جب ہم اپنی خواہشات پر فرائض کی ادائیگی کو ترجیح دینے لگیں توہمارے طرز عمل اور زاویہ نگاہ میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ طرز عمل کی تبدیلی سے ہی ہم پاکستان کا مستقبل سنوار سکتے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل سنوارنا، دہشتگردی، جہالت، غربت سے پاک کرنا، اسے ایک مضبوط، مستحکم، آزاد، خود مختار، خوشحال اور پر امن ملک بنانا ہمارے اوپر ایک قرض ہے۔ میں دعا گو ہوں اللہ تعالیٰ انفرادی طور پر ہر شخص اور اجتماعی طور پر معاشرے کو اس قرض کو چکانے کی توفیق اور ہمت دے۔ انہوں نے کہا کہ عید الضحیٰ کا دن پوری امت مسلمہ کیلئے خیر و برکت اور سعادت کا دن ہے، قوم کو اس موقع پرصمیم قلب کے ساتھ مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ دن سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے قربانی کے عظیم اور بے مثل جذبہ کی یاد دلاتا ہے۔ قربانی کے اس پیغام پر پوری امت مسلمہ کے ہر فرد کو عمل پیرا ہونا چاہیے۔
تبصرہ