اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا سانحہ ماڈل ٹاؤن ساری قوم نے براہ راست دیکھا: چیئرمین تحریک انصاف

نواز شریف بددیانتی پر نکلے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پھانسیاں چڑھیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو جب ضرورت پڑیگی ساتھ کھڑے ہونگے: عمران خان
NA-120 میں حمایت پر ڈاکٹر صاحب کے شکر گزار ہیں: عمران خان
عمران خان کی رہنماؤں کے ہمراہ ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات، میڈیا سے گفتگو

لاہور (14 ستمبر 2017) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری سے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اور این اے 120 میں حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان نے کہا کہ اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پوری قوم نے براہ راست دیکھا، معصوم لوگوں کوگولیاں ماری گئیں، انہیں شہید کیا گیا، یہ منظر پوری قوم نے براہ راست دیکھا، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کے کارکنوں کے ساتھ ہیں، جب انہیں ہماری ضرورت پڑے گی ساتھ کھڑے ہوں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے عمران خان کو مرکزی سیکرٹریٹ آمد پر خوش آمدید کہا، نواز شریف بد دیانتی پر نکلے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پھانسیاں چڑھیں گے، پوری قوم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ہے۔ پہلی بار طاقتور کا احتساب ہوا۔ NA-120 میں تحریک انصاف کے ساتھ ہیں، کارکنوں کو بھرپور انتخابی مہم چلانے کی ہدایت کی ہے، NA-120کا الیکشن انتہائی اہم ہے، یہاں لوگوں کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ انسانیت کو قتل کرنے والوں کے ساتھ ہیں یا انسانیت کے ساتھ ہیں؟ ظالموں کے ساتھ ہیں یا ظلم کے ساتھ مقابلہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کارکنوں پر فخر ہے جنہوں نے قارون کے خزانے اور فرعون کی طاقت کو ٹھوکر ماری، ان شاء اللہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حساب بھی ہوگا اور خزانے کی لوٹ مار کا احتساب بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب انصاف کی امید ختم ہوتی ہے تو پھر احتجاج ہوتا ہے، اس وقت ہمارا کیس عدالت میں ہے 19 تاریخ کو جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پر تاریخ ہے، امید ہے مظلوموں اور مقتولوں کے ورثاء کو انصاف ملے گا۔ یہاں روز خون بکتا ہے، بولیاں لگتی ہیں مگر عوامی تحریک کے کارکنوں کی کوئی بولی نہیں لگا سکتا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے ایک نااہل شخص کے حق میں قرارداد پاس کر کے آئین کے خلاف اقدام کیا، اس پر مواخذہ ہونا چاہیے۔ ایک اعلیٰ آئینی فورم کے خلاف ایک چھوٹی سطح کا فورم توہین آمیز قرار داد کیسے پاس کر سکتا ہے؟ یہ ایک ادارے کو ایک آئینی ادارے کے ساتھ لڑانے کی سازش ہے اس پر کڑی گرفت ہونی چاہیے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھ پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہے نہ میرے پاس کوئی سرکاری عہدہ ہے اور نہ ہی میرے پاس بانٹنے کے لیے وسائل ہیں اس طرح کی پابندی دنیا میں کہیں نہیں لگتی۔ الیکشن کمیشن نے اس شخص کے کہنے پر مجھے توہین عدالت کا نوٹس دے رکھا ہے جسے 6 سال پہلے پارٹی سے نکال دیا تھا اور جو کھلے عام کہتا ہے کہ میں تحریک انصاف کو تباہ کر دوں گا۔ ہم الیکشن کمیشن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار کوئی طاقتور احتساب کے شکنجے میں آیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خلاف کوئی فیصلہ آیا تو میں یہ کبھی نہیں کہوں گا ’’مجھے کیوں نکالا‘‘۔

تحریک انصاف کی طرف سے جہانگیر ترین، شفقت محمود، عبدالعلیم خان ان کے ہمراہ موجود تھے۔ عوامی تحریک کی طرف سے چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین، خرم نواز گنڈا پور، بریگیڈئر (ر) محمد اقبال، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ، جی ایم ملک، نور اللہ صدیقی، ساجد بھٹی، جواد حامد، مظہر محمود علوی و دیگر رہنما ملاقات میں شریک تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقتولین و مضروبین میں سے کسی ایک کو بھی قارون کا خزانہ اور فرعون کی طاقت رکھنے والا نہ خرید سکا، ہم انصاف کی جنگ لڑرہے ہیں اور زندگی کی آخری سانس تک لڑتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ ترین آئینی فورم کے خلاف ایک چھوٹے آئینی فورم نے اعلان جنگ کیا۔ نواز شریف کو اقامہ پر نہیں بلکہ بددیانتی پر وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ والے انسانیت کے قاتل ہیں اور 17 ستمبر کو NA-120 کے عوام کو سوچنا ہوگا کہ وہ کس کو ووٹ دینے جا رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سڑکوں پر اس وقت آیا جاتا ہے جب آپ کو قانون سے داد رسی کی توقع نہ رہے۔ پنجاب اسمبلی کے فلور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نا اہل وزیراعظم کے حق میں قرار داد پاس کرنا قابل مواخذہ ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top