شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کا سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا، گو شہباز گو کے نعرے

ہوم سیکرٹری نے عدالتی حکم نہ مان کر خود کو پارٹی بنا لیا، توہین عدالت کی درخواست دائر کرینگے
شہباز شریف سانحہ میں ملوث نہیں تو پھر کون ہے، وہ بھاگ کیوں رہے ہیں، خرم نواز گنڈاپور و دیگر
عوامی تحریک کے کارکنان نے نماز جمعہ سول سیکرٹریٹ کے باہر سڑک پرادا کی

لاہور (22 ستمبر 2017) پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں، کارکنان اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ نہ دینے پر سول سیکرٹریٹ کے باہر ہوم سیکرٹری کے رویے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا اور رپورٹ دینے کا مطالبہ کیا۔ دھرنے میں خواتین اور بچے بھی بڑی تعدادمیں شامل تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور وکلاء کے ہمراہ سپیشل ہوم سیکرٹری احمد رضا سرور کو ان کے دفتر میں ملے اور عدالت کے تصدیق شدہ حکم نامے کی کاپی ان کے حوالے کی۔ سپیشل ہوم سیکرٹری نے کاپی وصول تو کی مگر رپورٹ دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ ہوم سیکرٹری آفس میں نہیں ہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہوم سیکرٹری آفس میں نہیں ہے لیکن ہوم سیکرٹری کا دفتر تو کام کررہا ہے اور یہ عدالت کا حکم ہے اس پر عمل ہونا چاہیے تاہم ہوم سیکرٹری کے آفس نے عدالتی حکم کی روشنی میں رپورٹ دینے سے انکار کیا۔

عوامی تحریک کے کارکنان خواتین اور بچے سارا دن سول سیکرٹریٹ کے باہر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ دئیے جانے کا مطالبہ کرتے رہے۔ نماز جمعہ بھی کارکنوں نے سول سیکرٹریٹ کے باہر سڑک پرادا کی۔

شام کو سہ پہر 4 بجے عوامی تحریک کے رہنماؤں نے وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے اس سے پہلے ہمارے ملزم شریف برادران تھے مگر عدالتی حکم کے باوجود ہوم سیکرٹری نے رپورٹ نہ دے کر خود کو پارٹی بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ شریف برادران کے لاقانونیت پر مبنی رویے کے اثرات ریاستی اداروں میں بھی سرایت کرتے چلے جارہے ہیں، پڑھے لکھے بیوروکریٹس کو ٹھنڈے دل و دماغ سے اس پر غور کرنا چاہیے اور ریاستی قانون کو بلڈوز نہیں کرنا چاہیے، یہ عدالت کا حکم جسے نہ مان کر ایک بری روش اختیار کی گئی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سیاسی نہیں انسانی حقوق کا معاملہ ہے جتنی ذمہ داری عدالت کی تھی اس نے پوری کی اب یہ ذمہ داری پنجاب حکومت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چیف سیکرٹری کو بھی تحریراً آگاہ کیا کہ ہوم سیکرٹری عدالتی حکم پر عمل کرنے سے انکاری ہیں۔ عوامی تحریک کے کارکن گوشہباز گو کے نعرے لگاتے رہے، شدید حبس اور گرمی کے باوجود خواتین اور بچے سارا دن سڑک پر بیٹھے رہے اور اس امر کا عہد کیا کہ ہم رپورٹ لے کر ہی اٹھیں گے تاہم بعدازاں عوامی تحریک کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہوم سیکرٹری پنجاب کے خلاف توہین عدالت دائر کی جائیگی اور آئندہ کی حکمت عملی اور قانونی جدوجہد کا اعلان پیرکو کیا جائے گا۔ دھرنے میں تنزیلہ امجد شہید کی والدہ اور ان کے بچے بھی شریک تھے اور تنزیلہ امجد کی والدہ اپنی بیٹی تنزیلہ امجد کی تصویر کو سینے سے لگائے آنسو بہاتی رہی جس پر شرکائے دھرنا بھی آبدیدہ اور سوگوار ہو گئے۔

خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ قاتل برادران عوامی تحریک اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے جانثار کارکنان کو بڑی اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ گولیوں اور لاٹھیوں سے ڈر کر بھاگنے والوں میں سے نہیں ہیں ابھی ہم قانونی طریقہ کار کے تحت ان سے مخاطب ہیں اور یہ عناصر انصاف کے راستے کی دیوار بنے رہے تو ہمیں ایسی دیواروں کو پھلانگنا اور گرانا بھی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف بھاگ کیوں رہے ہیں؟ بتائیں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اگر وہ ملوث نہیں تو کون تھے۔ شرکائے دھرنا سے خرم نواز گنڈاپور، نوراللہ صدیقی، ساجد محمود بھٹی، جواد حامد، حافظ غلام فرید، عرفان یوسف، یونس نوشاہی، چودھری افضل گجر، افنان بابر، زینب ارشد، راجہ ندیم، حاجی فرخ و دیگر نے خطاب کیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top