سرکاری وکلاء نے جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دینے والے فاضل جج بارے توہین آمیز لب و لہجہ اختیار کیا، جواب سوموار کو دینگے

سرکاری وکلاء عوام کے ٹیکسوں سے بھاری تنخواہیں لیتے ہیں، انکی ذمہ داری قانون کی بالادستی ہے، کسی کو خوش کرنا نہیں : خرم نواز گنڈا پور

لاہور (25 ستمبر 2017) جسٹس باقر نجفی کمشن کی رپورٹ پبلک کئے جانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی انٹرا کورٹ کورٹ اپیل کی سماعت کے بعد شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء خواجہ طارق رحیم، علی ظفر ایڈووکیٹ، نعیم الدین چوہدری ایڈووکیٹ، اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی اپیل پر فل بنچ نے سٹے آرڈر جاری نہیں کیا، سوموار سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو گی، ایک سوال کے جواب میں خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق آئین کے آرٹیکل 19-A کی روشنی میں سنگل بنچ نے رپورٹ بپلک کرنے کا فیصلہ دیا اس پر سرکاری وکلاء کی طرف سے فاضل جج کے بارے میں جو توہین آمیز لب و لہجہ اختیار کیا گیا وہ قابل مذمت اور قابل گرفت ہے۔ ان ریمارکس سے مخصوص مائنڈ سیٹ کا پتہ چلتا ہے، سرکاری وکلاء نے جو قابل اعتراض ریمارکس دیئے اس کا جواب سوموار کو دیں گے تاہم سرکاری وکلاء کو اپنی زبان اور لب و لہجہ قانونی رکھنا چاہیے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن بنیادی انسانی حقوق کا کیس ہے، حکومت نے 14 شہریوں کا قتل عام کیا ہے اور خود عدالتی انکوائری کا اعلان کیا جسے اب پبلک کرنے سے انکاری ہیں۔

علی ظفر ایڈووکیٹ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے سنگل بنچ کے حکم کو معطل کرنے کی اپیل کی تھی جسے فل بنچ نے قبول نہیں کیا اور مزید سماعت سوموار کو ہو گی۔

اس موقع پر موجود عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج سرکاری نوکر وکلاء کا اخلاقی دیوالیہ پن دیکھا جنہوں نے آئین اور قانون کے مطابق رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دینے والے فاضل جج کے بارے میں متعصب ہونے جیسے الفاظ استعمال کیے جو نرم سے نرم الفاظ میں بھی قابل شرم ہیں۔ عدالتیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے دیتی ہیں ہم نے تین سال تک فل بنچ کے سامنے اپنا کیس لڑا مگر کبھی ایسے الفاظ استعمال نہیں کئے جو معزز ججز اور عدلیہ کے حوالے سے نا مناسب ہوں، ہم نے صبر اور تحمل کے ساتھ انصاف کیلئے جدوجہد کی مگر کبھی قانون ہاتھ میں لیا اور نہ عدلیہ کے خلاف مہم چلائی۔ انہوں نے کہا کہ قاتلوں کی نمائندگی کرنے والے سرکاری نوکر وکلاء اخلاقی، قانونی اقدار کو پیش نظر رکھیں یہ قاتل حکمران دنوں کے مہمان ہیں ادارے ہمیشہ قائم رہنے کیلئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے لاء ڈیپارٹمنٹ نے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں اور یتیموں کے خلاف عدالت میں صف بندی کررکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کا دفتر مظلوموں کو انصاف دلوانے، قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے اور عدالت کی رہنمائی کیلئے عوام کے خون پسینے کے ٹیکسوں سے بھاری تنخواہیں اور مراعات لیتا ہے ان کی ذمہ داری قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے نہ کہ کسی کو خوش کرنا۔

اس موقع پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، محمد ناصر ایڈووکیٹ، یاسر صدیق ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، جواد حامد و دیگر رہنما موجود تھے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top