اے پی سی سٹیرنگ کمیٹی کا حکومت کے خلاف 17 جنوری سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
قاتل حکمرانوں سے استعفے مانگیں گے نہیں اب استعفے لیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری
احتجاج امور کی نگرانی کیلئے 7 رکنی ایکشن کمیٹی قائم، پہلا اجلاس 11 جنوری کو ہو گا
اجلاس میں شیخ رشید، سردار لطیف کھوسہ، قمر الزمان کائرہ، میاں منظور احمد وٹو، جہانگیر ترین، ڈاکٹر حسین محی الدین، عبدالعلیم خان، شفقت محمود
لیاقت بلوچ، سینیٹر کامل علی آغا، چودھری ظہیر الدین، صاحبزادہ حامد رضا، وسیم آفتاب، جمشید دستی، خرم نواز گنڈاپور و دیگر رہنما شریک تھے
لاہور (8 جنوری 2018) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اے پی سی سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران حکومت کے خلاف 17 جنوری سے احتجاج کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب استعفے مانگیں گے نہیں استعفے لیں گے، بات استعفوں سے آگے چلی گئی، جہاں کہیں بھی ن لیگ ہے اس کا خاتمہ ہو گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ ساز نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور حواری ہیں، 17 جنوری سے شروع ہونے والے احتجاج کا نیوکلیس سانحہ ماڈل ٹاؤن کا انصاف ہے، 17 جنوری کے احتجاج میں عمران خان، آصف علی زرداری، چودھری شجاعت حسین، مصطفی کمال، راجہ ناصر عباس، سمیت دیگر جماعتوں کے صدور کو شرکت کی دعوت دے دی ہے، ختم نبوت کے قانون پر حملہ کرنے والے، پارلیمنٹ کو بے حیثیت کرنے والے، اداروں کو تباہ و برباد اور ملکی خزانہ لوٹنے والوں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔
سربراہ عوامی تحریک نے احتجاجی تحریک کے امور کی نگرانی کیلئے 7 رکنی ایکشن کمیٹی کا اعلان بھی کیا جس میں شیخ رشید، قمر الزمان کائرہ، عبدالعلیم خان، سینیٹر کامل علی آغا، لیاقت بلوچ، ناصر شیرازی، خرم نواز گنڈاپور شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا سٹیرنگ کمیٹی برقرا رہے گی ایکشن کمیٹی فیصلوں میں بااختیار ہو گی جس کا پہلا اجلاس 11 جنوری کو ہو گا۔ ایکشن کمیٹی انتظامی امور کی نگرانی کرے گی، اجلاس میں احتجاجی تحریک کے تمام مراحل اور حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما میاں منظور احمد وٹو نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے ان کی رہائش گاہ پر ون ٹو ون ملاقات کی اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی صدارت میں منعقد ہوا اور پونے دو گھنٹے تک جاری رہا، شرکاء نے نماز عصر اور مغرب دوران اجلاس ادا کی، اجلاس میں شیخ رشید احمد، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سردار لطیف کھوسہ، قمر الزمان کائرہ، میاں منظوراحمد وٹو، تحریک انصاف کے رہنماؤں جہانگیر ترین، شفقت محمود، عبدالعلیم خان، جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ، مسلم لیگ ق کے رہنما سینیٹر کامل علی آغا، چودھری ظہیر الدین، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی، مجلس وحدت المسلمین کے رہنما ناصر شیرازی، پی ایس پی کے وسیم آفتاب، آفاق جمال، ڈاکٹر حسین محی الدین، خرم نواز گنڈاپور، فیاض وڑائچ، بشارت جسپال اورجمعیت علمائے پاکستان نورانی اور جمعیت علمائے پاکستان کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ نے قاتلوں کے چہروں سے نقاب ہٹا دیا ہے، بہت صبر کر لیا، وقت دے دیا اب فیصلوں کی گھڑی ہے، قاتل اقتدار کا خاتمہ کرکے دم لیں گے، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا اسے انجام تک پہنچائیں گے۔
شیخ رشید نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی کامیابی کیلئے نواز شریف کے خلاف عوامی نفرت ہی کافی ہے۔ نواز شریف نفرت کی علامت بن چکا ہے اور ان کا انجام دنیا دیکھے گی۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ سٹیرنگ کمیٹی اور ایکشن کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کریں گے، پیپلز پارٹی حصول انصاف کی اس جنگ میں ہر طرح سے ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ کھڑی ہے۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے پاکستان کو برباد کرنے والوں کو برباد کر دیا جائے اور انہیں اس قابل نہیں چھوڑا جائیگا کہ کہ ملکی تقدیر سے کھلواڑ کر سکیں۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اے پی سی کے فیصلے شریف اقتدار کے مردے کو دفنانے کا سبب بنیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اے پی سی جماعتوں کی بھرپور شرکت پر فرداً فرداً سب کا شکریہ ادا کیا۔
تبصرہ