فاطمہ جناح حقوق نسواں کے تحفظ اور تکریم کی ایک معتبر آواز تھیں
عوامی تحریک ویمن لیگ کے زیر اہتمام مادر ملت کے 51 ویں یوم وفات پر تعزیتی ریفرنس
70 سال بعد بھی فاطمہ جناح کے پاکستان کی 65 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں: فرح ناز
مادر ملت فاطمہ جناح نے مسز سروجنی نائیڈو سے ملکر مغوی خواتین کیلئے ہفتہ رہائی منایا: افنان بابر
شاکرہ چودھری، عائشہ مبشر، زینب ارشد، ام حبیبہ و دیگر خواتین کا تعزیتی ریفرنس میں اظہار خیال
لاہور (9 جولائی 2018) مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے 51ویں یوم وفات پر عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ویمن لیگ کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر فرح ناز نے کہا کہ فاطمہ جناح نے اپنی عملی زندگی کا آغاز اپنی قوم اور خاندان کیلئے اپنا شاندار کیریئر قربان کرکے کیا، فاطمہ جناح ممبئی میں پریکٹسنگ ڈینٹسٹ تھیں اوراپنا کلینک چلارہی تھیں، انہوں نے قومی کاز اور اپنے بھائی کی مدد کیلئے یہ کلینک بند کر دیا اور پھر آخری سانس تک عظیم بھائی کا ساتھ دیا جسے دنیا قائداعظم کے نام سے جانتی ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا کی سیاسی تاریخ میں بہت کم بہن بھائی ایسے ہونگے جو تعلیم، کردار میں اپنے وقت کے نابغہ روزگار ہوں اور ان کا مرنا جینا قوم کیلئے ہو۔
تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما افنان بابر نے کہا کہ محترمہ فاطمہ جناح نے تحریک پاکستان میں خواتین کو قائداعظم کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر متحد کیا اور آزادی کا پیغام ہر گھر تک پہنچایا، غاصب انگریز اور شاطر ہندو اکثریتی خطہ میں آج سے 100 سال قبل خواتین کو آزادی کیلئے متحرک کرنا کوئی آسان ہدف نہ تھا مگر پرعزم اور ایثار و قربانی سے سرشار فاطمہ جناح نے یہ عظیم کارنامہ انجام دے کر دکھایا۔
عائشہ مبشر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح نے برصغیر کی مسلم خواتین کو آزادی کے عظیم مقصد کیلئے متحرک کیا اور انہیں پیغام دیا کہ اپنے اندر اتحاد و یکجہتی پیدا کریں اور تعلیم حاصل کریں، آج بھی قومی ترقی اور استحکام کیلئے یہی دونوں رہنما اصول ہیں۔
سوشل میڈیا ورکنگ کونسل کی ممبر شاکرہ چودھری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سے 70 سال قبل فاطمہ جناح نے 15 مئی 1947 کوایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا خواتین حصول تعلیم کی طرف توجہ دیں، تعلیمی پسماندگی دور کی جائے، افسوس 70 سال گزر جانے کے بعد بھی فاطمہ جناح کے پاکستان کی 65 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں، یہ قائداعظم اور ان کی عظیم بہن کے نظریات سے انحراف ہے اور اس کے ذمہ دار بعد میں آنے والی حکومتیں ہیں، انہوں نے کہا کہ مجھے کیوں نکالا کا طوفان بدتمیزی اٹھانے والے بھی اس سوال کا جواب دیں کہ انہوں نے ریاستی وسائل خواتین کی تعلیم و تربیت کی بجائے سیاسی و انتخابی مہنگے منصوبوں پر کیوں خرچ کیے؟
ام حبیبہ اسماعیل نے مادر ملت فاطمہ جناح کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے ہجرت کر کے پاکستان آنے والے خاندانوں کی خواتین کی بحالی کیلئے ویمن ریلیف کمیٹی قائم کی اور انہوں نے صاحب حیثیت خواتین کو پیغام دیا کہ دکھی بہنوں کی بحالی کیلئے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کریں، پاکستان بن جانے کے بعد بھی انہوں نے قومی خدمت کا سلسلہ ترک نہ کیا، 30 جنوری 1948ء کو فسادات کے دوران اغواء ہو جانے والی خواتین کی بازیابی کیلئے محترمہ فاطمہ جناح نے مسز سروجنی نائیڈو سے مل کر ہفتہ رہائی منایا، فاطمہ جناح حقوق نسواں کے تحفظ اور تکریم کی ایک معتبر آواز تھیں، وہ جب تک زندہ رہیں قوم کو حصول پاکستان کے مقاصد اور قائداعظم کے اقوال یاد کرواتی رہیں۔
زینب ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فاطمہ جناح سیاسی اعتبار سے ہمارے لیے رول ماڈل ہیں، وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ، خدمت کے جذبے سے سرشار ایک باوقار خاتون تھیں اور وہ خواتین کی اعلیٰ تعلیم اور تربیت کیلئے آخری سانس تک متحرک رہیں۔ فاطمہ جناح نے سیاسی آمریت کیخلاف بے مثال جدوجہد کی اور قوم کو حقیقی جمہوریت کا سبق پڑھایا،۔ اجلاس میں محترمہ فاطمہ جناح کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی گئی۔
تبصرہ