فروغ امن اور انسداد دہشت گردی کا اسلامی نصاب

محمد فاروق رانا

گزشتہ دو عشروں سے جاری دہشت گردی، قتل و غارت گری، جنگ و جدال، فتنہ و فساد اور خود کش دھماکوں جیسے انسان دشمن، سفاکانہ اور بہیمانہ اِقدامات نے پوری دنیا کو شدید کرب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ یہ ایک عالمی phenomenon ہے جسے کئی عناصر اپنے خفیہ مقاصد کے لیے اسپانسر کر رہے ہیں۔ یہ عفریت کسی خاص طبقہ، خطہ یا ملک کی بجائے پوری دنیا کے اَمن کو تباہ کر رہا ہے۔ مختلف مسلم ممالک کے علاوہ انگلینڈ، کینیڈا، امریکہ اور کئی مغربی ممالک میں مقیم نوجوان - جنہیں اسلام کے بارے میں فکری واضحیت (conceptual clarity) نہیں ہے - وہ دہشت گردی اور قتل و غارت گری کو جہاد سمجھ کر اس کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

اِس تناظرمیں دوسرا تکلیف دہ مسئلہ یہ ہے کہ دہشت گرد گروہ اپنے مکروہ مقاصد اور مذموم عزائم کو اِسلام کے تصورِ جہاد سے نتھی کرتے ہیں۔ وہ اِسی اِنتہا پسندانہ اور دہشت گردانہ سوچ کے ساتھ شریعتِ اِسلامیہ کے نفاذکی بات کرتے ہیں، اِعلاے کلمۃ اللہ کا نعرہ بلند کرتے ہیں، خلافتِ اِسلامیہ کی بحالی اپنا مطمع نظر گردانتے ہیں اور اِسلامی اِصطلاحات و فقہی تصورات کے ذریعے اپنے عمل کی بنیاد بھی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قرآنی آیات، اَحادیثِ نبویہ اور فقہی عبارات کو سیاق و سباق سے کاٹ کر اِسلامی مصادر اور حقیقی تعلیمات سے ناآشنا سادہ لوح مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کو نہ صرف متأثر بلکہ گمراہ کرتے ہیں۔

اِسلام کے نام پر کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی انسانیت دشمن کارروائیوں سے دنیا کا کوئی خطہ محفوظ نہیں رہا۔ عالمی سطح پر عراق، شام، یمن، افغانستان، سوڈان اور صومالیہ وغیرہ میں اِحترامِ اِنسانیت اور تکریمِ آدمیت کو پامال کیا جا رہا ہے، زندہ لوگوں کو آتشیں اسلحہ سے بھونا جا رہا ہے اور عام شہریوں کی گردن زنی کی فلمیں بنا کر لوگوں میں دہشت پھیلائی جا رہی ہے؛ جب کہ پاکستان بھی اِس ناسور سے محفوظ نہیں ہے۔ اگر ایک طرف انسانوں کی گردنوں کے فٹ بال بنا کر ان سے کھیلا گیا تو دوسری طرف پشاور میں معصوم بچوں کے اِجتماعی قتل کی ہولناک داستان رقم کی گئی۔ یہ کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ ایک عالم گیر مسئلہ ہے۔ امریکہ میں 9/11 ہو یا برطانیہ میں 7/7، ممبئی میں تاج محل کا واقعہ ہو یا فرانس میں چارلی ہیبڈو حملے، کینیا کی یونیورسٹی میں طلبا کا قتل عام ہو یا عراق، شام، لیبیا اور یمن میں دہشت گرد تنظیموں کی سفاکی؛ افغانستان میں دو دہائیوں سے جاری جنگ ہو یا پاکستان کے بازاروں، مساجد، امام بارگاہوں، فوجی مقامات و تنصیبات اور اسکولوں پر حملے، دنیا بھر میں ان تمام کارروائیوں میں ملوث جملہ تحریکوں اور تنظیموں میں ایک بات مشترک ہے کہ وہ اپنی کارروائیاں جہاد سمجھ کر سر انجام دیتے ہیں اور اسلامی تصورات و نظریات کی خود ساختہ تشریح و تعبیر میں اِن کا جواز گردانتے ہیں۔ یہاں تک کہ اب تو عراق اور شام میں دہشت گردی کو منظم صورت دے کر اسے ’اسلامک اسٹیٹ (Islamic State)‘ دولۃ الخلافۃ الإسلامیۃ، داعش ISIS‘ الدولۃ الإسلامیۃ في العراق والشام جیسے نام اور عنوانات دے دیے گئے ہیں۔ اس دہشت گرد گروہ کے سربراہ کو ’خلیفہ‘ یا ’امیرالمومنین‘ کا لقب دے دیا گیا ہے اور اس دہشت گردی سے وفاداری کا نام ’بیعت‘ رکھ دیا گیا ہے۔ اب کوئی بھی شخص دنیا کے کسی خطے میں گھر بیٹھے اس دہشت گردی سے وفاداری (بیعت) کا عزم کر کے (معاذاللہ، استغفراللہ) دنیا بھر میں جہاں چاہے قتل و غارت گری اور خودکش بم باری کا آغاز کرسکتا ہے؛ اس کا غیر متحارب انسانوں کو، چاہے مسلمان ہوں غیر مسلم، سب کو موت کے گھاٹ اتارنا ’جہاد‘ کہلائے گا۔ ان کے نزدیک ساری دنیا ’دار الکفر‘ اور ’دار الحرب‘ میں بدل چکی ہے، سوائے اُن خطوں کے جہاں ISIS یا کسی دوسرے نام سے دہشت گرد گروہوں کا قبضہ اور تصرف ہے، فقط وہی علاقہ ’دار الاسلام‘ ہے۔ اِس گمراہ کن اور ہلاکت انگیز ذہنیت نے پوری اِنسانیت کوبالعموم اور اُمتِ مسلمہ کو بالخصوص ایک عجیب اذیت ناک صورت حال سے دوچار کردیا ہے۔

اِس تناظر میں حالات اِس اَمر کے متقاضی ہیں کہ اِسلامی تعلیمات اور آفاقی صداقتوں کی روشنی میں دہشت گردی کی فکر اور اِنتہا پسندانہ نظریات کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ہر طبقہ کو ذہنی و فکری طور پر تیار کیا جائے۔ معاشرے سے اِنتہا پسندی کے خاتمے کے لیے عملی اِقدامات کیے جائیں تاکہ دہشت گردوںکے فکری و نظریاتی سرچشموں کا بھی ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہوجائے۔ مزید برآں اِنتہا پسندانہ اَفکار و نظریات کے خلاف مدلّل مواد ہر طبقۂ زندگی کو اُس کی ضروریات کے مطابق فراہم کردیا جائے تاکہ معاشرے سے اس تنگ نظری و اِنتہا پسندی کا بھی خاتمہ ہوسکے جہاں سے اِس دہشت گردی کو فکری و نظریاتی غذا حاصل ہوتی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گزشتہ ساڑھے تین دہائیوں سے انتہا پسندی، تنگ نظری، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف علمی و فکری میدانوںمیں بھرپور جد و جہد کی ہے۔ اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ناقابلِ تردید دلائل و براہین پر مشتمل آپ کا تاریخی فتوی 2010ء سے کتابی شکل میں دست یاب ہے۔ یہ مبسوط فتویٰ اُردو، انگریزی، ہندی اور کئی یورپی زبانوں میں شائع ہوچکا ہے (جب کہ عربی کے علاوہ ڈینش، فرانسیسی، جرمن اور اسپینش زبانوں میں زیر اِشاعت ہے)۔ اِنتہا پسندانہ تصورات و نظریات کے خلاف اور اِسلام کی محبت و رحمت، اَمن و رواداری اور عدمِ تشدد کی تعلیمات پر مبنی حضرت شیخ الاسلام کی 46 کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔ تفصیل کچھ یوں ہے:

  • اُردو کتب: 24 عدد
  • انگلش کتب: 19 عدد
  • عربی کتب: 3 عدد

(ان کتب کی مکمل تفصیل آخر میں پیش کی گئی ہے۔)

ضرورت اِس اَمر کی تھی کہ اِس علمی ذخیرہ کو سامنے رکھتے ہوئے ایک قدم اور آگے بڑھا جائے اور مختلف طبقاتِ زندگی کے لیے مختلف دورانیے کے کورسز تیار کیے جائیں تاکہ ان کورسز کے ذریعے معاشرے کے ہر فرد کو عملی طور پر اتنا تیار اور پختہ کر دیا جائے کہ وہ کسی بھی سطح پر اِنتہا پسندانہ نظریات و تصورات سے نہ صرف خود محفوظ رہیں بلکہ اپنے اپنے حلقات میں اِسلام کے اَمن و محبت اور برداشت پر مبنی اَفکار و کردار کو بھی عام کر سکیں۔

اِس وقت عالم انسانیت کا سب سے اہم مسئلہ اَمن و اَمان کی بحالی ہے۔ اس اہم اور فوری مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کوئی ادارہ، ریاست یا یونی ورسٹی آگے نہیں بڑھی کہ قیامِ اَمن اور اِنسداد دہشت گردی و انتہا پسندی کو ایک science، subject اور curriculum کے طور پر متعارف کروایا جائے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس فوری اور ناگزیر ضرورت کا بروقت اِدراک کرتے ہوئے فیصلہ فرمایا کہ تحریک منہاج القرآن اپنی تعمیری اور فکری روایات کے مطابق اِس ذمہ داری کو بھی پورا کرے۔ اِس مقصد کے حصول کے لیے اُنہوں نے براہِ راست اپنی نگرانی اور ہدایات کی روشنی میں تحریک منہاج القرآن کے تحقیقی ادارے ’فریدِ ملّتؒ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (FMRi)‘ کے محققین سے ’فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب (Islamic Curriculum on Peace and Counter-Terrorism)‘ مرتب کروایا ہے جو پانچ مختلف طبقات کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ آپ نے جملہ نصابات کی ہر ہر مرحلے پر نہ صرف نگرانی کی بلکہ تمام مسودات بھی ملاحظہ فرمائے۔ اِس طرح الحمد ﷲ اِس اَہم اور وقیع پراجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی سعادت بھی تحریک منہاج القرآن کے نصیب میں آئی۔ تحریک منہاج القرآن کی طرف سے نہ صرف اُمتِ مسلمہ بلکہ پوری دنیا کے لیے یہ ایک عدیم النظیر اور فقید المثال تحفہ ہے۔ اِن شاء اﷲ یہ نصابات بحالیِ اَمن کے سلسلے میں مختلف طبقاتِ معاشرہ کی فکری و نظریاتی تربیت کے سلسلے میں ایک سنگِ میل ثابت ہوں گے۔

پانچ مختلف طبقات کے لیے تیار کردہ نصاب کی تفصیل یہ ہے:

1۔ ریاستی سکیورٹی اِداروں کے افسروں اور جوانوں کے لیے

یہ نصاب ریاستی سکیورٹی اِداروں کے افسروں اور جوانوں کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے نہ صرف اُن کی علمی و فکری اور نظریاتی و اِعتقادی تربیت کی جائے بلکہ اُنہیں عملی طور پر دہشت گردوں کے خلاف بر سرِ پیکار ہونے کا کامل تیقن بھی دیا جائے۔

2۔ اساتذہ، وکلاء اور دیگر دانشور طبقات کے لیے

یہ نصاب اَساتذہ کرام، پروفیسرز، ججز صاحبان، وکلائ، میڈیا پرسنز اور دیگر جملہ دانش ور طبقات کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ وہ دہشت گردوں کے فکری سرپرستوں کے غلط دلائل کا ردّ کرتے ہوئے نوجوان نسل اور اَفرادِ قوم کو اَمن پسندی کی تعلیم دے سکیں۔

3۔ ائمہ و خطباء اور علماء کرام کے لیے

یہ نصاب اَئمہ، خطباء اور علماء کرام کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ اِس کا مقصد انتہا پسندی و دہشت گردی کے حوالے سے انہیں قرآن و حدیث اور دیگر مستند و معتبر کتب سے مواد فراہم کرنا ہے تاکہ اَئمہ و خطباء اور علماء کرام درس و تدریس اور خطابات و مواعظ کے لیے مصادرِ اِسلامی سے ضروری رہنمائی حاصل کرسکیں۔

4۔ طلبہ و طالبات اور نوجوانوں کے لیے

یہ نصاب کالجز، یونی ورسٹیز اور دیگر تعلیمی اِداروں کے طلبہ و طالبات اور نوجوانوں کے لیے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ وہ اِنتہا پسندانہ فکر سے متاثر ہونے کی بجائے اِسلام کے تصورِ اَمن و اِعتدال سے رُوشناس ہو کر معاشرے کے ذِمہ دار اور کارآمد اَفراد بن سکیں۔

5۔ سول سوسائٹی کے جملہ طبقات کے لیے

یہ نصاب سول سوسائٹی کے تمام طبقات کے لیے مرتب کیا گیا ہے چاہے اُن کا تعلق کسی بھی شعبہ ہاے زندگی سے ہو۔ یہ عوام النا س میں محبتِ اِنسانیت، عدمِ تشدد اور معاشرے میں اِسلام کے تصورِ اَمن و سلامتی کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ بقیہ چار نصابات کے برعکس یہ صرف نصاب نہیں ہے بلکہ ایک مکمل درسی کتاب ہے جس میں نصاب کی تمام تفصیلات مع مشتملات شامل کردی گئی ہیں۔

اِن نصابات کی تیاری میں خاص طریقہ کار اپنایا گیا ہے تاکہ مواد زیادہ اور ضخامت کم سے کم ہو۔ جلی سرخیوں (main headings) کے ذیل میں ’کتب/حوالہ جات برائے تدریس و مطالعہ‘ کی چھوٹی سرخی کے بعد قرآن و حدیث اور دیگر مصادر و مراجع کے مفصل حوالہ جات دے دیے گئے ہیں جن میں مذکورہ مضمون سے متعلقہ مواد موجود ہے۔ تمام حوالہ جات کی تفصیلات کی صورت میں نصاب کی ضخامت بہت زیادہ بڑھ جانے کا خدشہ تھا۔ البتہ چند ضروری مقامات پر توضیحی عبارات شامل کردی گئی ہیں۔

اِسی طرح ’کتب/حوالہ جات برائے تدریس و مطالعہ‘ کے آخر میں بنیادی مصادر و مراجع کے بعد ساتھ ہی ساتھ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتب کے حوالہ جات بھی دے دیے گئے ہیں جن میں مذکورہ حوالہ جاتی کتب کی عبارات و اِقتباسات مع ترجمہ و توضیح موجود ہیں۔ نصاب سے بھرپور اِستفادہ کے لیے حضرت شیخ الاسلام کی اِن کتب کی طرف مراجعت ناگزیر ہے۔

اِن نصابات کے معلمین و اساتذہ کی سہولت کے لیے نصاب کے آخر میں شیخ الاسلام کی تمام متعلقہ کتب اور اُردو و انگریزی خطابات کی فہرست بھی درج کر دی گئی ہے۔ اِسی طرح نصاب میں درج شدہ مصادر و مراجع کی طباعتی تفصیلات بھی بالکل آخر میں الگ سے شامل کر دی گئی ہیں تاکہ متعلقہ کتاب سے اِستفادہ کرنے میں آسانی رہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہدایات اور رہنمائی میں مرتب کردہ ’فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب‘ نہایت جامع ہے۔ اگر مقتدر طبقات معتدل فکر کو پروان چڑھانے کے لیے اِس اِسلامی نصاب سے کما حقہ اِستفادہ کریں اور مذکورہ طبقات کے لیے اِس کے کورسز کا بھرپور اِہتمام کریں تو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں کامل یقین ہے کہ معاشرے اور دنیا سے اِنتہا پسندی و تنگ نظری کے عفریت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگا، اِنتہا پسندوں کی صورت میں دہشت گردوں کو ملنے والی نرسری کی نشو و نما ممکن نہ رہے گی اور اِن شاء اﷲ تعالیٰ ہماری دنیا صحیح اِسلامی تعلیمات کے مطابق اَمن و سلامتی، تحمل و برداشت، اِعتدال و میانہ روی، رواداری اور ہم آہنگی کا گہوارہ بن سکے گی۔

اُردو کتب

فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کے اِسلامی نصاب کی اُردو کتب درج ذیل ہیں:

  1. فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب: ریاستی سکیورٹی اِداروں کے افسروں اور جوانوں کے لیے
  2. فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب: اَئمہ، خطباء اور علماء کرام کے لیے
  3. فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب: اَساتذہ، وکلاء اور دیگر دانشور طبقات کے لیے
  4. فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب: طلبہ و طالبات کے لیے
  5. فروغِ اَمن اور اِنسدادِ دہشت گردی کا اِسلامی نصاب: سول سوسائٹی کے جملہ طبقات کے لیے
  6. دہشت گردی اور فتنہ خوارج (مبسوط تاریخی فتویٰ)
  7. اِسلام دینِ اَمن و رحمت ہے
  8. مسلمانوں اور غیر مسلموں کے باہمی تعلقات
  9. اسلام اور اَہلِ کتاب (تعلیماتِ قرآن و سُنّت اور تصریحاتِ اَئمہ دین)
  10. الجہاد الاکبر
  11. اسلام میں محبت اور عدمِ تشدّد
  12. اسلام: دینِ اَمن یا دینِ فساد؟
  13. خونِ مسلم کی حرمت
  14. اسلامی ریاست میں غیر مسلم کے جان و مال کا تحفظ
  15. فتنۂ خوارج {تاریخی، نفسیاتی، علمی اور شرعی جائزہ}
  16. اِسلام اور خدمتِ اِنسانیت {اَلأَحْکَامُ الشَّرْعِیَّة فِي کَوْنِ الْإِسْلَامِ دِیْنًا لِخِدْمَةِ الْإِنْسَانِیَّة}
  17. رحمتِ اِلٰہی پر اِیمان اَفروز آیات و اَحادیث {اَلْبَیَان فِي رَحْمَةِ الْمَنَّان}
  18. جمیع خلق پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحمت و شفقت {اَلْوَفَا فِي رَحْمَةِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفٰی صلی الله علیه وآله وسلم}
  19. اَربعین: رحمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم {اَلْعَطَاءُ الْعَمِیْم فِي رَحْمَةِ النَّبِيِّ الْعَظِیْمِ صلی الله علیه وآله وسلم}
  20. اِسلام میں اِنسانی حقوق
  21. اَلإِنْتِبَاهُ لِلْخَوَارِجِ وَالْحَرُوْرَاءِ

  22. لَا إِکْرَاهَ فِي الدِّیْنِ کا قرآنی فلسفه

  23. تحریک منہاج القرآن کا تصورِ دین
  24. فرقہ پرستی کا خاتمہ کیونکر ممکن ہے؟

English Books

Following is the list of books of Islamic Curriculum on Peace and Counter-Terrorism:

  1. Islamic Curriculum on Peace & Counter-Terrorism: For Clerics, Imams and Teachers
  2. Islamic Curriculum on Peace & Counter-Terrorism: For Young People and Students
  3. Islamic Curriculum on Peace & Counter-Terrorism: Further Essential Reading
  4. Fatwa on Terrorism and Suicide Bombings
  5. Islam on Mercy and Compassion
  6. Muhammad a: The Merciful
  7. Muhammad a: The Peacemaker [underprint]
  8. Relations of Muslims and non-Muslims
  9. Islam on Serving Humanity
  10. Islam on Love & non-Violence
  11. The Supreme Jihad
  12. Islamic Means of Peace [underprint]
  13. Peace, Integration and Human Rights
  14. Islamic Spirituality & Modern Science (The Scientific Bases of Sufism)
  15. ISIS Exposed through Prophetic Traditions [underprint]
  16. ISLAM: The Religion of Peace or Terror?
  17. Teachings of Islam Series: Peace and Submission
  18. Teachings of Islam Series: Faith
  19. Teachings of Islam Series: Spiritual & Moral Excellence

عربی کتب

الکتب العربیه للمنهج الإسلامي لتعزیر السلام ومکافحه الإرهاب کالآتیه:

  1. الإرهاب وفتنه الخوارج (فتوٰی)
  2. المنهج الإسلامي لتعزیر السلام ومکافحه الإرهاب: للأئمه والعلماء والأساتذه الکرام
  3. المنهج الإسلامي لتعزیر السلام ومکافحه الإرهاب: للشّباب والطلبه

دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف آپ کا مبسوط تاریخی فتویٰ دنیا بھر میں قبولِ عام حاصل کر چکا ہے جسے دنیا بھر کے محققین نے سراہا ہے۔ عالم اسلام کے سب سے بڑے تحقیقی ادارے مجمع البحوث الاسلامیۃ (قاہرہ، مصر) نے بھی اس کے مشتملات کی تائید کی ہے اور اس پر مفصل تقریظ لکھی ہے۔ آپ کا یہ تاریخی فتویٰ اِس وقت تک اردو، عربی، انگریزی، نارویجن، فرانسیسی، ہندی، سندھی اور انڈونیشین زبانوں میں چھپ چکا ہے، جب کہ ڈینش، ہسپانوی، ملایالم، فارسی اور ترکی زبانوں میں بھی جلد شائع ہوگا۔

ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، ستمبر 2018ء

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top