منہاج القرآن لاہور کے زیر اہتمام شہادت امام حسین علیہ السلام کانفرنس کل ہوگی
ناظم اعلیٰ منہاج القرآن خرم نواز گنڈا پور، نور اللہ صدیقی، اشتیاق
حنیف مغل سمیت اہم رہنما شرکت کریں گے
علامہ محمد فیاض بشیر قادری خصوصی خطاب کریں گے، جید علماء کرام، مشائخ عظام کانفرنس
میں شرکت کریں گے
لاہور (11 ستمبر 2018) تحریک منہاج القرآن لاہور کے زیراہتمام محافل شہادت امام حسین علیہ السلام کے سلسلے کی اختتامی نشست کل جمعۃ المبارک جامع مسجد غوثیہ درس روڈ باغبان پورہ میں منعقد ہو گی۔ جس میں جید علماء، مشائخ عظام، قراء اورمعروف نعت خوان شرکت کریں گے، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور پیغام امام حسین علیہ السلام میں خصوصی شرکت کریں گے، مرکزی سیکرٹری اطلاعات عوامی تحریک نور اللہ صدیقی، منہاج القرآن لاہور کے امیر حافظ غلام فرید، ناظم لاہور اشتیاق حنیف مغل، مرزا حنیف صابری، محمد اسلم طاہر، شیخ محمد حنیف، محمد عثمان سمیت اہم رہنما کانفرنس میں شرکت کریں گے، تحریک منہاج القرآن کے مرکزی ناظم دعوت علامہ محمد فیاض بشیر قادری خصوصی خطاب کریں گے۔
پیغام امام حسین علیہ السلام کانفرنس کی تیاریوں اور انتظامات کے حوالے سے ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ناظم منہاج القرآن لاہور اشتیاق حنیف مغل نے کہا کہ خانوادہ رسول کی قربانیوں کے صدقے امت مسلمہ کو ظالم سے ٹکرانے کا حوصلہ ملا۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کربلا نے دو نظریات کی بنیاد رکھی، ایک نظریہ تھا کہ طاقت حق ہے یہ یزید کا نظریہ تھا جبکہ دوسرا نظریہ تھا حق طاقت ہے یہ حضرت امام حسین علیہ السلام کا نظریہ تھا اور آج حسینی نظریہ اپنے تمام تر صداقتوں کے ساتھ زندہ و جاوید ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین علیہ السلام شہید ہوکر جیت گئے اور یزید تخت بچا کر رسوا ہو گیا۔
اشتیاق حنیف مغل نے کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ’’حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں‘‘ جنہوں نے خانوادہ رسول ﷺ پر تلوار چلائی اور ظلم کے پہاڑ توڑے وہ ظالم غاصب اور ملعون تھے۔ ان میں رتی برابر بھی ایمان کی رمک ہوتی تو یہ اہل بیت اطہار کی بے حرمتی کا تصو ر بھی ذہن میں نہ لاتے۔ انہوں نے کہا کہ 61ہجری کو برپا ہونے والے حسینی انقلاب نے نظریہ کیلئے جان، مال، اولاد قربان کرنے کی فکر اور جذبہ عطاء کیا۔ اجلاس میں ساجد اصغر، شیخ وکیل احمد، محمد بشیر فریدی، طارق الطاف، خالد محمود مغل، محمد امجد قادری، غلام مصطفی قادری، علامہ غلام اصغر صدیقی، علامہ محمد رفیق رندھاوا، علامہ محمد اکرم طیب، شہباز حسین بھٹی ودیگر شریک تھے۔
تبصرہ