سود خوروں نے غریب عوام کی زندگی جہنم بنا دی: منہاج علماء کونسل
سودی لین دین کے خاتمے کیلئے سندھ حکومت کی قانون سازی قابل تحسین
ہے
سود خور سوسائٹی کا ناسور ہیں، ان کا قانونی بندوبست ناگزیر ہو گیا: علامہ امداد اللہ
قادری
لاہور (8 نومبر 2018) منہاج علماء کونسل کے مرکزی صدر علامہ امداد اللہ قادری نے سندھ حکومت کی طرف سے سود کے لین دین پر پابندی اور اس ضمن میں قانون سازی کرنے پر مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سودی کاروبار اللہ کے خلاف اعلان جنگ اور انسانیت کے ساتھ دشمنی ہے۔ سودی کاروبار کا خاتمہ اللہ کا حکم اور آئین پاکستان کی ناگزیر ضرورت ہے۔ سود خوروں نے غریب اور مالی وسائل کا شکار عوام کی زندگی کو جہنم بنا دیا، سود خور خود بھی جہنم کا ایندھن اور سوسائٹی کا ناسور ہیں ان کا قانونی بندوبست ناگزیر ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کوہر قسم کے ظلم اور استحصال سے پاک کرنا ریاست کی پہلی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سود خوروں نے اودھم مچا رکھا ہے اور ہزاروں لاکھوں گھروں کو برباد کیا، آئین کے آرٹیکل میں کہا گیا تھا سود کا خاتمہ کیا جائے گا جس پر عمل نہیں ہوا۔ متبادل معاشی نظام دینا پارلیمنٹ کی ذمہ داری تھی جو اس نے پوری نہیں کی، انہوں نے کہا کہ سودی لین دین نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کو تباہ و برباد کر دیا ہے افراد کے ساتھ ساتھ ملک بھی سود خوری کے زخم خوردہ ہیں۔ پاکستان سمیت دنیا بھر کے ترقی پذیر ملک سودی لین دین کی وجہ سے سود اور قرضوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منافع خوری پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام نے اربوں انسانوں کے گلوں میں غلامی کا طوق ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کے امیر ملک ترقی پذیر مسلم ممالک کے عوام کو سودی لین دین سے نجات دلوائیں اور اسلام کے معاشی نظام کو لاگو کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت عوام معاشی اور معاشرتی فلاح و بہبود کا فروغ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے جبکہ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں سورۃ بقرۃ کی آیت نمبر 275 میں ارشاد فرمایا : ’’اللہ تعالی نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے سود کے خاتمے کے لیے قانون سازی اپنی اسلامی اور آئینی ذمہ داری پوری کرنے کا اعلان ہے جسے ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
تبصرہ