تحریک منہاج القرآن کی 35 ویں عالمی میلاد کانفرنس 2018
تحریک منہاج القرآن کے زیراہتمام 35 ویں عالمی میلاد کانفرنس گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوئی، جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ تحریک منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے بھی عالمی میلاد کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔ کانفرنس میں لاکھوں فرزندان اسلام و عشاقان مصطفیٰ نے قافلوں کے ساتھ جوق دو جوق شرکت کی جبکہ ہزاروں خواتین بھی کانفرنس میں شریک ہوئیں، جن کے لیے باپردہ انتظامات کیے گئے۔
کانفرنس کے اختتامی سیشن میں صوبائی وزیراوقاف و مذہبی امور پنجاب صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ گیلانی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سردار لطیف احمد خان کھوسہ مہمان خصوصی تھے۔ مسلم لیگ قاف کے رہنماء چودھری سالک حسین، صوبائی وزراء میاں اسلم اقبال، مراد راس، پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما چودھری منظور احمد، حسن مجتبیٰ، بیرسٹر عامر حسن، ممتاز شاعر زاہد فخری، معروف ثناء خوان پروفیسر عبدالرووف روفی، ممتاز کمپئر و نقیب صاحبزادہ تسلیم احمد صابری سمیت ملک بھر سے مختلف شعبہ جات کی ممتاز و معروف شخصیات اور مختلف مذاہب کے رہنماء بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
عالمی میلاد کانفرنس میں ملک بھر سے علماء مشائخ، اسکالرز، مختلف مذہبی، سیاسی جماعتوں کے قائدین اور وفود بھی شریک ہوئے۔ ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور عالمی میلاد کانفرنس کے چیف آرگنائزر تھے، جنہوں نے معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔ کانفرنس میں پروفیسر عبدالروف روفی، صاحبزادہ تسلیم احمد صابری، الحاج محمد افضل نوشاہی و ہمنوا، شہزاد حنیف مدنی، بلالی برادران، خرم شہزاد برادرن اور دیگر ثناء خوانوں نے نہایت ہی خوبصورت انداز کیساتھ نعت خوانی کی۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس کے بہترین انتظام و انصرام پر سربراہ عالمی میلاد کانفرنس خرم نواز گنڈاپور، سیکرٹری عالمی میلاد کانفرنس جواد حامد، منہاج القرآن یوتھ لیگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، منہاج القرآن ویمن لیگ اور دیگر فورمز، نظامتوں اور شعبہ جات کے عہدیداران کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر آپ نے کہا کہ اس جیسی یا اس سے بڑی میلاد کی محفل دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتی۔ یہ کائنات میں سب سے بڑی عالمی محفل میلاد ہے۔
خطاب شیخ الاسلام
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی خطاب شب اڑھائی بجے شروع ہوا، آپ نے اپنے خطاب سے قبل اپنے 8 جلدوں پر شائع ہونے والے قرآنی انسائیکلوپیڈیا کا مختصر تعارف کرایا۔ آپ نے کہا کہ یہ صرف اللہ پاک کا کرم اور آقا علیہ السلام کے نعلین پاک کا فیض ہے کہ اب تک میری 550 کتب چھپ چکی ہیں، لیکن ان سب میں سے قرآنی انسائیکلوپیڈیا وہ تصنیف ہے، جس پر میں بہت خوش ہوں۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کا کرم خاص ہے۔ آپ نے کہا کہ زندگی میں جتنی خوشی قرآنی انسائیکلوپیڈیا اور اس سے پہلے عرفان القرآن کے شائع ہونے پر ہوئی، اسے بیان نہیں کر سکتا۔ زمین سے لے کر آسمان تک ہر موضوع پر آپ کو قرآنی انسائیکلوپیڈیا میں موضوعات ملیں گے۔
آپ نے ’’حقیقت محمدیہ ﷺ، متابعت رسول اور اسوہ حسنہ‘‘کے موضوع پر خطاب کیا۔ شیخ الاسلام نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت اور مقدس ہستی ہم گناہگاروں کے لیے بشر بھی ہے اور نور بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بشریت سے ہمیں انسان کے بشری ہونے کا سبق ملا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ اگر حضور صلی اللہ وآلہ وسلم زندگی اس طرح نہ گزارتے تو ہمیں آقا ﷺ کی سنت اور سیرت نہ ملتی۔
انہوں نے کہا کہ انسان جس شان کا ادراک نہیں کر سکتا ہے۔ اس شان کا نام حقیقت محمدیہ ہے، جو انسان کی عقل سے ماروا ہے۔ اگر انسان حقیقت محمدیہ کو جاننا چاہے تو انسان اسے جان نہیں سکتا۔ تمام انبیاء کو حقیقت محمدیہ جاننے کا فیض ملا۔ ہر نبی کو حقیقت محمدی کیساتھ جتنی موافقت و مطابقت تھی تو اس کو اتنا ہی حقیقت محمدی جاننے کا فیض ملا۔ اس طرح حقیقت محمدیہ کا فیض اولیا و کاملین کو بھی ملا۔
اخلاق محمدی عین قرآن ہے۔ قرآن اخلاق محمدی اور فلسفہ حیات ہے۔ حضور کے اخلاق قرآن ہے اور حضور کے سینہ اقدس میں بھی قرآن ایسے ہی محفوظ ہے، جیسے لوح محفوظ میں قرآن محفوظ ہے۔ حقیقت محمدیہ کے بارے جب حضرت عائشہ صدیقہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جس نے حضور کا اخلاق دیکھنا ہو تو وہ قرآن پڑھ لے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان محبوبیت پر فائز ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذکر کو بلند کیا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات اقدس میں باب محبوبیت اور باب نبوت دونوں الگ الگ نہیں بلکہ اکٹھے رکھے ہیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشر اس لیے تھے کہ اگر بشریت کا دروازہ نہ کھولا جاتا تو آقا علیہ السلام ہم انسانوں سے جڑ نہ سکتے۔ بشریت کے پردے نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہم سے جوڑا۔ بشریت سے ہی اسوہ مصطفی ہمارے لیے سنت بنا۔ بشریت محمدی کے صدقہ سے اسوہ مصطفی بنا۔ اگر بشریت کے پردے میں آپ کا ظہور نہ ہوتا تو نہ کوئی آپ کو دیکھ سکتا اور نہ سن سکتا۔
کائنات میں بشری اور نورانی دونوں عالم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جڑ جاتے ہیں۔ جو کچھ عالم نورانیت میں ہے، وہ آقا علیہ السلام کیساتھ بطریق نورانیت جڑ جاتا ہے، لیکن ہمارے لیے مصطفیٰ کریم نے طریق نبوت سے جو وصول کیا وہ بھی ہمیں یعنی مخلوق کو دے دیا، جو کچھ طریقہ نورانیت سے وصول کیا، وہ بھی ہمیں ہماری استطاعت کے مطابق دے دیا۔
بشر اور انسان میں اتنی طاقت ہی نہیں کہ وہ عالم نورانیت اور نور الہی کو دیکھ سکے۔ اس کی مثال کوہ طور پر موسیٰ علیہ السلام پر نور کی تجلی پڑنا ہے۔ پیکر بشری کی وجہ سے اللہ کی نورانی تجلی کو نہ سن سکتا ہے، نہ دیکھ سکتا اور نہ ہی وصول کر سکتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو بشریت کے رنگ میں مخلوق کو دے دیا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بشری کیفیات صرف ہمارے لیے وارد کی، تاکہ ہمیں زندگی گزارنے کے لیے اسوہ کامل مل سکتے اور اسی کو سنت کہتے ہیں۔
حقیقت محمدی کا نور بشریت پر بھی آیا اور عبدیت کا نور بھی بشریت پر آیا، نبوت اور محبوبیت کا نور بھی بشریت پر اترا، اب ان چاروں طریقہ سے جب نور نے ذات محمدی کو گھیر لیا تو وہ ذات مصطفیٰ سراسر اور سراپا نور بن گئی۔ یہی وجہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پسینہ مبارک سے خوشبو آتی۔ جسم پر مکھی نہ بیٹھی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ آقا کا بشری پیکر بھی عالم نورانیت سے بلند تر ہو گیا۔ یہ وجہ کہ معراج پر لے جایا گیا تو اسی بشری پیکر کیساتھ معراج نصیب ہوئی۔ جہاں فرشتوں کا نور اور جبرائیل کا نور بھی نہیں جا سکا تو وہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بشری جسم کیساتھ گئے۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ آج ہم نے آقا علیہ السلام کی اتباع و اطاعت چھوڑ دی، ہم آقا علیہ السلام سے جڑنے نہیں کٹ گئے، جب کٹ گئے تو ہمارا مقدر گراوٹ بن گیا، ذلت بن گئی۔ آج دین کے دشمن امت کو ذلیل کر رہے ہیں۔ ہم نجی زندگی میں بھی برباد ہوئے اور قومی و بین الاقوامی زندگی میں بھی ذلیل ہوئے۔ جو آدمی ہے ہی دنیا پرست، جیسے آقا علیہ السلام سے جڑنے کا شوق نہیں، اگر وہ حضور سے کٹے تو اس پر وبال کم آئے گا، کیونکہ اس نے دعویٰ ہی نہیں کیا تھا۔ لیکن وہ لوگ جو آج دین کا دعوی کرتے ہیں، دین کا مبلغ بنتے اور عالم کہلواتے ہیں، جو دین کا نمائندہ تصور ہوتے ہیں، دنیا انہیں علم دین کا نمائندہ جانتی ہے۔ اگر وہ جڑنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن وہ حضور سے کٹ جائیں تو ان پر وبال زیادہ آئے گا۔
جو لوگ دین کا نمائندہ اور دین کی شناخت بن جائیں، جو دین کے عالم اور خادم کہلوائیں، لیکن دین ان کی زندگی میں نظر نہ آئے، دین ان کے چال چلن میں نظر نہ آئے تو ان کی بدعملی سے اللہ کے دین کو گالی جاتی ہے، تو سن لیں پھر ان پر عذاب آئے گا ۔ اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کے دین کو گالی نکلوائی۔ اگر دنیا بہت بڑی شے ہوتی تو اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کو دنیا نہ دیتا۔ اللہ تعالیٰ آخرت اپنے دوستوں کو دیتا ہے۔ پرائے کو نہیں دیتا۔
آج جو شخص حضور کیساتھ جڑ جائے، آپ کے اسوہ اور سنت کیساتھ جڑ جائے، تو اس کے قلب و باطن کو نور مل جاتا ہے۔ اسی لیے حکم دیا گیا کہ اگر اللہ سے جڑنا چاہتے ہو تو میرے محمد کیساتھ جڑ جاو اور ان کی غلامی اختیار کرو۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ آج ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنا تعلق محبت قائم کر لیں تو پھر ہمیں دنیا و جہان کی کامیابیاں ملیں گی۔ دوسری صورت میں آج دنیا میں ذلیل و خوار تو ہو ہی رہے ہیں۔ آج ہمیں آقا علیہ السلام سے اپنا تعلق جوڑنا ہو گا اور قرآن سے تعلق پختہ کرنا ہوگا، اسی میں دنیا کی کامیابی اور آخروی فلاح ہے۔
جھلکیاں
میلاد کانفرنس کی پہلی نشست کا آغاز شب 8 بجے تلاوت و نعت سے ہوا۔ اس موقع پر قاری عبداللہ قادری اور قاری عبدالصمد نے تلاوت کلام پاک کا شرف حاصل کیا۔
کانفرنس کی دوسری نشست میں نعت خوانی اور مختلف مقررین نے اظہار خیال کیا۔
عالمی میلاد کانفرنس کی تیسری اور اختتامی نشست کا آغاز شب 12 بجے ہوا۔تیسری نشست میں شیخ الاسلام سوا بارہ بجے کانفرنس میں شرکت کے لیے اسٹیج پر پہنچے تو آپ کا پرتپاک استقبال کیا گیا، جس پر آپ نے ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیا۔
منہاج علما کونسل کے علامہ فرحت حسین شاہ نے شیخ الاسلام کی نئی آنے والی کتب کا تعارف پیش کیا۔
معروف شاعر زاہد فخری نے منظوم انداز میں ثناء خوانی کی۔
نعت خوان شہزاد برادران، شہزاد حنیف مدنی، محمد افضل نوشاہی، بلالی برادران، شہزاد حنیف مدنی اور ہمنواوں نے ثناء خوانی کی۔
کانفرنس میں معروف ثناء خوان پروفیسر عبدالرووف روفی نے اپنے مخصوص انداز اور دف کیساتھ ثناء خوانی کی۔
کانفرنس میں عالمی شہرت یافتہ کمپئیر صاحبزادہ تسلیم احمد صابری نے بھی نقابت کی۔
کانفرنس میں صوبائی وزیراوقاف سید سعید الحسن شاہ گیلانی نے مترنم انداز میں ہدیہ نعت پیش کیا۔
منہاج پروڈکشنز کے سابق ڈائریکٹر عامر یوسف چوھدری کو غیر معمولی خدمات پر شیلڈ دی گئی، جو انہوں نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری سے وصول کی۔
عالمی میلاد کانفرنس کی بھرپور سوشل میڈیا کوریج کے لیے سوشل میڈیا سنٹر کیمپ بھی لگایا گیا۔
شیخ الاسلام کا خطاب اڑھائی بجے شروع ہوا اور سوا چار بجے ختم ہوا۔
کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب علی الصبح سوا 4 بجے ختم ہوا
شیخ الاسلام کے خطاب کے فوری بعد مولدالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں شاندار فائر ورکس کا مظاہرہ کیا گیا، جس سے گریٹر اقبال پارک کی فضا پرنور اور آسمان رنگین ہو گیا۔آخر میں صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ نے دعا کرائی۔ اس موقع پر ملکی سلامتی و ترقی کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔
کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خطاب بذریعہ منہاج ٹی وی پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں براہ راست دکھایا گیا۔
مینار پاکستان کے سبزہ زار میں چار دیوہیکل ایل ای ڈی سکرینز لگائی گئی، جن کے ذریعے پنڈال میں دور دور تک بیٹھے افراد سٹیج کی کارروائی دیکھی۔
پنڈال میں شرکا کے لیے منہاج القرآن پبلی کیشنز کی طرف سیل سنٹر لگایا گیا، جہاں شیخ الاسلام کی تمام کتب نصف قیمت پر دستیاب تھیں۔
تبصرہ