ہدایت کی ابتداء تقویٰ سے ہوتی ہے: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا شہراعتکاف میں پانچویں نشست سے خطاب
تحریک منہاج القرآن کے شہراعتکاف میں 30 مئی 2019ء کو 25 ویں شب رمضان کو پانچویں نشست منعقد ہوئی، جس میں صوبائی وزیر مذہبی امور پنجاب صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ مہمان خصوصی تھے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر حسین محی الدین قادری بھی سٹیج پر موجود تھے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے امام غزالی کی تصنیف ’’بدایۃ الھدایۃ‘‘ سے درس تصوف دیتے ہوئے تقویٰ کا پانچواں معنی بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہدایت کی ابتداء تقویٰ سے ہوتی ہے۔ تقویٰ کا ایک ظاہر اور ایک باطن ہوتا ہے۔ صاحب تقویٰ ہدایت کی ابتداء کا موجب ہوتا ہے۔ باطنی تقویٰ یہ ہدایت کی انتہاء کہلاتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کو تمام خیرات و حسنات کا مجموعہ بنایا ہے۔ ہر سعادت، ہر بھلائی اور اخروی نعمت کا مدار تقویٰ پر ہے۔ انسانی زندگی میں نیکی کے جتنے پہلو جنم لیتے ہیں تو اس کی بنیاد تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے بغیر دین اور روحانیت کی کوئی عمارت قائم نہیں ہوتی۔
جو شخص تقویٰ کا حامل ہوتا ہے تو اسے اللہ کی محبت اور اس کی معیت بھی نصیب ہوتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل تقویٰ سے محبت فرماتا ہے۔ اہل تقویٰ کو دنیا میں اور آخرت میں اللہ رب العزت کی مقاربت نصیب ہوتی ہے، جنت میں اہل تقویٰ کے لیے صدق و سچائی کی نشستیں بچھائی جائیں گی۔
شیخ الاسلام نے کہا کہ متقی بندہ دنیا میں جو بھی خیر اور نیکی کا عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کا ہر عمل قبول فرمائے گا کیونکہ متقی عنداللہ صاحب قبول ہے۔ سورۃ الاعراف میں اللہ تعالیٰ نے اعلان کیا کہ صاحب تقویٰ جو عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبولیت عطا کرتا ہے۔ پھر جیسے جیسے انسان کو تقویٰ میں کمال نصیب ہوتا جائے تو اس کو تقویٰ سے علم لدنی نصیب ہوتا ہے۔ علم لدنی اساتذہ، مدرسہ، کتب اور دیگر ظاہری ذرائع علم سے نہیں ملتا بلکہ یہ علم الہامی علم ہوتا ہے۔ علم لدنی سفینوں سے سفینوں تک نہیں بلکہ یہ سینوں سے سینوں تک منتقل ہوتا ہے۔
تقویٰ انسان کے باطن میں ایک خوبی پیدا کرتا ہے، جس سے بندے کا من حق و باطل کی پہچان کر لیتا ہے۔ تقویٰ بندے کے صغیرہ و کبیرہ گناہوں کا کفارہ ہے۔ ساری کائنات کے لیے اللہ کی رحمت کا ایک حصہ ہے لیکن جو متقی بن جائے تو اس کے لیے اللہ کی رحمت کے دو حصے ہیں۔ لیکن جس دل میں کینہ و بغض اور عداوت ہو گی تو وہ اللہ کا متقی نہیں بن سکتا۔ متقی خیر اور نیکی کا پیکر ہوتا ہے اس سے کسی کو شر نہیں مل سکتا اور جس سے شر ملے وہ متقی نہیں ہو سکتا۔
شیخ الاسلام نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ معتکفین شہراعتکاف سے تقویٰ کی خیرات لے کر جائیں، ہر کسی کو آپ سے محبت، شفقت اور خیر ملے۔ آج ہماری زندگی میں جب مسائل اور پریشانیاں پیدا ہوتی ہیں تو ہم اس کا حل وظائف و ورد میں ڈھونڈتے ہیں، لیکن ایک وظیفہ اللہ نے بھی دیا ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ بندہ تقویٰ اختیار کر لے، اس کو مشکلات سے راستہ دے دوں گا۔
شیخ الاسلام کے خطاب کی پانچویں نشست میں ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، سردار شاکر خان مزاری، احمد نواز انجم، جواد حامد، انجینئر رفیق نجم، علامہ محمد نواز ظفر، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، جی ایم ملک، رانا محمد ادریس قادری، علامہ میر آصف اکبر، علامہ امداد اللہ خان، سید الطاف شاہ، علامہ غلام مرتضٰی علوی، علامہ محمد حسین آزاد، افغانستان سے درویش صاحب اور دیگر مرکزی قائدین و عہدیدار مرکزی سٹیج پر موجود تھے۔
شہراعتکاف کی پانچویں نشست میں ایرانی قراء نے خصوصی شرکت کی اور تلاوت و نعت پیش کی۔ محفل نعت میں محمد افضل نوشاہی، بلالی برادران اور دیگر ثناء خوانوں نے بھی نعت خوانی کی۔ آخر میں دعا کیساتھ شہراعتکاف کی پانچویں نشست کا اختتام ہوا۔
خطاب شیخ الاسلام
خواتین شہراعتکاف
محفل نعت
تبصرہ