مدارس کی رجسٹریشن کا فیصلہ قابل تحسین ہے: منہاج القرآن علماء کونسل
حکومت جو فیصلے آج کررہی ہے، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن اس پر 1986ء سے عمل پیرا ہے
نفرت اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے مدارس کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے
علامہ امداد اللہ قادری، ڈاکٹر ممتازالحسن باروی، علامہ میر آصف اکبر کا بیان
لاہور (19 جولائی 2019ء) منہاج القرآن علماء کونسل کے رہنماؤں علامہ امداد اللہ قادری، علامہ میر آصف اکبر اور جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے پرنسپل ڈاکٹر ممتاز الحسن باوری نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن، یکساں نصاب تعلیم کے نفاذ اور مرکزی امتحانی نظام کی تشکیل کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے قابل تحسین ہیں، منہاج القرآن کا اول روز سے یہ موقف رہا ہے کہ مدارس کے نظام اور نصاب کو عصری ضروریات سے ہم آہنگ کرنا ناگزیر ہے۔
ڈاکٹر ممتازالحسن باروی نے کہا کہ وفاقی وزارت تعلیم جو فیصلے آج کررہی ہے منہاج القرآن کے تعلیمی ادارے، کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز اس پر 1986ء سے عمل پیرا ہے، کالج آف شریعہ میں زیر تعلیم طلبہ دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ میٹرک، ایف اے، بی ایس، ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی تک تعلیم حاصل کرتے ہیں، طلبہ ہر سطح کا امتحان حکومت پاکستان کے منظور شدہ امتحانی نظام کے تحت دیتے ہیں، جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ، منہاج یونیورسٹی لاہور (چارٹرڈ) سے الحاق شدہ ہے، اس کے علاوہ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز عالم اسلام کی ممتاز یونیورسٹی الازہر یونیورسٹی مصر سے بھی الحاق شدہ ہے، انہوں نے کہا کہ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز طلبہ کو دینی اور دنیاوی تعلیم فراہم کررہا ہے اور اس کے تمام تعلیمی پروگرام حکومت پاکستان سے منظور شدہ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ ہم فخر سے کر سکتے ہیں کہ کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز پاکستان کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کے فارغ التحصیل سکالر زندگی کے ہر شعبے میں ایک بہترین پروفیشنل کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں کیونکہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے تعلیمی ویژن کی روشنی میں کالج کا نصاب اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ طلبہ دین کی خدمت کے ساتھ ساتھ بینکنگ، درس و تدریس، فورسز، سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں بھی دیگر طلبہ کی طرح مقابلے کے امتحان پاس کر کے عملی زندگی میں کردار ادا کر سکیں۔
علامہ امداد اللہ قادری نے کہا کہ فرقہ واریت کے خاتمے میں مدارس کی رجسٹریشن اور یکساں نصاب تعلیم کے فیصلے مرکزی کردار ادا کریں گے۔
علامہ میر آصف اکبر نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ مدارس نے بھی رجسٹریشن اور فول پروف بینک ٹرانزیکشنز اور یکساں نصاب کے حوالے سے حکومتی تجاویز کو قبول کیا ہے، انہوں نے کہا کہ مدارس کا پاکستان میں ایک بہت بڑا تعلیمی نیٹ ورک ہے، انہیں مرکزی دھارے میں لانا بے حد ضروری تھا، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ہمیشہ کہا کہ ایک قوم بننے کیلئے ایک نظام تعلیم لانا ہو گا اور حالیہ فیصلے اس حوالے سے اہم پیش رفت ہیں۔
تبصرہ