50 ہزار طلبہ کو مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کا ممبر بنانے کا ہدف مقرر
تعلیمی اداروں کو اسلحہ، منشیات، ہر نوع کی انتہا پسندی سے پاک
دیکھنا چاہتے ہیں
ڈگری کالج ماڈل ٹاؤن میں کیمپ کا افتتاح، مرکزی صدر عرفان یوسف کا خطاب
لاہور (17 ستمبر 2019ء) مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نے لاہور سمیت ملک بھر میں ممبر شپ مہم کا آغاز کر دیا ہے، ممبر شپ کے ذریعے 50 ہزار سے زائد نئے طلباء کو ممبر بنایا جائے گا، مرکزی صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چودھری عرفان یوسف نے ڈگری کالج ماڈل ٹاؤن میں کیمپ کا افتتاح کر کے ممبر شپ مہم کاآغاز کیا۔ اس موقع پر طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے چودھری عرفان یوسف نے کہا کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ طلبہ کے حقوق اور نوجوانوں کی اخلاقی و روحانی تربیت کے لیے کوشاں ہے، تعلیمی اداروں کو اسلحہ، منشیات اور ہر نوع کی انتہا پسندی سے پاک دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کیمپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی تعمیر و ترقی میں باشعور نوجوان اہم کردار ادا کرتے ہیں، شعور کے لیے اچھے ماحول میں تعلیم و تربیت کا ہونا بہت ضروری ہے، عرفان یوسف نے کہا کہ طلبہ اپنا رشتہ قلم اور کتاب سے جوڑیں، طلبہ کو معاشرے میں مثبت رویوں کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے۔ کیمپ کے افتتاح کے موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل احسن ایاز کیتھران، صدر لاہور اخلاق حسین، سوشل میڈیا ہیڈ سید فراز ہاشمی، صدر کالجز کونسل لاہور محمد عاصم، ڈگری کالج ماڈل ٹاؤن معاویہ جٹ، فرحان خان اور دیگر طلبہ رہنما بڑی تعداد میں موجود تھے۔ عرفان یوسف نے کہا کہ طلبہ کتاب سے دوستی کریں، مطالعہ کی عادت کو اپنائیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری سطح پر زیادہ سے زیادہ لائبریریاں قائم کی جائیں تاکہ طلبہ زیادہ سے زیادہ رہنمائی حاصل کر سکیں، انہوں نے اس موقع پر یہ مطالبہ بھی کیا کہ تعلیمی بجٹ کم از کم 5 فیصد کیا جائے، نرسری سے 12 گریڈ تک یکساں تعلیمی نظام ہونا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ فروغ امن کے لیے رواداری اور محبتوں کا پیغام عام کررہی ہے، طلبہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کی ممبر شپ حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ فروغ امن کے لیے قائد منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تصنیفات اور ویژن طلبہ کے لیے زاد راہ ہے، انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ تعلیم کے بغیر کبھی کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی لہٰذا طلبہ کی اولین ذمہ داری صرف اور صرف تعلیم کا حصول ہے، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے عہدیداران تعلیمی اداروں میں امن، محبت اور کتاب سے لگاؤ پیدا کرنے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں۔
تبصرہ