سیاست چھوڑی ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کا پیچھا نہیں چھوڑا: ڈاکٹر طاہرالقادری

انصاف اور قانون کی بڑی بڑی آنکھیں ہیں جو چہرے دیکھ کر حرکت میں آتا ہے
ریاست مدینہ میں انصاف سب کے لیے اور خون کا بدلہ خون کا قانون رائج تھا
شہداء کا مقدمہ ہائیکورٹ، سپریم کورٹ میں ہے، احتجاج کس کے خلاف کریں؟
انصاف کیلئے جدوجہد ایمان کا حصہ، قاتلوں کا پیچھا یہاں چھوڑیں گے نہ آخرت میں
ریاست نے مظلوموں کے سر پر ہاتھ رکھنے کی بجائے طاقتوروں کا ساتھ دیا
قاتل دندناتے پھررہے ہیں، ظلم کیخلاف احتجاج کرنیوالے جیلوں میں بند ہیں
قاتلوں نے معافی تلافی کے لیے بہت پاپڑ بیلے، شہداء کا خون ہم پر قرض ہے

Dr Tahir ul Qadri

لاہور (8 اکتوبر 2019ء) قائد تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ سیاست چھوڑی ہے مگر ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ انصاف کے لیے جدوجہد کرنا ایمان کا حصہ ہے، قاتلوں کا پیچھا اس دنیا میں چھوڑیں گے نہ آخرت میں، ریاست مدینہ میں انصاف سب کے لیے اور خون کا بدلہ خون کا قانون رائج تھا۔ ریاست نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھنے کی بجائے طاقتوروں کا ساتھ دیا۔ 14 بے گناہوں کو قتل کرنے والے دندناتے پھر رہے ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے 107 کارکنوں کو 5 سال اور 7سال کی سزا سنا کر جیلوں میں بند کر دیا گیا۔ قانون اور انصاف کی بڑی بڑی آنکھیں ہیں جو امیر اور غریب کا چہرہ دیکھ کر حرکت میں آتا ہے۔ وہ مختلف عدالتوں میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے پیش ہونے والے وکلاء کے اجلاس میں گفتگو کررہے تھے۔ وکلاء نے انسداد دہشتگردی عدالت میں جاری استغاثہ کی کارروائی، لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر اپیلوں کے بارے میں تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والے اور زخمی ہونے والے کارکنان نہیں تھے وہ میرے بیٹے اور بیٹیاں تھیں۔ وہ کبھی نظروں سے محو نہیں ہوئے۔ پانچ سال کا ہر لمحہ حصول انصاف کی جدوجہد میں گزرا، وکلاء کی فیسیں اور عدالتی اخراجات لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں ہیں، انصاف سے متعلقہ اداروں نے انویسٹی گیشن اور پراسیکیوشن کے مرحلہ پر مظلوموں کی بجائے قاتلوں کا ساتھ دیا۔ انصاف کے عمل کو قانون کی پٹڑی پر چڑھانے کیلئے سانحہ کی ازسرنو تفتیش ضروری ہے اور اس کے لیے قانونی جنگ لڑرہے ہیں۔ میری براہ راست نگرانی اور توجہ کی وجہ سے کیس آج بھی زندہ ہے، قاتلوں نے معافی تلافی کے لیے بہت پاپڑ بیلے، قاتلوں نے مشترکہ دوستوں کے ذریعے بہت سفارشیں کروائیں، میرا ایک ہی جواب تھا اگر یہاں میرے بیٹے ہوتے تو ان کا خون معاف کرنے کا اختیار رکھتا تھا مگر اپنی روحانی اولاد کا خون معاف کرنے کا اختیار میرے پاس نہیں ہے۔ فیصلہ عدالت میں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج پھر کہتا ہوں شہدائے ماڈل ٹاؤن کا خون میرے سمیت پوری تحریک پر ایک قرض ہے، یہ قرض انصاف بشکل قصاص چکایا جائے گا۔ جب تک کیسز عدالتوں میں نہیں تھے ہم سراپا احتجاج تھے، سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ احتجاج روک کر قانونی عمل کا حصہ بنیں تب سے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ساری توجہ قانونی پراسیس پر ہے۔ اب جب کیسز عدالتوں میں ہیں تو احتجاج کس کے خلاف کریں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top